[رپورٹ: علی اکبر]
پاکستان ٹریڈیونین ڈیفنس کمپیئن کے زیراہتمام 11ستمبر2012ء کوکراچی اورلاہورکی فیکٹریوں میں آتش زدگی کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے محنت کشوں کی یاد میں تعزیتی ریفرنس جناح ہالTMAکوٹ ادو میں مورخہ6اکتوبر2012ء بروزہفتہ 11بجے دن منعقدہوا۔تعزیتی ریفرنس کاآغازکرتے ہوئے یوسف تنویرچیئرمین ضلع ایکشن کمیٹی ایپکامظفرگڑھ نے ریفرنس کی غرض وغائیت بیان کرتے ہوئے پروگرام کے مقررین کوسٹیج پربلوایا۔جن میں عامرلطیف صدربے روزگارنوجوان تحریک، حمیداخترڈپٹی جنرل سیکرٹری ایپکاضلع مظفرگڑھ، اقبال حسین صدریونائیٹڈلیبریونین TMAکوٹ ادو، رضاخان گورمانی صدرمزدورانصاف یونین پارکو، غضنفربخاری سابق جنرل سیکرٹریPPPکوٹ ادو،شہریارخان واپڈاہائیڈرویونین اورعلی اکبرصدرPTUDCجنوبی پنجاب شامل تھے۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سماجی واقتصادی نظام کے استردادکے نتیجے میں محنت کشوں کو اذیت ناک حالات زندگی درپیش ہیں۔آج محنت کشوں کوعلاج ،تعلیم،صحت اوردوسری بنیادی ضروریات تودرکناردووقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔سرمایہ داروں کی منافع کے لالچ کی ہوس نے صنعتی انفراسٹرکچرکومحنت کشوں کیلئے قتل گاہیں بنادیاہے۔نجکاری ڈاؤن سائزنگ کے ذریعے بے روزگاروں کی فوج ظفرموج پوری دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف سراپااحتجاج ہے۔محنت کشوں سے بھی یہ نظام سابق حاصل کردہ مراعات ایک ایک کرکے واپس چھین رہاہے۔جس کے خلاف یورپ ،امریکہ،مشرق وسطیٰ سمیت پوری دنیامیں محنت کش سڑکوں پراپنے غم وغصے کااظہاررہے ہیں۔لیکن قیادت کے فقدان کی وجہ سے یہ تحریکیں نتیجہ خیزثابت نہیں ہورہی۔آج محنت کش طبقے کی قیادتوں کافرض ہے کہ وہ تمام ترتعصبات اورگروہ بندیوں سے بالاترہوکرمحنت کش طبقے کواس خونی نظام کے خلاف متحدکریں تاکہ محنت کش طبقہ اپنے لیے ایک طبقہ بنتے ہوئے اس نظام معیشت کوہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم کرتے ہوئے یہاں پرایک اشتراکی سماج کی بنیادرکھ سکے۔جس میں انسان کے ہاتھوں انسان کاقتل تودرکنارمعمولی سااستحصال بھی ناممکن ہو۔آخرمیں قراردادیں اورمندرجہ ذیل مطالبات پیش کیے گئے۔
*حکومت سے ان واقعات کے ذمے داروں کوکیفرکردارتک پہنچائے۔
*تمام جاں بحق ہونے والے محنت کشوں کے لواحقین کو50لاکھ روپے فی کس اداکیے جائیں اورلواحقین کوسرکاری اداروں میں مستقل ملازموں کے طورپربھرتی کیاجائے۔
*ٹھیکے داری نظام کاخاتمہ کیاجائے۔
*پاکستان بھرمیں تمام کنٹریکٹ اورڈیلی ویجزورکرزکوفل فورمستقل کیاجائے۔
*مزدورکی تنخواہ کم ازکم ایک تولہ سوناکے برابرکی جائے اور تنخواہوں میں اضافے کوافراط زرسے منسلک کیاجائے۔
*تمام سامراجی قرضوں اورملٹی نیشنل کمپنیوں سمیت تمام صنعت کوقومی ملکیت میں لے کرمحنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دیاجائے۔
*کراچی اورلاہورکے حادثات میں ملوث مقامی ضلعی صوبائی اوروفاقی حکومتوں کے خلاف قتل کے پرچے درج کیے جائیں اورتمام ذمہ داران کوپھانسی پرلٹکایاجائے۔بے روزگاروں کو35ہزارروپے ماہانہ بے روزگاری الاؤنس دیاجائے۔
*اگر حکومت یہ مطالبات پورے نہیں کر سکتی تو فی الفورمستعفی ہوجائے۔