کراچی و لاہور میں محنت کشوں کی ہلاکتیں: فیصل آباد میں تعزیتی ریفرنس

[رپورٹ : ارتقاء قادر]

ایک ہی دن کراچی اور لاہور میں فیکٹری میں آگ لگنے کے دو مختلف واقعات میں،سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 300 سے زائد مزدوروں کی جانیں گئیں۔ صرف کراچی کی ایک گارمینٹس فیکٹری میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 289 بتائی جا رہی ہے جبکہ لاہور میں جوتا بنانے والے کارخانے میں 25مزدور جل کر ہلاک ہوئے۔ ان واقعات کے اسباب کے بارے میں ریاست اور میڈیا نے روایتی انداز میں عوام کو اصل حقائق سے دور رکھنے کی کوشش کی ہے۔ اس واقعے کی شدت کو عیسائی اوراسلامی بنیادپرستی کے کھلواڑ کے پیچھے محنت کش طبقے کے شعور تک پہنچنے سے روکنے کی سعی کی گئی۔ لیکن بنیاد پرستی لعنت اور فیکٹریوں میں آگ لگنے سے اس قدر بڑے پیمانے پر ہونے والی ہلاکتوں کی وجوہات کی جڑیں اس وحشتناک نظام کے کاروبار سے ملتی ہیں۔ ان واقعات کو جس انداز سے مسخ اور حقائق پر حکمرانوں کے مفادات کی گرد سے آلود کیا گیا ہے ان حقائق کو اصل شکل میں محنت کش طبقے تک پہنچانااور ان کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنا ہی PTUDC کے کامریڈز کا فریضہ ہے۔
اس سلسلے میں 24ستمبر کو فیصل آباد میں ہونے والے تعزیتی اجلاس میں پیرامیڈکس، PTCL، پاورلوم ورکرز، نرسز، کارپنیٹرز اور طلباء کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکاء نے ان واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ریاست اور میڈیا کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاور لوم نعمت آباد سیکٹر کے شیئر مین کامریڈ صفدر نے کہا کہ فیکٹریوں میں مزدوروں کو جبر اور اذیت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ لیبر قوانین پر کوئی عمل در آمد نہیں ہوتا بلکہ لیبر ڈیپارٹمنٹ میں انتظامیہ کے گماشتے مزدوروں کے استحصال میں برابر کے شریک ہیں۔ مزدور اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے انتہائی کم اجرت پر اپنی محنت بیچنے پر مجبور ہے۔ مزدوروں کو اپنے اندر نظریاتی بنیادوں پر اتحاد پیدا کرنا ہوگا اور تما م اداروں کے محنت کشوں کو متحد ہو کر اس نظام کے خاتمے کے لئے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ PTCL سے کامریڈ مجاہد نے کہا کہ اس جدید ٹیکنالوجی کے عہد میں اتنی بڑی تعداد میں مزدوروں کا جل کر ہلاک ہونا افسوسناک ہے۔PTCL کے ورکرز کی جدوجہد کی ایک لمبی تاریخ ہے اور اس ادارے میں اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کی ممانعت ہے۔ افسروں کے لئے تمام مراعات موجود ہیں جبکہ محنت کشوں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ PTCLکے محنت کشوں کو اپنی آواز دوسرے اداروں کے مسائل کے ساتھ جوڑ تے ہوئے پاکستان سمیت دنیا بھر کے محنت کشوں کے حقوق کے لئے لڑنا ہو گا۔پنجاب پیرامیڈکس ایسوسی ایشن فیصل آباد کے صدر میاں طارق نے کہا کہ کراچی میں مزدوروں کی ہلاکت افسوسناک ہے۔ اس واقعے کی جوڈیشل انکوئری کروائی جائے اور اس واقعے کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی طلبہ تنظیم انقلابی کونسل کے نمائندے کامریڈ اضوان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکمرانوں کو محنت کشوں کے مسائل سے کو سروکار نہیں۔ حکمران لوٹ مار میں مصروف ہیں لیکن پاکستان کے محنت کشوں کی اپنی تاریخ ہے۔ 1968-69 میں طلبہ اور محنت کشوں نے اس نظام کو چیلنج کیا تھا۔ آج محنت کشوں کی با شعور پرتوں کو متحد ہو کر اس نظام کو سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے بدلنے کی ضرورت ہے۔ PTUDC کے مرکزی رہنما کامریڈ آدم پال نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست اور عدلیہ محنت کشوں کا استحصال جاری رکھنے کے لئے بنائے گئے ادارے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں ہلاکتوں کے جو اعدودوشمار بتائے جا رہے ہیں وہ سراسر غلط ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق 1000 سے زائد مزدور شہید ہوئے ہیں۔ ایدھی نے بھی اعدادو شمار کی ہیر پھیر میں ریاست کا ساتھ دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں محنت کشوں پر پرائیوٹائزیشن، مہنگائی، لوڈشیڈنگ کے حملے نا صرف جاری رہیں گے بلکہ ان میں اضافہ ہو گا۔ ان حالات سے نمٹنے کے لئے انقلابی روایات کو زندہ کرنا ہو گا اور مزدوروں کو سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے تمام اداروں کو اپنے قبضے میں لے کر جمہوری طریقے سے چلانا ہو گا۔ یہی محنت کشوں کی نجات کا واحد حل ہے۔ کامریڈ رحمان نے میڈیا کے مجر مانہ کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ پروگرام کا اختتام انٹرنیشنل گا کر کیا گیا۔