[رپورٹ: فارس]
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپن(PTUDC)کے زیر اہتمام کراچی اور لاہور کی فیکٹریوں میں جل کر شہید ہونے والے محنت کشوں کی یاد میں ایک تعزیتی اور احتجاجی جلسے کا انعقادلانڈھی میں کیا گیا۔جلسے کا انعقادمحنت کشوں کی ایک بستی لیبر اسکوائر ہال لانڈھی کراچی میں30ستمبر شام 04بجے کیا گیاجس کی صدارت PTUDCکے مرکزی چئیرمینریاض حسین لنڈ نے کی۔ان کے علاوہ پاکستان سٹیل سے پیپلز ورکرز یونین CBAکے جوائنٹ سیکرٹری اکبر میمن ،پاکستان سٹیل سے اسداللہ ،صدر پیپلز لیبریونین IIL پائپ فیکٹری احمد علی پنہور،مشین ٹول فیکٹری سے حافظ محمد مبین ،PTUDCسندھ کے سیکرٹری جنرل زبیر رحمن ،لیبر اسکوائرکے سماجی رہنمااستاد حاتم علی بھابھن اور انڈس موٹرز سے برطرف کیے گئے مزدوروں نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں 70سے زائد محنت کشوں نے شہر کی انتہائی پرانتشار کیفیت کے باوجود شرکت کی۔PTUDCسندھ کے سیکرٹری جنرل زبیر رحمن نے خطاب کرتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کی تاریخ سے چلی آئی مزدور دشمنی کو سامعین کے سامنے پیش کرتے ہوئے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔تمام مقررین نے اپنی تقاریر میں آگ لگنے کے واقعہ پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور اسے سر مایہ دارانہ نظام کی نااہلی سے تعبیر کیا۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے PTUDCکے مرکزی سیکرٹری اطلاعات پارس جان نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن کا سانحہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام اپنے ضعف اور متروکیت کی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کا ایک سبق یہ بھی ہے کہ آگ میں جل کر مر جانے والے مزدوروں کی لاشیں کسی ایک قوم کی نہیں تھیں بلکہ پاکستان کے تمام صوبوں اور قومیتوں کے لوگوں نے اس سانحہ کے نتیجے میں لاشیں وصول کی ہیں۔ آگ نے بھی صرف محنت کشوں کو ہی جلایا ہے اور سرمایہ دار انہ نظام کے ہوتے ہوئے تمام مصیبتیں ،پریشانیاں اور غم صرف محنت کشوں پر ہی نازل ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی پہلا واقع نہیں جس سے سرمایہ دارانہ وحشت اور درندگی کا اظہار ہوا ہو بلکہ محنت کشوں پر اس نظام کی سفاکیت اور ظلم و جبر کی ایک تاریخ ہے۔صرف لاہور شہر میں 8000 فیکٹریاں ایسی ہیں جہا ں کسی بھی وقت سانحہ بلدیہ جیسے واقعات جنم لے سکتے ہیں۔آخر میں انہوں نے اس نظام کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے وہاں پر موجود محنت کشوں سے اپیل کی کہ وقت آ گیا ہے کہ اس نظام کے خلاف کھل کر جد وجہد کی جائے اور اس نظام سے چھٹکارے کا واحد راستہ صرف وصرف سوشلسٹ انقلاب ہے۔اس لئے مزدوروں کو اپنی جد وجہد کو سو شلسٹ نظریات سے مسلح کرنا ہو گا۔پارس جان کی تقریر کے اختتام پر ہال میں موجود سامعین نے کھل کر داد دی اور اپنے جوش و خروش کے ذریعے PTUDCکے ساتھ مکمل حمایت اور یکجہتی کا ثبوت دیا۔دیگر مقررین نے بھی اپنی تقاریر کے دوران PTUDCکے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کیا۔
سب سے آخر میں PTUDCکے مرکزی صدر ریاض حسین لنڈ نے خطاب کیا۔انہوں نے شروع میں تمام ٹریڈ یونین رہنماؤں اور پروگرام میں شرکت کرنے والے محنت کشوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لاہور اور کراچی میں جل کر مرنے والے محنت کشوں کے ساتھ اپنے گہرے غم و رنج کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ سرمایہ داری کے اندر محنت کشوں کے لئے کسی بھی طرح کی کوئی بہتری ممکن نہیں۔جب تک وہ اس نظام کے اندر رہیں گے سانحہ بلدیہ ٹاؤن اور اس سے ملتے جلتے واقعات محنت کشوں کو برباد کرتے رہیں گے۔ریاض لنڈ نے اپنی تقریر کے دوران ٹریڈیونین قیادت کے موجودہ رول اور آنے والے دنوں میں مزدور تحریک کی ضرورت اور تناظر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری اور مزدوروں کی بدقسمتی ہے کہ آج مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد میں سب سے بڑی رکاوٹ ان کی اپنی ٹریڈ یونین قیادتیں ہیں۔کیونکہ کہ ان ٹریڈ یونین قیادتوں کی اکثریت مالکان سے مل کر محنت کشوں کے حقوق پر سودے بازی کر کے محنت کشوں کی جدوجہد کو ایک حقیقی انقلابی پروگرام فراہم نہ کرنے کے جرم کا ارتکاب کر رہی ہیں۔مگر جوں جوں واقعات کی رفتا ر میں تیزی آتی جائے گی ان قیادتوں کے نیچے محنت کشوں کی متحرک پرتیں ان قیادتوں کے موجودہ کردار کو تسلیم نہیں کریں گی جس سے یا تو ان قیادتوں کو اپنے کردار پر نظر ثانی کرتے ہوئے مزدوروں کو ایک حقیقی لائحہ عمل اور پروگرام فراہم کرنا ہو گا یا پھر محنت کشو ں کی لڑاکا پرتیں ان گمراہ قیادتوں کو اکھاڑ کر پھینکتے ہوئے اپنی نئی قیادتیں تراش لائیں گیں۔آخر میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک گیر سطح پر محنت کشوں کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لئے ایک ملک گیر پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے۔اورPTUDCکی جدوجہد کا مقصد بھی یہی ہے کہ پورے ملک کے محنت کشوں کوایک پلیٹ فارم پر متحد کیا جائے۔انہوں نے پاکستان کے محنت کشوں کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت کی مزدور دشمن پالیسیو ں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ موجودہ قیادت کا ذوالفقار علی بھٹو کے پارٹی پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ سب ضیاالحق کی باقیا ت سے ہیں یا پھر ضیاء کی باقیات کی باقیات ہیں۔یہی وجہ ہے کہ لاہور اور سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں آگ سے جل کر شہید ہونے والے محنت کشوں کے نام پارٹی نے ایک پریس ریلیز بھی نہیں جاری کیا۔آخر میں انہوں نے ایک بار پھر تمام شرکا اور احباب کا شکریہ ادا کیا اورPTUDCکی طرف سے ہر ممکن حمایت اور تعاون کا یقین دلایا۔