کولا کولارحیم یارخان: کارکنان پر انتظامیہ اورپولیس کا بدترین تشدد وجبر

[رپورٹ:حیدر چغتائی]
یکم ستمبر2012ء بروز ہفتہ کو کا کولا رحیم یارخان کا سیاہ ترین دن تھا۔ اسی روزاتحاد ورکرز یونین کے جنرل سیکرٹری احسان قادری کو بغیر کسی شوکاز نوٹس وقانونی تقاضے پورے کئے صبح 10بجے کے قریب HR قیصرسعید نے اپنے دفتر بلا کر Termination لیٹردیا اور سکیورٹی کے اہلکاروں کے ذریعے تشدد کرایا اور دھکے دیکر دفتر سے نکال دیا اور کہاکہ تجھے ہم عبرت کانشان بنا دیں گے۔ یاد رہے کہ یہ انتظامی کارروائی یونین بنانے اور ورکرز کو منیجمنٹ میں شامل کرنے کیخلاف شاندار او رکامیاب جدوجہدکرنے کی پاداش میں کی گئی۔ کیونکہ کوکاکولا پاکستان کی تمام فیکٹریوں کے سینکڑوں ورکرز کو غیر قانونی طور پر منیجمنٹ کٹیگری میں شامل کرکے ان ورکرز کو یونین بنانے اور دیگر مراعات و سہولیات سے محروم کردیاگیا تھا۔ کوکاکولا کی تمام فیکٹریوں میں اس ظلم کیخلاف جدوجہد کا فیصلہ کیاگیا اور تین سال کی جدوجہد کے نتیجے میں کوکا کولا انتظامیہ نے M-1 سے M-2 تک کے منیجمنٹ ورکرز کو ورکرز تسلیم کرنے کافیصلہ کیا۔ مگر انتظامیہ نے بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے احسان قادری کو ورکرز کٹیگری میں شامل کرنے سے انکارکردیا اور احسان قادری کو پیشکش کی گئی کہ اس کو ترقی دیکر منیجر بنایاجائیگا مگر احسان قادری نے انکارکردیا۔ لہٰذا کوکا کولا فیکٹری رحیم یارخان کی انتظامیہ نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے یکم ستمبر کو احسان قادری کو غیر قانونی اور جبری برطرف کردیا۔ حالانکہ احسان قادری سمیت دیگر کارکنان کا کیس عدالت میں زیرسماعت ہے اور عدالت نے احسان قادری کو ملازمت کے تحفظ کا Stay Order جاری کیا ہوا ہے۔ عدالتی احکامات کی انتظامیہ نے کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔ اس انتقامی کارروائی کیخلاف کارکنان میں شدید اشتعال پیدا ہوا اورانہوں نے کام بند کرکے HR منیجر کے دفتر کے سامنے پرامن دھرنا دیدیا اور انتظامیہ کیخلاف نعرے بازی کی‘ اورمطالبہ کیا کہ غیر قانونی برطرفی ختم کی جائے اور Termination Letter واپس لیا جائے‘ اس دوران فیکٹری کے سامنے بھی ورکرز کی کثیر تعداد جمع ہوگئی اور انہوں نے فیکٹری گیٹ کے سامنے پرامن دھرنادیا۔ اور مطالبہ کیا کہ احسان قادری کی غیر قانونی برطرف ختم کی جائے۔ فیکٹری کے اندر اور باہر ورکرز کا پرامن دھرنا 12 بجے سے 3بجے تک جاری رہا۔ مگر 3 بجے کے قریب لگ بھگ 300پولیس اہلکار فیکٹری میں داخل ہوگئے اور ورکرز پر بدترین لاٹھی چارج کیا اس طرح فیکٹری کے باہر ورکرزکے دھرنے پر بھی پولیس نے لاٹھی چارج کیا‘جس سے بیسیوں کارکنان زخمی ہوئے۔ دریں اثناء پولیس نے ورکرز اتحاد کے صدر ساجد حضور جنرل سیکرٹری احسان قادری سمیت 9 عہدیداران کو گرفتار کرلیا۔ اور ان پر جھوٹامقدمہ بنالیا۔ دیگر عہدیداران وکارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور شدید خوف وہراس پھیلایاگیا۔

ہفتہ کی شام 4بجے PTUDC کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں PTUDC کے آرگنائزر حیدرچغتائی‘لیبرایکشن کمیٹی کے چیئرمین نعیم مہاندرہ‘ لیبرایکشن کمیٹی کے کنوینئر ربانی بلوچ‘ PSF کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر عمیریوسف‘ BNTکے آرگنائزر ریاض عقیل‘ ڈسٹرکٹ بار کے سابق صدر حسن نواز خان نیازی نے شرکت کی۔ اجلاس میں مطالبہ کیاگیا کہ احسان قادری کی غیرقانونی برطرفی ختم کی جائے‘ گرفتار عہدیداران اورکارکنان پر جھوٹے مقدمات ختم کرکے فوری رہا کیاجائے‘ کارکنان پربہیمانہ تشدد میں ملوث پولیس اہلکاران اور کوکاکولا منیجمنٹ کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اس کے بعد پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپئن اور لیبرایکشن کمیٹی رحیم یارخان مختلف ٹریڈ یونین ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے کوکا کولا رحیم یارخان فیکٹری میں پولیس گردی کوکا کولا انتظامیہ کی مزدوروں کے خلاف انتقامی کاروائیوں‘ جبری برطرفیوں پولیس کاوحشیانہ لاٹھی چارج‘ مزدورر ہنماؤں کی گرفتاری اور جھوٹے مقدمات درج کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔ مظاہرین سے معروف مزدوررہنما‘ حیدر چغتائی‘سیدزمان خان‘ ربانی بلوچ‘ محمداشرف‘ چوہدری محمد بوٹا‘ محبوب خان‘ ملک ندیم‘ سیدعابد شاہ‘رئیس کجل‘ ریاض عقیل‘سجاد شاہ‘ میاں اکرام‘ عمار نذیر‘جام عبدالجبار‘ رانا منیر نے خطاب کیا اور پرامن مزدوروں پروحشیانہ تشدد‘ احسان قادری کی جبری برطرفی ورکرز اتحاد کے صدرساجد حضور‘جنرل سیکرٹری احسان قادری سمیت 11عہدیداران کے خلاف جھوٹے مقدمات کے اندراج اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کی گئی مقررین نے مطالبہ کیا کہ فی الفور مقدمات خارج اورگرفتاریوں کی شدید مذمت کی اور کہاکہ گرفتار مزدور رہنماؤں کوفی الفور رہا کیاجائے اورکوکا کولا میں جبری برطرفیوں کاسلسلہ بند کیاجائے احسان قادری کو بحال کیاجائے مزدوروں کے خلاف جاری انتقامی کاروائیاں بند کی جائیں حیدر چغتائی نے 6ستمبر شام پانچ بجے آل پارٹیز کااجلاس طلب کرلیا جس میں اگلا لائحہ عمل طے کیاگی۔