صدر کوکاکولا ایمپلائز یونین گوجرانوالہ، یوسف سپرا کا انٹرویو

[اہتمام: PTUDC گوجرانوالہ]

کیا وجو ہات تھیں کہ کوکا کولا کے محنت کشوں کو نئی یونین قائم کرنی پڑی؟
ج: جب میں نے یونین میں شرکت کا فیصلہ کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ یونین انتظآمیہ کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے اور مزدوروں کے حقوق کی پامالی کرتی ہے۔ لہذا ہم نے نئی یونین بنانے کا فیصلہ کیا۔

آپ نے یونین بنانے کے لیے کیسے جدوجہد کی؟
ج: انتظامیہ نے پہلے تو ہمیں ورک مین ماننے سے انکار کر دیا۔ ہم 180 ساتھی تھے۔ہم نے لاہور جا کر عدالتی کارروائی کے ذریعے یونین بنانے کا حق حاصل کیا۔

پاکٹ یونین کے کیا جرائم تھے؟
ج: یونین کے عہدیدار رشوت لیکر ملازمین کی بھرتی کرتے تھے۔ جگا ٹیکس لیتے تھے۔ یہ یونین عالمی پیمانے پر سرمایہ داروں کی آئی۔یو۔ایف کے ساتھ منسلک تھی۔ اس یونین نے 400 ملازمین کو برطرف کر وایا۔ باقی ملازمین کو ٹھیکیداری نظام کے تحت مزدور حقوق سے محروم کر دیا۔

آپ نے مزدور دشمن یونین کو کیسے شکست دی؟
ج: یہ ایک لمبی جدوجہد ہے۔ اس جدوجہد میں ہم نے لیبر ڈیپارٹمنٹ کا مکروہ اور منافقانہ چہرہ دیکھا۔ ہم نے الیکشن کی بات کی تو مختلف بہانوں سے اس مطالبے کو ماننے سے انکار کر دیا گیا۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین کی رہنمائی میں ہم نے دوسرے اداروں کی یونین کی مدد سے لیبر آفیسر کو مجبور کیا کہ وہ ہمیں الیکشن کی تاریخ دے۔ ہم پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین کے بے حد مشکور ہیں کہ جنہوں نے ہمارے شانہ بشانہ جدوجہد کی۔ ہم پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہی واحد قوت ہے جو مزدوروں کے حقوق کیلئے نا قابل مصالحت جدوجہد کر رہی ہے۔ 22 جنوری 2013ء کو ریفرنڈم ہوئے جس میں ہمیں فتح حاصل ہوئی۔

آپ نے اب تک گوجرانوالہ کوکا کولا یونٹ میں مزدوروں کے حقوق کے لیے کون سی حاصلات لیں ہیں جوآپ کو دوسری یونین سے ممتاز کرتی ہیں؟
ج: یہ ہماری ہی یونین تھی جس نے 29 جولائی 2013ء کو چارٹر آف ڈیمانڈ منظور کروایا ہے۔ ہر ملازم کی تنخواہ میں 7 ہزار کا اضافہ کروایا گیا ہے۔ صرف گوجرانوالہ میں ہی کینٹین ہے جہاں ملازمین کو مفت کھانا ملتا ہے۔سالانہ چھٹیاں 32 سے 40 کروائی گئی ہیں۔ 70 ہزار روپے سالانہ بونس ملتا ہے۔ 40 ملازمین کو مستقل کروایا گیا ہے۔ ٹھیکیداری نظام میں اضافہ نہیں ہونے دیا۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ مزدوروں کے مفادات کا تحفظ کر سکیں۔

نجکاری، ڈاؤن سائزنگ، ری سٹرکچرنگ جیسی مزدور دشمن پالیسیوں کا کیسے مقابلہ کیا جا سکتا ہے؟
ج: میرے خیال صرف اور صرف عالمی پیمانے پر مزدور تحریک کو منظم کرتے ہوئے ان مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف لڑا جا سکتا ہے۔

اگر حکومت، واپڈا یا پی آئی اے کی نجکاری کرتی ہے تو آپکی کیا پوزیشن ہو گی؟
ج: ہم نجکاری کے عمل کو روکنے کے لیے ان اداروں کے ملازمین کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر ان کی بھرپور حمایت کریں گے اور دوسرے اداروں کے مزدوروں کو حمایت کی کال دیں گے۔ میرا مشورہ ہے کہ ان ملازمین کو اپنے اندر موجود مزدور دشمن عناصر کو نکال دینا چاہیے اور سیاسی چالبازیوں سے پیدا ہونے والی اندرونی تقسیم کا خاتمہ کرنا چاہئے۔

آپ پاکستان میں محنت کشوں کے مسائل کا مستقل حل کیا سمجھتے ہیں؟
ج: میں سمجھتا ہوں کہ کوئی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک حکمرانوں کے خلاف مزدوروں کی طاقت کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرتے ہوئے ایک معاشی اور سماجی انقلاب برپا نہ کیا جائے۔ انقلاب ہی پاکستان کے تمام مسائل کا حل ہے۔

متعلقہ:
کوکا کولا ایمپلائز یونین گوجرانوالہ کی ریفرنڈم میں شاندار فتح
گوجرانوالہ: کوکا کولا پاکستان کے مزدور رہنماؤں کا اہم اجلاس