اکیسویں صدی کے سوشلزم کا نعرہ بلند کرنے والے وینزویلا کے انقلابی اور سامراج مخالف رہنماہوگو شاویز اپنے حریف اینرک کیپریلس کو ہرا کر چوتھی بار ملک کے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔انتخابات میں شاویز کو 54.42فیصد جبکہ ان کے حریف کو 44.97فیصد ووٹ پڑے جبکہ ٹرن آؤٹ 80فیصد سے زائد رہا۔عالمی مبصرین کے مطابق انتخابات شفاف اور پر امن ماحول میں مکمل ہوئے تاہم ووٹنگ کے وقت میں توسیع کے باوجود ووٹ ڈالنے والوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے لوگوں کو پولنگ سٹیشنز پر لمبی قطاروں میں کئی گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔نتائج کے اعلان کے بعد شاویز کے حامیوں نے کاراکاس اور دوسرے شہروں میں جشن منانا شروع کر دیا اور کیپریلس نے بھی غم زدہ آواز میں شاویز کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنی ہار تسلیم کر لی۔
اٹھاون سالہ شاویز حال ہی میں کینسر سے صحت یاب ہوئے ہیں اور اپنے سوشلسٹ ایجنڈے کی تکمیل کے لئے پر عزم نظر آرہے ہیں۔وہ انیس سو نناوے سے برسرِ اقتدار ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ سوشلسٹ اقدامات کی تکمیل کے لئے انہیں مزید چھ سال درکار ہیں۔شاویز نے برسرِ اقتدار آنے کے بعد بڑے پیمانے پر سامراجی اجارہ داریوں اور اداروں کو قومی تحویل میں لیا جس سے ملک میں کساد بازاری، افراطِ زر، نا خواندگی، غربت اور بے روزگاری کا بڑے پیمانے پر خاتمہ ہوا ہے جبکہ صحت اور تعلیم کو ریاست کی جانب سے مفت قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لا تعداد بے گھر لوگوں کو ریاست نے روزگار اور گھر فراہم کئے ہیں۔صدارتی انتخابات میں ہوگوشاویز کی فتح کے بعد نہ صرف ونزویلا میں جاری انقلابی لہر آگے بڑھے گی بلکہ لاطینی امریکہ کے ساتھ ساتھ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف دنیا بھر میں جاری تحریکوں کو تقویت ملے گی۔لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وینزویلا کا انقلاب اب بھی دوراہے پر کھڑا ہے اورسرمایہ دارانہ نظام کا مکمل خاتمہ نہیں کیا گیا ہے۔معیشت کے قلیدی شعبہ جات کو نیشنلائز کر کے مزدوروں کے جمہوری کنٹرول میں دینے اور سرمایہ دارانہ ریاستی مشینری کو اکھاڑ کر ہی پچھلی ایک دہائی سے جاری وینزویلا کا سوشلسٹ انقلاب مزید مستحکم ہو سکتا ہے۔
متعلقہ:
انقلابِ وینزویلا فیصلہ کن موڑ پر
وینزویلا میں انتخابات: اتنے بازو، اتنے سر
Ÿ„˜ž›¦é