بالشویک انقلاب کی 95ویں سالگرہ کے موقع پر ملک بھر میں تقاریب

ہر سال کی طرح اس بار بھی بالشویک انقلاب کی سالگرہ ملک کے طول و عرض میں انقلابی جوش و جذبے سے منائی گئی۔ اس موقع پر PTUDC (پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین) اور BNT (بے روز گار نوجوان تحریک) کے زیرِ اہتمام سیمینار اور جلسے منعقد کئے گئے جن میں محنت کشوں اور نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کر کے بالشویک انقلاب کی تاریخ اور اس آج کے عہد کیلئے اس عظیم تاریخی واقعے سے حاصل ہونے اسباق کے حوالے سے گفتگو میں حصہ لیا۔

ڈسکہ
رپورٹ: ناصر بٹ
مورخہ 9 نومبر کو پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپیئن اور بیروزگار نوجوان تحریک کے زیر اہتمام بالشویک انقلاب کی 95ویں سالگرہ کے موقع پر’’پاکستان میں انقلاب اور ہماری ذمہ داریاں ‘‘ کے عنوان سے ڈسکہ بار ہال میں سیمینارکا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی کامریڈ لال خان تھے۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض کامریڈ عمر شاہد نے سرانجام دئے۔ اس پروگرام میں پیپلزورکرز ایکشن کمیٹی، پیپلز یوتھ بیورو ڈسکہ سٹی، پیپلز لیبر بیورو پنجاب، پاکستان پراگریسو فورم کویت، پیپلز پارٹی، کوکا کو لا بیوریج ایمپلائز یونین، حبیب بنک لمٹیڈ لیبر یونین، پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن، ڈسکہ لائر ز بار ایسوسی ایشن اور بڑی تعداد میں سرجیکل و سپورٹس فیکٹریوں کے مزدوروں اور طلباء نے شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز کامریڈ انور ساحر کی انقلابی نظم سے ہوا اس کے بعد کامریڈ لال خان نے لیڈ آف دیتے ہوئے کہا کہ سویت یونین کے انہدام کے بعد نام نہا د بائیں بازواور سرمایہ دارانہ نظام کے دانشوروں نے سوشلزم کی ناکامی کا اعلان کر دیا مگر بعد آنے والے حالات نے ثابت کیا کہ مارکسزم اور سوشلزم آج بھی زندہ ہے۔ مارکس وادیوں نے سویت یونین کے انہدام کی بہت پہلے سے پیش گوئی کر دی تھی جس کی وجہ سے یہ ہمارے لئے دھچکا نہ تھا۔ سوویت یونین میں سوشلزم کی بجائے سٹالنزم ناکام ہوا تھا اور یہ مارکسی تناظر کی سچائی کو منفی طور پر ثابت کرتا ہے۔ واقعات کے رونماہونے کے بعد ان کا تجزیہ کرنا مارکسزم کی توہین ہے اور آنے والے حالات کا پہلے سے ہی درست تجزیہ کر کے پیش گوئی کرنا صرف مارکسزم کا طرہ امتیاز ہے۔ آج کے روس میں محنت کشوں کی حالت زار پہلے سے مزید ابتر ہوئی ہے۔ عرب انقلاب نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ عوام کی تبدیلی کی تڑپ اور جدوجہد کو کوئی روک نہیں سکتا۔ اسی طرح پاکستان میں تمام پارٹیاں انقلاب کا نعرہ لگا رہی ہیں لیکن ان تمام پارٹیوں کامعاشی پروگرام ایک ہے لہٰذہ کسی بھی نئی حکومت کے آنے سے عوام کے معاشی و سماجی مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ موجودہ حکمران طبقہ عالمی بنک اور آئی ایم ایف کی دلالی کر رہا ہے۔ عوام کو مختلف نان ایشوز میں الجھایا جا رہا ہے اور ان نان ایشوز کی آڑ میں ان پر مزید مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ عدلیہ، پارلیمنٹ اور فوج تمام ریاستی ادارے حکمران طبقات کے مفادات کے لئے قائم ہیں۔ میڈیا پر ہمیں حکمرانوں کی جھوٹی لڑائیاں پیش کی جاتی ہیں لیکن مالیاتی مفادات کے تحفظ کے لئے یہ سب متحد ہیں۔ کامریڈ کے لیکچر کے بعد بحث میں حصہ لیتے ہوئے ناصر گھمن جنرل سیکرٹری بار ایسوسی ایشن ڈسکہ نے کہا کہ ہم محنت کش طبقے اور PTUDC کی حمایت کا اعلان کر تے ہیں۔ حقیقی لڑائی صرف طبقاتی ہے جسے چھپانے کے لئے حکمران مختلف ناٹک کرتے رہتے ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے محنت کش اکٹھے ہو کر موجودہ استحصالی نظام کے خلاف جدوجہد کریں۔ HBL لیبر یونین کے مرکزی لیڈر اور پیپلز لیبر بیوروپنجاب کے نائب صدر منور عاصم بھٹی نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ملازمین کی تحریک کو مالکان نے گھٹیا ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے کچلنے کی کوشش کی مگر محنت کشوں نے متحد ہو کر جدوجہد جاری رکھی۔ سپریم کورٹ نے محنت کشوں کے خلاف فیصلہ سنایا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ عدلیہ بھی سرمایہ داروں کے مفادات کی ہی حفاظت کرتی ہے۔
کامریڈ لال خان نے آخر میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سوشلزم اور سرمایہ دارانہ نظام کی لڑائی در اصل قدر زائد پر ملکیت کی لڑائی ہے۔ سوشلسٹ، قدرِ زائد پر محنت کش طبقے کاکنٹرول چاہتے ہیں۔ اس بنیاد پر قائم ہونے والے سماج میں انسانی اقدار اور صلاحیتوں کو نکھار ملے گااور انسانیت اپنے معراج پر پہنچے گی۔ پاکستان میں معاشی گراوٹ سے زندگی جہنم بن چکی ہے اور طبقاتی جدوجہد ہی وہ واحد رستہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنے اور آنی والی نسلوں کے لئے خوشحال مستقبل کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ ہم انقلابیوں کا فریضہ یہ ہے کہ اس تاریخی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے ایک بہتر معاشرے کی تشکیل کے لئے جدوجہد کریں۔
آخر میں مندرجہ ذیل قراردادیں پیش کی گئیں جنہیں کثرت متفقہ رائے سے منظورکر لیا گیا۔
*ہم کوکا کولا، حبیب بنک اور ینگ ڈاکٹرز کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کر تے ہوئے ان کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں۔
*بحرین، کویت ا ور تمام مشرق وسطی کے عوام کی انقلابی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے ساتھ یکجہتی کا اعلا ن کر تے ہیں۔
*پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت مزدور دشمن سرمایہ دارانہ پالیسیاں ترک کرکے پارٹی کے بنیادی سوشلسٹ منشور پر عمل درآمد کرے۔

کراچی
رپورٹ:آنند کمار
بالشویک انقلاب کی 95ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین کے زیر اہتمام ایک سیمینار کا انعقاد سائٹ ایریا غنی چورنگی انعم سینٹر میں کیا گیا۔ شہر میں ٹرانسپورٹ کے تعطل، ٹارگٹ کلنگ اور جلاؤ گھیراؤ کی وجہ سے خوف و ہراس کی فضا کے باوجود محنت کشوں اور انقلابی کارکنوں نے درجنوں کی تعداد میں سیمینار میں شرکت کی۔ جس میں پاکستا ن ا سٹیل، کوکاکولا، شومیکر ورکرز اور PTUDC کے کارکنان نے شرکت کی اور مقررین نے عظیم بالشویک انقلاب، موجودہ عالمی تناظر اور محنت کشوں کی جدوجہد پر اظہار خیال کیا۔ YFIS کے رہنما کامریڈ فارس نے اپنی تقریر میں کہا کہ عظیم بالشویک انقلاب انسانی تاریخ میں اس لئے منفرد اور اہم ہے کہ اس انقلاب کی بدولت تاریخ میں پہلی بار محنت کش طبقے نے اپنے لئے سیاسی اقتدار حاصل کیا۔ سیاسی محاذ پر محنت کشوں کی کامیابی دراصل محنت کش عوام کی انقلاب میں سرگرم مداخلت اور بالشویک پارٹی کی درست رہنمائی کی وجہ سے ممکن ہوئی اور انقلاب نے آگے چل کر 21 سامراجی ملکوں کی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کیا۔ سرمایہ دارانہ معیشت کو اکھاڑ کر منصوبہ بند معیشت کا اجرا کیا گیا جس کے نتیجے میں روس جیسا پسماندہ ملک 20 سال کے مختصر عرصے کے دوران دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی طاقت بن کر ابھرا۔ کوکاکولا سے سعید اختر نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ پاکستان کے حالات انقلاب کے لئے تیار ہیں، سرمایہ داروں نے استحصال اور ظلم کی انتہا کر دی ہے۔ انہوں نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے ذمہ داران کے خلاف فی الفور کاروائی کا مطالبہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم PTUDC کے ساتھ مل کر ظلم، استحصال اور معاشی ناہمواری کو مٹانے کے لئے سرمایہ داری کے خلاف جد وجہد کریں گے۔ ان کے بعد  PTUDC کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات کامریڈ پارس جان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حکمران ایک طرف کہتے ہیں کہ سوشلزم ختم ہوگیا ہے اور دوسری جانب دائیں بازو کے سیاستدان خوفزدہ ہو کر ایک خونی انقلاب کی تنبیہہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس کا انقلاب کوئی الگ تھلگ اور ایک ملک کا واقعہ نہیں تھا بلکہ اس کے دور رس بین الاقوامی اثرات مرتب ہوئے۔ نہ صرف روس میں جاگیرداری اور سرمایہ داری کا خاتمہ ہوا بلکہ سامراجی غلبے کی زنجیریں بھی ٹوٹیں۔ اس انقلاب نے سوویت یونین کی سرحدوں سے نکل کر دوسرے ملکوں اور خطوں میں انقلابی تحریکوں کو جنم دیا۔ شو میکرورکرز کے رہنما کامریڈ رتن کمار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1917ء میں برصغیر میں بائیں بازو کے کارکنان تک انقلاب روس کی خبر پہنچتے ہوئے دو ہفتے لگ گئے تھے لیکن آج عوام TVپر براہ راست انقلاب کو دیکھ سکتے ہیں۔ پانچ برِ اعظموں کے 900 سے زیادہ شہروں میں وال سٹریٹ پر قبضے کی تحریک کے حق میں بڑے مظاہرے ہوئے۔ یہ وہ بین الاقوامیت ہے جس کی مارکس اور اینگلز نے پہلی انٹرنیشل بنا کر پیش بینی کی تھی۔ پروگرام کے آخر میں PTUDC کے مرکزی صدر ریاض حسین بلوچ ایڈوکیٹ نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انسانی تاریخ کے اس موڑ پر اگر ایک اور اکتوبر انقلاب ہوا تو وہ کسی ایک ملک کی سرحد تک محدود نہیں رہے گا۔ آج کسی ایک بڑے ملک میں سوشلسٹ انقلاب لینن کے اس عزم کی تکمیل کرے گاکہ پوری دنیا پر چھا جانے والے انقلابی طوفان سے ساری دنیا سوویت یونین میں تبدیل ہو جائے گی جس سے نسل انسانی کے ہاتھوں تسخیر کائنات کے عمل کا آغاز ہو گا۔

جوہی
رپورٹ: کامریڈ عنایت کھوسو
7 نومبرکوجوہی میں1917ء کے بالشویک انقلاب کی 95ویں سالگرہ انقلابی جذبے کے ساتھ BNT کے زیرِ اہتمام منائی گئی۔ کامریڈ سائیں بخش رند نے بالشویک انقلاب پر تفصیل سے بات رکھی۔ کامریڈ خادم کھوسو نے تقریب کی صدارت کی جبکہ کنٹریبویشن کرنے والوں میں کامریڈ شبیر رستمانی، کامریڈ عزیزاللہ سومرو، کامریڈ امین لغاری، کامریڈ انور سیال، کامریڈ جمن ببر، کامریڈ عنایت کھوسو، ذوالفقار کھوسو اور عزیز رودھانی شامل تھے۔ گفتگو کا سم اپ کامریڈ رزاق رند نے کیا۔ آخر میں انٹرنیشنل گایا گیا اور انقلابی نعروں کے سے ساتھ پروگرام کا اختتام کیا گیا۔

دادو
رپورٹ: کامریڈ ضیا
7 نومبرکو دادومیں BNTکے زیرِ اہتمام 1917ء کے روسی بالشویک انقلاب کی سالگرہ منائی گئی جس میں چالیس کے قریب نوجوانوں نے شرکت کی۔ لیکچر پروگرام کی صدارت کامریڈ راشد زؤنر نے کی اور بالشویک انقلاب کے ثمرات اور آج کے عہد میں اس انقلاب کے اسباق پر کامریڈ خالد جمالی نے تفصیل سے بات رکھی۔ انہوں نے کہا کہ سوشلسٹ انقلاب کے لیے آج بھی بالشوازم ہی واحدقابلِ عمل راستہ ہے۔ کامریڈ ساقی جتوئی اور کامریڈ اعجاز بگھیو نے کنٹری بیوشن کیے اور کامریڈ انور پنہور نے پروگرام کا سم اپ کیا۔ آخر میں انٹرنیشنل گا کر پروگرام کا اختتام کیا گیا۔

حیدرآباد
رپورٹ : اختر
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین اور بیروزگار نوجوان تحریک کی جانب سے روس کے عظیم بالشویک انقلاب کی 95ویں سالگرہ کے موقع پر حیدرآباد میں ایک سیمنار کا انعقاد کیا گیا جس میں شہر بھر کے مختلف علاقوں سے طلباء اور محنت کشوں نے شرکت کی۔ لیکچر شروع ہونے سے قبل عظیم بالشویک انقلاب کو خراج پیش کرنے کے لئے اس انقلاب کی 95 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا گیا جس کے بعد ’’ بالشوازم کیا ہے؟‘‘ کے عنوان پر لیکچردیتے ہوئے کامریڈ نثار نے بالشویک انقلاب کے تمام تر پہلوؤں کو اجاگر کیا اور ان تمام تر واقعات میں بالشویک پارٹی کے کردار کی اہمیت کو بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بالشویک انقلاب سے آج بھی تمام بورژوا میڈیا اور اس کے بکاؤنشور خوفزدہ ہیں اور اسی خوف کی وجہ سے وہ اس انقلاب کا نام لینے سے بھی گھبراتے ہیں۔ ہمیں آج بالشوازم کی تاریخ سے سیکھتے ہوئے اپنی تنظیم کی تعمیر کے عمل کو تیز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ آخری تجزیے میں انقلاب کرنے کے لئے ایک انقلابی پارٹی کی تعمیر ضروری ہے۔ کامریڈ نثار کے شاندار لیکچر کے بعد سوالا ت اور ساتھ ہی کنٹری بیوشنز کا سلسلہ شروع ہوا جس میں حصہ لیتے ہوئے کامریڈ راہول، حاجی شاہ، افضل مسرانی، جے پرکاش، ایسر داس اور کامریڈ نتھو نے کہا کہ ہم بالشویک تاریخ کو صرف واقعات کی طرح نہیں جدلیاتی نقطہ نظر سے پڑھتے ہیں اور اس سے سیکھتے ہوئے تنظیم سازی کے عمل کو تیز کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ روس کے انقلاب کی ناکامی کے حوالے سے ہم سے آئے روز سوالات ہوتے ہیں، لیکن ہمیں انقلاب کے بعد کی جانے والی سٹالنسٹ بیوروکریسی کی بیہودہ غلطیوں اور غداریوں سے سبق سیکھتے ہوئے آنے والے دنوں میں پاکستان میں اٹھنے والی تحریک کی قیادت کے لئے خود کو تیار کرنا ہو گا۔ اس کے بعد کامریڈ نثار نے سوالات کا جواب دیتے ہوئے لیکچر کا سم اپ کیا، پروگرام میں اسٹیج سیکریٹری کے فرائض کامریڈ ونود نے ادا کئے اور آخر میں انٹرنیشنل گاہ کر لیکچر کا اختتام کیا گیا۔

گلاب لغاری
رپورٹ : کریم لغاری
عظیم بالشویک انقلاب کی 95ویں سالگرہ کے موقعے پرمورخہ 9 نومبربروز جمعہ، گلاب لغاری میں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین اور بیروزگار نوجوان تحریک کی جانب سے ایک سیمنار کا انعقاد کیا گیا جس میں شہر کے مختلف علاقوں سے نوجوانوں، محنت کشوں اور کسانوں نے شرکت کی۔ پروگرام کی صدارت کامریڈ امین فقیر نے کی جبکہ خطاب کرتے ہوئے کامریڈ کریم لغاری، مقبول لغاری اور کامریڈ ونود کمار نے کہا کہ آج ہم اس عظیم انقلاب کی سالگرہ منا رہے ہیں جس نے انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ مزدور راج قائم کیا اور زار کی وحشت ناک حکومت کا تختہ الٹا گیا۔ بالشویک پارٹی نے لینن اور ٹراٹسکی کی قیادت میں اس عظیم انقلاب کے لئے درست طریقہ کار اور لائحہ عمل کے ذریعے روس کے محنت کشوں تک مارکسی نظریات کو پھلاتے ہوئے اس عظیم کارنامے کو انجام دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ بالشوازم انقلابی بنیادوں پر تنظیم سازی کا ایک عظیم فلسفہ ہے۔ آج پاکستان میں بھی انقلاب کے حالات پیدا ہورہے ہیں اور ہمیں اسی بالشویک طریقہ کار کو اپناتے ہوئے یہاں پر اٹھنے والی تحریک کو لیڈ کرنے کے لئے اپنی تنظیم کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ یہی وہ عظیم تاریخی ذمہ داری ہے جو ہمارے کندھوں پر عائد ہوتی ہے۔ آخر میں محنت کشوں کے عالمی ترانے کے ساتھ اس پروگرام کا اختتام کیا گیا۔

میرپور خاص
رپورٹ : کامریڈ پھوٹو مل
میرپور خاص میں بالشویک انقلاب کی 95ویں سالگرہ کے موقعے پر ایک شاندار سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں شہر بھر کے مختلف علاقوں سے محنت کشوں، خواتین، سماجی کارکن، پیرامیڈیکل یونین کے نمائندے، ادیبوں سمیت نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پروگرام میں اسٹیج سیکریٹری کے فرائض کامریڈ رمیش نے ادا کرتے ہوئے ’’بالشویک انقلاب کی تاریخ اور آج کے حالات‘‘ کے عنوان پر خطاب کرنے کے لئے کامریڈ راہول کو بلایا جنہوں نے بالشویک انقلاب کی تاریخ پر تفصیلی بات کی اور پوری دنیا سمیت پاکستان کے موجودہ حالات پر نظر ڈالی جس کے بعد حمید چنا، شاہنواز، کامریڈ نثار چانڈیو، پرشوتم، ڈاکٹر خالد، سندر چنا، نصرت میانو، کامریڈ نتھو مل اور تاج بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے بالشویک انقلاب کی فتح کا سائنسی بنیادوں پر تجزیہ کیا اور انقلابیوں پر عائد ہوتی ہوئی ذمہ داریوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ انقلاب تاریخ کا اہم ترین اور اس صدی کا سب سے بڑا واقعہ تھا اور اس سے آج کے عہد میں سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پوری دنیا کے حالات آج انقلاب کے لئے پک پر تیار ہورہے ہیں اور ہر ملک میں اٹھنے والی تحریک انقلابی قیادت کے فقدان کا شکار ہے۔ آج سرمایہ دارانہ نظام تاریخی طور پر متروک ہوچکا ہے اور اس کی جگہ ایک نیا نظام اور سماج ناگزیر ہوچکا ہے۔ ہمیں آج ایک جگہ جمع ہوکر اس نظام سے لڑتے ہوئے اپنے تمام بنیادی حقوق چھیننے ہونگے۔ بر صغیر کی سوشلسٹ فیڈریشن کے ذریعے ہی تمام مسائل کا حل ممکن ہے جس کے لئے ہمیں اپنی جدوجہد کو تیز کرنا ہوگا۔ اس کے بعد انٹرنیشنل گا کر پروگرام کا اختتام کیا گیا۔

مالاکنڈ
انقلاب روس کی 95 ویں سالگرہ کے موقع پر طاہر پلازہ بٹ خیلہ مالاکنڈ میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض انقلابی شاعرناصر امین نے سر انجام دیے جبکہ لیڈ آف کامریڈ غفران احد نے دی۔ کامریڈ غفران احد نے اپنی لیڈ اف میں کہا کہ آج 95 سال بعد کارل مارکس کے نظریات روزِ روشن کی طرح تابندہ ہیں۔ روس میں مزدور ریاست کا قیام عالمی انقلاب کا آغاز تھا جس کا آغاز روس کے محنت کش طبقے نے اقتدار پر قبضہ کر کے کیا۔ یہ پیرس کمیون کے بعد دوسرا مزدور انقلاب تھا۔ کامریڈ نے قدیم کمیونسٹ سماج سے لے کر غلام داری، جاگیرداری اور پھر سرمایہ داری نظام پر بات رکھی۔ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام پر تفصیلی بات کی اور کہا کہ آج مشرقِ وسطیٰ سے لے کروال سٹریٹ تک نوجوانوں اور محنت کشوں کی تحریکیں برپا ہو رہی ہیں۔ امریکہ سے لے کر یونان اور چین کی ریاستیں شدید بحران کا شکار ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سوشلزم کی بات ذولفقار علی بھٹو نے کی جو کہ پیپلز پارٹی کی بنیادی دستاویزات میں درج ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سماج کو بدلنے کا واحد راستہ سوشلزم ہے اور اس کے علاوہ دوسرا کوئی نظام ذلت سے نجات نہیں دلا سکتا۔ اس کے بعد کامریڈ بشیر نے انقلاب ثور کی بات کی کہ کس طرح انقلاب روس کے بعد نور محمد ترکئی ؔ کی قیادت میں افغانستان میں انقلاب برپا ہوا۔ انہوں نے کہا اگر پاکستان میں ایک سوشلٹ نظام آجائے تو صحت و تعلیم کی سہولیات ہر شہری کو مفت فراہم کی جاسکتی ہیں۔ کامریڈ عمران نے اپنی کنٹری بیوشن میں روسی انقلاب کے دوران بننے والی مزدوروں اور سپاہیوں کی سویت کمیٹیوں کا جائزہ لیا۔ اس کے بعد انہوں نے روس پر 21سامراجی ممالک کی جارحیت اور اس کے خلاف لیون ٹراٹسکی کی قیادت میں محنت کشوں کی کامیاب مزاحمت کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس تقریب کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر فرید اللہ تھے جنہوں نے افغانستان اورپاکستان میں پشتونوں کے معاشی و سماجی مسائل اور مظلوم قوموں کے حقِ خود ارادیت کے حوالے سے بات رکھی۔ آخر میں اکبرسیال نے موجودہ حالات اورسرمایہ دارانہ نظام کی حدود قیود کے تضاد پر بات کی۔ اس سیمینارمیں کامریڈ آرزمند، اظہار، شہاب، شہاب چکدرہ وال، عالمگیر، غفو ر، ڈاکٹر منظورسمیت تقریباً 35 افراد نے شرکت کی۔

فیصل آباد
رپورٹ: رضوان اختر
موجودہ حالات میں بالشویک انقلاب کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور اس تاریخی واقعہ سے اہم اسباق اخذ کرنے کے لئے فیصل آباد میں 10 نومبر بروز ہفتہ ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے 30افراد نے شرکت کی۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض کامریڈ رضوان نے سر انجام دیئے۔ پروگرام کا آغاز کامریڈ اقصیٰ اور کامریڈ صفدر نے انقلابی نظمیں پڑھ کر کیا۔ کامریڈ عصمت نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر تفصیلی بات رکھی اور سوشلسٹ انقلاب کو موجودہ مسائل کا حل قرار دیا۔ اس کے علاوہ کامریڈ عثمان، آل پاکستان مائنارٹیز الائنس (APMA) کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر ولیم روز، کامریڈ عبدالرحمٰن، APMA کے یوتھ کوآرڈینیٹر ہنوک ہدایت، پاور لوم سے کامریڈ صفدر اور شگفتہ ناز نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں کامریڈ ارتقاء نے پروگرام کا سم اپ کیا۔ پروگرام کا اختتام انٹرنیشنل گا کر کیا گیا۔