صادق آباد میں بالشویک انقلاب کی 95ویں سالگرہ کی تقریب

[رپورٹ: قمرالزمان خاں]
’’روس جیسا زرعی پسماندہ ملک سوشلسٹ انقلاب کی وجہ سے دنیا کی سپر پاور بنا۔ بالشویک انقلاب نے دنیا بھر کے مظلوموں اور محکوموں کو جدوجہد کا راستہ فراہم کیا۔ منڈی کی معیشت نے دنیا کو پھر بربریت کے عہد کی طرف دھکیلنا شروع کردیا ہے۔ انٹرنیشنلزم کے ذریعے دنیا بھر کے محنت کشوں کو سرمایہ داری کے خلاف کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں ایک لاکھ الیکشن بھی ہوجائیں تو مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ الیکشن صرف تین ہزار خاندانوں کا کھیل ہے جو 1936ء سے عوام کو شکست دے کر اقتدار کے ایوانوں میں ڈیرہ جمائے ہوئے ہیں ، عام آدمی سرمایہ داری میں ووٹ دے سکتا ہے ووٹ لینے کی اہلیت کے لئے چار پانچ کروڑ روپے کا مالک ہونا ضروری ہے۔ منڈی کی معیشت کی جمہوریت طبقاتی اور جعلی ہوتی ہے اس میں صرف مراعات یافتہ طبقہ ہی فیض یاب ہوسکتا ہے ‘‘، ان خیالات کا اظہار پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین صادق آباداور پندرہ روزہ طبقاتی جدوجہد کے زیراہتمام بالشویک انقلاب کی 95ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی ٹی یو ڈی سی کے سیئنروائس چیئرمین قمرالزماں خاں،مزدور راہنما فقیر محمد ،پیپلزلیبر بیورو ڈویژن بہاولپور کے جنرل سیکریٹری حیدر چغتائی، انقلابی طلبا کونسل زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے صدر عمر رشید، پاکستان پیپلز پارٹی تحصیل صادق آباد کے جنرل سیکریٹری جام عبدالصمد ایڈووکیٹ، بے روزگارنوجوان تحریک کے آرگنائیزر رئیس کجل، بشیر دیوانہ، شاہد اللہ نے کیا۔مقررین نے نہ صرف 1917ء سے قبل کے عالمی حالات، انقلاب کے دنیا پر اثرات بلکہ موجودہ عالمی صورتحال اور سرمایہ داری کی زوال پذیری اور مزاحمتی تحریکوں کو نہایت وضاحت سے سامعین کے سامنے پیش کیا،بلکہ واضح کیا کہ کس طرح دنیا کے ایک پسماندہ، رجعتی اور سامراجی حملوں سے مغلوب روس نے انقلاب کے بعد منصوبہ بند معیشت کی بدولت انتہائی مختصر عرصے میں معیشت،معاشرت اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے حوالوں سے بے نظیر ترقی کی اور تعلیم، صحت، سائنس و ٹیکنالوجی، تعمیرات، سپیس ٹیکنالوجی اور پیدواری شعبوں میں برق رفتار حاصلات سے یورپ کے مرد بیمار روس کو دنیا کی سپر پاور میں بدل کر رکھ دیا۔ دو گھنٹے کی اس تقریب میں سو کے قریب مہمانوں نے پوری توجہ سے اس بحث کو نہ صرف سنا بلکہ مقررین کی پر مغز اور انقلابی جذبات سے بھرپور تقاریر پر خوب داد دی۔ تقریب میں عوامی شاعر بشیر دیوانہ نے اپنے کلام کے ذریعے معاشرے کی اونچ نیچ اور طبقاتی بنیادوں کو اجاگر کیا اور پچھڑے ہوئے طبقے کے استحصال، مشکلات اور دکھوں بھرری زندگی کی وضاحت کی۔