[رپورٹ:ڈاکٹر یاسر ارشاد]
بالشویک انقلاب کی 95ویں سالگرہ کے حوالے سے PTUDC کے زیر اہتمام ایک تقریب کا انعقاد آشیانہ گیسٹ ہاؤس بہاولپور میں 18نومبرکو کیا گیا جس کا عنوان ’’1917ء کا بالشویک انقلاب اور موجودہ عالمی و معاشی انتشار‘‘ تھا۔ تقریب کے عنوان پر کامریڈ یاسر ارشاد نے تفصیل سے بات رکھتے ہوئے کہا کہ یورپ اور امریکہ جیسے سرمایہ داری کے علمبردار خطے جو سوویت یونین کے انہدام پر شادیانے بجاتے نہیں تھکتے تھے اور سرمایہ دارانہ نظام کو ہی انسانیت کا حتمی اور آخری مقدر قرار دے رہے تھے، محض بیس سال بعد ہی ایک ایسے بحران کا شکار ہیں جس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہ اس خطے کے حکمرانوں کو سوجھ رہا ہے اور نہ ہی ’’عظیم‘‘ بورژوا دانشوروں کو۔ کامریڈ نے کہا کہ اپنی ٹوٹ پھوٹ کے بعد سرمایہ داری نہ صرف محنت کشوں پر معاشی حملے کر رہی ہے بلکہ آج ان سیاسی آزادیوں کو بھی سلب کرتی جا رہی ہے جو محنت کش طبقے نے ایک طویل لڑائی کے بعد حاصل کی تھیں۔ یہ کوئی حادثہ نہیں کہ سرمایہ داری کے پنڈت آج چین کے ماڈل کو مثالی قرار دے رہے ہیں۔ وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے کوئی بھی ہتھکنڈہ اختیار کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 65سالہ آزادی یہاں کے عوام کو سوائے ذلت، محرومی اور بھوک کے کچھ بھی نہیں دے سکی۔ پاکستان میں ہر طرف دہشت گردی اور مذہبی جنونیت کا ننگا ناچ جاری ہے۔ دوسری طرف معاشی مسائل عوام کا جینا دوبھر کر رہے ہیں۔ پاکستان کے 60 فیصد لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں، 22فیصد لوگ صرف ایک وقت کا کھانا کھا پاتے ہیں، 45فیصد بچے غذائی کمی کے باعث Stunted Growth کا شکار ہیں۔ روزگار سمٹ رہا ہے، بیروزگاری انتہائی حدیں بھی پار کر چکی ہے ۔ یہ سب سرمایہ دارانہ نظام کی دین ہے اور اس میں کمی کے اور محنت کش طبقے کے حالات زندگی میں بہتری کے کوئی امکانات نہیں ہیں اور آج بھی محنت کش طبقے کے لئے بالشویک انقلاب مشعل راہ اور نجات کا واحد راستہ ہے۔