[رپورٹ : کامریڈ منگل رام]
تھرپارکر کی موجودہ کیفیت میں جہاں پوری ریاست اورحکمران طبقہ عوام کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے اور این جی اوز تھر کی غربت اور پسماندگی پر اپنے کاروبار چمکا رہی ہیں وہیں ان تمام قوتوں کے برعکس بیروزگار نوجوان تحریک (BNT) کے کامریڈز نے تھر کا ایک طویل دورہ کیا ہے۔ اس دورے کے دوران کامریڈز نے تھر کی موجودہ کیفیت کی حقیقی وجوہات اور حکمرانوں کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کرنے کے لئے مختلف علاقوں میں کارنر میٹنگز کیں اور وہاں صدیوں سے رہائش پزیر لوگوں سے تبادلہ خیال کیا تاکہ زمینی حقائق سے پورے ملک کے لوگوں کو آگاہ کیا جاسکے۔ BNT کے وفد میں حیدرآباد سے کامریڈ راہول، کامریڈ نتھو مل، ڈاکٹر ونود اور ڈیپلو سے کامریڈ پھوٹو مل شامل تھے۔ چھاچھرو سے کامریڈ منگل رام نے مٹھی، اسلام کوٹ، چھاچھرو اور عمرکوٹ میں مقامی لوگوں اور وہاں موجود کامریڈز سے میٹنگز کا اہتمام کیا۔
مٹھی میں لیکچر
مٹھی شہر میں ’’موجودہ حالات اور نوجوانوں کا کردار‘‘ کے عنوان سے ایک لیکچر پروگرام کا انعقاد گیا گیا جس میں مٹھی شہر سمیت تھر کے دوسرے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے شرکت کی۔ پروگرام کو کامریڈ پھوٹو مل نے چیئر کیا جبکہ موجودہ حالات میں نوجوانوں کے کردار پر کامریڈ نتھو مل، راہول، ونود کمار اور کریم لغاری نے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج عالمی طور پر حالات بہت تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں اور نوجوان اس تبدیلی کے عمل میں سب سے آگے ہیں۔ آج انسان نے سائنسی بنیادوں پر اتنی ترقی کرلی ہے کہ ہر فرد کی بنیادی ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں۔ لیکن اس تکنیکی ترقی کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام کی ہوس تھر سمیت پوری دنیا میں کروڑوں لوگوں کو بھوک سے ہلاک کر رہی ہے۔ ویسے تو تھر میں سارا سال قحط کا سماں ہوتا ہے لیکن تھر کی موجودہ کیفیت میں حکمرانوں، میڈیا اور این جی اوز کی خاصی دلچسپی تھر پارکر کے وسائل کی لوٹ ماراور مستقبل میں ان وسائل کے گرد ہونے والی بندر بانٹ کی عکاسی کررہی ہے۔ اسی حوالے سے آج پوری دنیا میں سب سے اہم ذمہ داری نوجوانوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس ظالم نظام کے خلاف لڑیں لیکن ماضی کے تجربات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ کوئی بھی لڑائی بنا منصوبہ بندی اور تنظیم سازی کے بغیر نہیں جیتی جاسکتی۔ اس سلسلے میں BNT پورے ملک کے نوجوانوں کو اس لوٹ مار پر مبنی نظام کے خلاف لڑنے کے لئے منظم کررہی ہے۔ اس کے بعد مٹھی ڈگری کالج کے لیکچرار کیول رام اور نوجوان ساتھی سورن سنگھ سوڈھو نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم BNT کے انقلابی نوجوانوں کے بہت مشکور ہیں کہ وہ ہمارے پاس آئے کیونکہ تھر کا ہر نوجوان تبدیلی کا خواہش مند ہے، تھر کی کیفیت جس طرح میڈیا نے بیان کی ہے اس سے کئی گناہ زیادہ خراب ہے اور لوگوں کی اکثریت بھوک اور غربت میں زندگیاں بسر کررہی ہے۔ میڈیا نے صرف ان اموات کا ذکر کیا ہے جو ہسپتالوں میں واقع ہوئی ہیں، حقیقت تو یہ ہے کہ ان اعداد سے کہیں زیادہ بچے ہسپتالوں تک پہنچے سے پہلے ہی دم توڑ دیتے ہیں کیونکہ ہیڈکوارٹرز کے علاوہ کسی دیہات میں کوئی طبی سہولیات موجود نہیں ہیں۔ تھر کی چھ تحصیلوں میں سے دو تحصیلوں، اسلام کوٹ اور ڈاہلی میں سرکاری ہسپتال بھی نہیں ہیں اسی لئے ایک بہت بڑی تعداد ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے قابل علاج بیماریوں کے ہاتھوں مرنے پر مجبور ہے۔ ہسپتالوں تک پہنچنے سے پہلے ہونے والی اموات کی تعداد کو میڈیا رپورٹ ہی نہیں کرتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تھر کے لوگوں کی روایت رہی ہے کہ وہ کبھی کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے تھے لیکن ان بدترین حالات میں این جی اوز کے ذریعے تھر کے لوگوں کو اب بھیک مانگنے پر مجبور کیا جارہا ہے، تھر کے عوام میں اس نظام کے خلاف بہت غصہ موجود ہے اور ہم تھر کی موجودہ کیفیت پر آپ کے پروگرام سے متفق ہیں اورBNTکی تنظیم سازی کے لئے اس پیغام کو دیگر نوجوانوں تک بھی پہنچائیں گے۔
اسلام کوٹ میں کارنر میٹنگ
اسلام کوٹ میں 22 مارچ کی رات کو نوجوانوں کے ساتھ ایک کارنر میٹنگ کی گئی جس کا اہتمام کامریڈ ساگر نے کیا۔، کامریڈ ساگر نے تھر کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تھر میں موجودہ صورتحال کے بعد دی جانے والی امداد پیپلز پارٹی کی افسر شاہی آپس میں تقسیم کررہی ہے۔ غریب لوگوں کو کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں دیا جارہا، امداد کے کھلواڑ نے لوگوں کو ذلیل و خوار کردیا ہے، لوگوں کے لئے لی جانے والی امداد مختلف وزرا اور بیوروکریسی کے لوگوں میں بٹ رہی ہے، تھر کے لوگ اس تمام تر عمل کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں لیکن ان کے پاس کوئی راستہ موجود نہیں ہے۔ ہم بیروزگار نوجوان تحریک کو تھر میں خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کے پیغام کو دیگر نوجوانوں تک بھی پھیلائیں گے۔ اس میٹنگ میں کامریڈ راہول، پھوٹو، نتھو مل، منگل رام اور ونود کمار نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
چھاچھرو میں کارنر میٹنگ
چھاچھرو میں 23 مارچ کو ایک کارنر میٹنگ کی گئی جس میں شہر کے مختلف علاقوں سے نوجوانوں نے شرکت کی۔ میٹنگ میں تھر کی موجودہ صورتحال پر بات کی گئی جس میں چھاچھرو کے مختلف نوجوانوں نے بھی اظہار خیال کیا۔ سب سے پہلے کامریڈ نتھو نے بیروزگار نوجوان تحریک کا تعارف کروایا جس کے بعد راہول، ونود، منگل رام، پھوٹو مل نے بھی موجودہ حالات پر تفصیلی بات کی۔ اس کے بعد چھاچھرو سے پہلاج رام اور ہٹھو مل نے تھر کی صورتحال اور تنظیم سازی پر بات کی اور انقلابی پروگرام سے متفق ہوتے ہوئے اسے مزید لوگوں تک پھیلانے کا فیصلہ کیا۔
عمر کوٹ میں کارنر میٹنگ
23 مارچ کی دوپہر عمرکوٹ شہر میں ایک کارنر میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں شہر کے مختلف علاقوں سے طلباء اوربے روزگار نوجوانوں نے شرکت کی۔ میٹنگ کا آغاز کامریڈ نتھو مل نے کیا جس میں انہوں نے موجودہ صورتحال میں انقلابی تنظیم کی اہمیت پر تفصیل سے بات کی۔ اس کے بعد مختلف شرکاء نے سوالات کئے جن کے جوابات کامریڈ راہول، ڈاکٹر ونود اور منگل رام نے دیتے ہوئے کہا کہ آج سرمایہ داری نے انسان کے شعور پر اس قدر منفی اثرات مرتب کئے ہیں کہ ہر آدمی اپنی ذات تک محدود ہوتا جارہا ہے اور یہی حکمران چاہتے تھے۔ لیکن ماضی کے تجربات اور خاص طور پر پاکستان میں 69۔1968ء میں برپا ہونے والی تحریک اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ لوگوں کے شعور میں تیز ترین تبدیلی انقلابی حالات میں ہوتی ہے اور عالمی طور پر رونما ہونے والی صورتحال اس بات کی غمازی کررہی ہے کہ لوگوں کا شعور تیزی سے تبدیل ہورہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں تاکہ آنے والے دنوں میں رونما ہونے والی تحریک کی قیادت تیار کی جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم آج آپ کے پاس اپنا پروگرام اور ایک منظم پلیٹ فارم لے کر آئے ہیں جس کے گرد جمع ہوکر اس لڑائی کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد کامریڈ پربھو، امولکھ، کیول رام اور لجپت رائے نے اظہار خیال کیا۔ عمرکوٹ سمیت تھر کی صورتحال کو زیر بحث لایا گیا اور تمام شرکا نے ایک پلیٹ فارم کی اہمیت پر بھی بات کی۔ میٹنگ کے اختتام پر طے پایا کہ عمرکوٹ میں جلد نوجوانوں کی تربیت کے لئے ایک اسٹڈی سرکل منعقد کیا جائے گا۔
متعلقہ:
تھرپاکر: قحط کی لہر اور ریاست کی ناکامی
تھرپارکر: جہاں بھوک پلتی ہے سارا سال۔۔۔
قحط کے ماروں کا جرم؟