[رپورٹ: کامریڈ نعمان خان]
بیروزگار نوجوان تحریک کے زیر اہتمام 30 جون 2013 ء کو پشاور کے نواحی علاقے رشید گھڑی میں ایک مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ مارکسی سکول دو سیشنز پر مشتمل تھا۔ سکول میں سوات، بٹ خیلہ اور پشاور سے 35 کامریڈز نے شرکت کی۔ پہلا سیشن 3 گھنٹوں پر مشتمل تھاجس میں جدلیاتی مادیت پر بحثٹ کی گئی۔ سیشن کا باقاعدہ آغاز صبح 10 بجے ہوا۔ اس سیشن کو چئیر آف کامریڈ ساجد عالم نے کیا اور لیڈ آف کامریڈ صدیق جان نے پیش کی۔
کامریڈ صدیق جان نے اپنی لیڈ آف میں کہا کہ مارکسزم کے تین بنیادی جزو ہیں:جدلیاتی مادیت، تاریخی مادیت اور مارکسی معیشت۔ یہاں پر ہم جدلیاتی مادیت کی بات کرتے ہیں۔ دن رات میں، رات دن میں، بچپن جوانی بڑھاپہ اور زندگی موت میں ہر لحاظ سے بدل رہی ہے کیونکہ مادہ ہمیشہ تغیراور تبدیلی کا شکار ہے۔ انسانوں کا سماج بھی تبدیلی کے قانون کا پابند ہے ہر دور میں رسم رواج اور ضروریات بدلتی رہتی ہیں۔ اسکے بعد کنٹریبوشن کا سلسلہ شروع ہوا جس میں کامریڈ فرہادکیانی، کامریڈ غفران احد، کامریڈ یاسر اور کامریڈسلمان نے جدلیات کے حوالے سے کنٹریبوشن کی اور آخر میں بحث کا سم اپ کیا گیا۔ دوپہر 2 بجے کے بعد ایک گھنٹے کے لیے کھاناکھانے کا وقفہ ہوا۔
دوسرے سیشن کا آغاز کھانے کے وقفے کے بعد ہوا۔ اس سیشن کا ایجنڈا تنظیمی امور کے حوالے سے تھا۔ اس سیشن کو چئیر کامریڈحمیدُاللہ شینواری نے کیا اور لیڈآف کے لیے کامریڈ سلمان کو نے دی۔ کامریڈسلمان نے اپنی لیڈ آف میں انقلابی تنظیم کی بنیاد پر ایک نظر ڈالی اور کہا تنظیم کی بنیاد بھی چند افراد ایک نظریے پر رکھتے ہیں، پھر وہ تنظیم رفتہ رفتہ پھیل کر اجتماعی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ انہوں نے کہا موجودہ وقت میں اس سماج میں تمام کی تما م سیاسی پارٹیا ں ناکام ہوچکی ہیں اور نہ ہی ان کے پاس کوئی متبادل نظام ہے۔ موجودہ وقت میں صر ف عالمی مارکسی رجحان کے پاس وہ نظریہ اور تنظیمی ڈھانچے موجود ہیں جو سماج کو بدل سکتے ہیں اور یہ تبدیلی صر ف سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
اس کے بعد تمام بیٹھے ساتھیوں نے تنظیم کی تعمیر اور بڑھوتری کے حوالے سے اپنی اپنی رائے دی اور آ خر میں مارکسی سکول کا سم اپ کامریڈ فضل قادر نے کیا۔ کامریڈ فضل قادر نے تمام دور دراز سے آنے والے مہمانوں کا تہہ دل سے شکر یہ ادا کیا اور کہا کہ مارکسی سکول کا بنیادی مقصد نوجوانوں میں مارکسزم کے بنیادی فلسفے کو پھیلانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں سامراجی سرمایہ داری جس بحران کا شکار ہے اس سے نکلنے کے لیے سرمایہ داروں کے معاشی ماہرین کے پاس بھی کوئی حل نہیں ہے، آج دنیا کا سارا بحران سمٹ کر قیادت بحران میں بدل چکاہے۔ اور موجود ہ وقت میں جتنی بھی سیاسی پارٹیاں انقلاب کا نعرہ لگاتی ہیں وہ محض صرف ایک دکھاوا اور دھوکہ ہوتا ہے، ہم مارکسسٹ جب انقلاب کی بات کرتے ہیں تو پہلے انقلاب کے ماضی میں جاتے ہیں اور پھر اُس سے حال کا تجزیہ کر کے مستقبل کا تناظر پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم نسل انسان کو سرمائے کی غلامی اور استحصال کی ذلت سے نجات دلائیں گے، جس کے لیے سوشلسٹ انقلاب کے سواکوئی راستہ نہیں۔