14 اگست کو حکمرانوں کا میڈیا مہنگائی، بیروزگاری، غربت اور بد امنی سے بدحال عوام پر جھوٹی آزادی کا جشن تھونپ رہا تھا۔ اس موقع پر بے روزگار نوجوان تحریک (BNT) اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپیئن (PTUDC) کے نوجوانوں اور محنت کشوں نے عوام کے حقیقی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے ملک بھر میں ’’جب تک جنتا بھوکی ہے۔ یہ آزادی جھوٹی ہے‘‘ کے عنوان سے احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد کیا، جس کی رپورٹ ہم اپنے قارئین کے لئے پیش کر رہے ہیں۔
حیدرآباد
رپورٹ: کامریڈ اویناش
نام نہاد ’’جشن آزادی‘‘ کے موقع پر بیروزگار نوجوان تحریک (BNT) کی جانب سے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے ’’جب تک جنتا بھوکی ہے۔ یہ آزادی جھوٹی ہے‘‘ کے عنوان سے ایک احتجاجی مظاہرا کیا گیا جس میں شہر کے مختلف علاقوں اور تعلیمی اداروں (سندھ یونیورسٹی، مہران یونیورسٹی، ایگری کلچر یونیورسٹی، جی سی تی کالج) سے طلباء، بیروزگار نوجوانوں اور محنت کشوں۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’روزگار دو یا بیروزگاری الاؤنس دو‘‘، ’’طبقاتی نظام تعلیم نامنظور‘‘، ’’صحت اور تعلیم ہر سطح پر مفت فراہم کی جائے‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پروگریسو یوتھ الائنس کے آرگنائزر راہول، بیروزگارنوجوان تحریک (BNT) کے ڈاکٹر ونود کمار، افضل مصرانی، پاکستان ٹریڈیونین ڈیفنس کمپئین کے نثار چانڈیو، پیر محمد سندھی، ریلوے ورکرز یونین کے قربان بھنڈاور دیگر نے کہا کہ آج پورے ملک میں نام نہاد جشن آزادی منایا جارہا ہے، ہم اس ملک کے حکمرانوں سے آج کے دن یہ سوال کرتے ہیں کہ یہ کیسی آزادی ہے؟ آج اس ملک میں بیروزگار نوجوان نوکریاں نہ ملنے کی وجہ سے خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں، غربت نے لوگوں کا جینا مشکل کردیا ہے، تعلیم اتنی مہنگی ہوچکی ہے کہ اب ایک غریب نوجوان کے لئے اسکاحصول ممکن نہیں، ملک کی تمام تر حکمران جماعتیں الیکشن سے قبل کئے گئے تمام تر وعدوں سے انحراف کرچکی ہیں اور لوگوں کو مزید غربت کی گہرائیوں میں دھکیلنے کی پالیسیاں تیار کی جارہی ہیں، انگریزوں کے خلاف آزادی کی تحریک میں کروڑوں محنت کشوں کی معاشی آزادی کے لئے دی گئی قربانیوں کو فراموش کر کے اس ملک کے حکمران اپنی عیاشیوں میں اضافے کی سیاست کر رہے ہیں اور محنت کش عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے لئے یہ حکمران ’’جشن آزادی‘‘ منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا میں نوجوان اس معاشی ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں کیونکہ سرمایہ داری آج گل سڑ چکی ہے اور آنے والے دنوں میں پاکستان میں بھی ایک انقلابی تحریک کا آغاز ہوگا جسے سوشلسٹ فتح سے ہمکنار کرناہم نوجوانوں اور محنت کشوں کا انقلابی فریضہ ہے۔
ملتان
رپورٹ: کامریڈندیم پاشا
بیروزگار نوجوان تحریک اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین ملتان کے زیر اہتمام ’’جب تک جنتا بھوکی ہے۔ یہ آزادی جھوٹی ہے‘‘کے بینر تلے چوک گھنٹہ گھر ملتان میں بجلی، ایندھن کی قیمتوں اور مہنگائی میں اضافے، بے روزگاری اور قومی اداروں کی نجکاری کے خلاف ایک ریلی نکالی گئی۔ مقررین نے کہا کہ انگریزوں کے بعدان کی مقامی گماشتہ اشرافیہ نے لوگوں کو اپنا غلام بنا لیاہے۔ سرمایہ دارنہ غلامی اورا ستحصال پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام ابھی تک جاری وساری ہے۔ حکمران لوگوں کو تعصبات، مذہبی جنونیت اور بربریت کے ذریعے خوفزدہ اور تقسیم کر رہے ہیں۔ پچھلی چھ دہائیوں کے دوران اس خطے کے محنت کش اور کسان بدترین جبر واستحصال کا شکار چلے آرہے ہیں اوردن بدن پہلے سے بدتر اور تلخ تر زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں۔ چھیاسٹھ سال بعد یہاں کا حکمران طبقہ، عوام کا کوئی ایک بنیادی مسئلہ بھی حل نہیں کر سکا۔ بلوچستان سے لے کر کراچی اور کراچی سے لے کر پختونخواہ تک آگ اور خون کی ہولناک ہولی کھیلی جارہی ہے اور لوگوں کی زندگیوں کو ایک جبر مسلسل میں بدل کے رکھ دیاگیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ ’’یوم آزادی‘‘ کے اس دن کی مناسبت سے ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ حقیقی آزادی کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس عظیم تاریخی فریضے کیلئے محنت کشوں، کسانوں اور نوجوانوں کو رنگ، نسل، مذہب، مسلک سمیت ماضی کے ہر تعصب سے پاک ہوکر طبقاتی بنیادوں پر متحد ومتحرک ہونا پڑے گا۔ مظاہرین نے چوک گھنٹہ گھر کے ارد گرد ریلی بھی نکالی اور نعرے لگاتے رہے۔
فیصل آباد
14 اگست کو فیصل آباد میں بیروزگار تحریک کے زیر اہتمام ’’جب تک جنتا بھوکی ہے۔ یہ آزادی جھوٹی ہے‘‘ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینا ر فیصل آباد میں ڈی ٹائپ کالونی میں منعقد کیا گیا جس میں 170 ا فراد نے شرکت کی۔ سیمینار کے ساتھ محفل مشاعرہ کی بھی تیاریاں کی گئی تھیں لیکن پروگرام کے دن شدید بارش کے باعث محفل مشاعرہ کا پروگرام منسوخ کرنا پڑا۔
سٹیج سیکرٹری کی ذمہ داری کامریڈ مجاہد نے سر انجام دی۔ پروگرام کے آغاز میں کامریڈ عمر نے عالمی سرمایہ دارانہ بحران اور اسکی وجہ سے دنیا بھر میں ابھرتی ہوئی بے روزگاری اور اس حوالے سے بے روزگار نوجوان تحریک (BNT) کے اغراض و مقاصد تفصیل سے بیان کئے۔ لاہور سے آئے ہوئے شاعر کامریڈ شفیق احمد شفیق نے پاکستانی معاشرے کے تضادات، حکمران طبقے کی منافقت اور محنت کش طبقے کے مسائل کو اپنی نظموں میں بیان کیا اور حاضرین سے خوب داد وصول کی۔ کامریڈ ارتقاء نے برصغیر میں انگریز سامراج اور اس کے خلاف محنت کشوں اور سپاہیوں کی بغاوتیں اور 1947ء میں برصغیر کی مجرمانہ تقسیم پر اظہار خیال کیا۔ کامریڈ صفدر نے نام نہاد آزادی کے بعد پاکستان کے محنت کشوں کے مسائل اور حکمران طبقے کی نا اہلی پر بات کی۔ کامریڈ عصمت نے تقسیم کے دوران حکمران طبقات کی جانب سے پھیلائی گئی نفرت کا شکار خواتین، موجودہ دور میں پاکستان اور بھارت کے محنت کشوں کی حالت زار اور تیسری دنیا میں سرمایہ داری کی ناکامی پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ برصغیر کے محنت کشوں کی نجات سوشلسٹ انقلاب اور برصغیر کی رضا کارانہ سوشلسٹ فیڈریشن سے ممکن ہے۔ کامریڈ ولیم نے سرمایہ دارانہ نظام کے تضادات اور محنت کش طبقے کو درپیش مسائل کے حل کے لئے محنت کشوں کی جڑت پر زور دیا اور طبقاتی نظام اور اسکے خلاف پیدا ہونے والی بغاوت کو نظم میں پیش کیا۔ نرسنگ کی طالبہ کامریڈ سمن نے اپنی خوبصورت آواز میں بھگت سنگھ اور اسکے ساتھیوں کو ایک گیت کے ذریعے خراج تحسین پیش کیا۔ زرعی یونیورسٹی، انقلابی کونسل سے کامریڈ طلال نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایاکہ اس خطے کے عوام کے مسائل میں نام نہاد آزادی کے بعد کوئی کمی نہیں آئی اور یہاں کا سرمایہ دار اس معاشرے کو ترقی دینے کے قابل نہیں، نوجوانوں کی بڑی تعداد بے روزگار ہے، یونیورسٹی میں طلباء کے مسائل میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس نظام میں نئی نسل کا مستقبل تاریک ہے۔ نوجوانوں اور محنت کش طبقے کو متحد ہو کر حکمران طبقے کے خلاف جنگ کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ کامریڈ عثمان نے انقلابی نظم پیش کی۔ کامریڈ عبد اﷲ نے توانائی بحران پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ بحران کی اصل وجہ حکمران طبقہ اور اس کی منافعوں کے حصول کے لئے نا ختم ہونے والی حوس ہے۔ پاکستان میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت اسکی کھپت سے زیادہ ہے، اسکے علاوہ کئی ایسے ذرائع موجود ہیں جن کے ذریعے سستی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ کامریڈ عمر نے سیمینار میں کی جانے والی بحثوں کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ بر صغیر کے محنت کشوں کی بغاوتیں نام نہاد آزادی کے بعد ختم نہیں ہوئیں بلکہ سرمایہ دارانہ بنیادوں پر حاصل کی گئی آزادی اور یہاں کے حکمران طبقات کی نا اہلی کی وجہ سے حالات بد سے بد تر ہوتے چلے گئے۔ دونوں ممالک میں محنت کشوں نے کئی بار اس نظام کو مسترد کیا ہے اور اس کو بدلنے کی جدوجہد ابھی بھی جاری ہے لیکن ماضی میں مزدور قیادت کی سٹالنسٹ اور ماؤاسٹ پالیسیاں اپنانے کی وجہ سے انقلابات زائل ہوئے۔ بھارت کے حکمران طبقات کے ’’شائننگ انڈیا‘‘ میں 80 کروڑ سے زائد لوگ غربت کی اتھاہ گہرائیوں میں زندہ رہنے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بھارت اور پاکستان کے حکمران طبقات قومی ریاست کی تشکیل میں ناکام ہوچکے ہیں۔ بھارت کی 28 میں سے 19 ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں اور اسی طرح پاکستان میں بلوچستان کے نوجوانوں میں اس ریاست کے خلاف شدید نفرت موجود ہے۔ دونوں ملکوں کے حکمران عوام کی اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے امن اور جنگ کا کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عالمی سرمایہ دارانہ نظام کے زوال کے عہد میں اس نظام میں رہتے ہوئے سماجی ترقی کی گنجائش موجود نہیں۔ یہاں کے محنت کشوں کی انقلابات اور اس نظام کے خلاف جدوجہد کی تاریخ موجود ہے۔ ایک بالشویک پارٹی یہاں کے محنت کشوں کی قیادت کرتے ہوئے اس جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچا سکتی ہے۔ سوشلسٹ انقلاب اور برصغیر کی سوشلسٹ فیڈریشن کے قیام کے ساتھ تمام اذیتوں محرومیوں اور نفرتوں کا خاتمہ کرتے ہوئے یہاں پر تیز ترین سماجی ترقی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
دادو
رپورٹ: کامریڈ زاہد
14 اگست 2013ء کو دادو میں مہنگائی، بے روزگاری، غربت، استحصال کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں نوجوان، طلباء اور مزدور رہنما نے شرکت کی۔ ریلی میونسپل پارک دادو سے پریس کلب دادو تک نکالی گئی۔ مظاہرین نے بے روزگاری، مہنگائی، لوڈشیڈنگ، بدامنی، نجکاری اور سرمایہ داری کے خلاف نعرے بازی کی۔ ریلی جب سینما چوک پر پہنچی تو مزدوروں نے شرکا پرپھول برسائے اور نعروں کی بھرپور حمایت کی۔ پریس کلب کے سامنے اس احتجاجی ریلی سے کامریڈ صدام خاصخیلی (رہنما پراگریسو یوتھ الائنس)، کامریڈ خالد جمالی (آرگنائزر بیروزگار نوجوان تحریک)، حنیف مصرانی (ایڈیٹر طبقاتی جدوجہد سندھی) اور رمیز مصرانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 66 سال گذرنے کے باوجود ہم نے ابھی تک کسی بھی قسم کی آزادی نہیں حاصل کی، ہم ابھی تک سامراج کے ہاتھوں معاشی اور سیاسی طور پر غلام ہیں، یہ آزادی حکمرانوں کی آزادی ہے اور وہی اس کا جشن مناتے ہیں۔ حقیقی آزادی اس دن حاصل ہوگی جب اس خطے کے محنت کش اس ریاست اور نظام کو اکھاڑ کر عوامی حکومت قائم کریں گے اور تمام تر وسائل محنت کش عوام کے جمہوری کنٹرول میں ہوں گے۔ صرف اسی صورت میں منصوبہ بند معیشت کے تحت بیروزگاری، محرومی اور غربت و افلاس کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے جس کے بعد انسان معاشی طور پر آزاد ہو کر تسخیر کائنات کے سفر پر گامزن ہوگا۔
کے این شاہ
رپورٹ: کامریڈ عیسیٰ
کے این شاہ میں 14 اگست کو نام نہاد آزادی کے خلاف بیروزگار نوجوان تحریک (BNT) کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں نوجوانوں نے بھرپور شرکت کی۔ ریلی بلوچ پٹرول پمپ سے پریس کلب تک پہنچ کر جلسہ کی شکل اختیار کر گئی۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کامریڈ سہیل، کامریڈ ماجد اور کامریڈ اعجاز نے کہا کہ یہ آزادی ان حکمرانوں اور سرمایہ داروں کے لیے ہے جو آزادی سے یہاں کے لوگوں کا خون چوس رہے ہیں اور انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا اصل آزادی اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتی جب تک اس طبقاتی سماج کو ختم کر کے استحصال سے پاک معاشرہ تشکیل نہیں دیا جاتا، اس سرمایہ داری کا خاتمہ کرنے کے لیے ہم تما م نوجوانوں کو اکٹھا ہونا پڑے گا، منافعوں کی حوس سے بھرے اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینک کر ایک نیا سوشلسٹ نظام تعمیر کرنا پڑے گا جس کے لیے سوشلسٹ انقلاب ہی واحد راستہ ہے اور اسی میں نسل انسانی کی بقا ہے۔ مظاہرہ کا اختتام پرجوش نعرے بازی سے کیا گیا۔
قبو سعید خان
رپورٹ: کامریڈ عبدالحق بروھی
14 اگست کو BNT اور PTUDC کی جانب سے بابو فوٹو اسٹوڈیو کے سامنے سے ریلی نکالی گئی جس کی قیادت پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپیئن کے کامریڈسکندر سیلرو اور بے روزگار نوجوان تحریک کے سرفراز اور کامریڈ احمد علی بروھی نے کی۔ ریلی میں 60 سے زیادہ مزدوروں، نوجوانوں اور کسانوں نے شرکت کی۔ شہر میں گشت کے دوران مہنگائی، بیروزگاری، بھوک، بدحالی اورسرمایہ داری کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ BNT اور PTUDC کے کامریڈز نے کہا کہ یہ آزادی ایک دھوکااور فریب ہے، سوشلسٹ انقلاب ہی نجات کا واحد راستہ ہے۔
شہدادکوٹ
رپورٹ: کامریڈ عامر پندھرانی
’’حکمرانوں کے جشن اور عوام کی بربادی کے 66 سال‘‘ کے عنوان سے لیبر ہال شہدادکوٹ میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپیئن (PTUDC) اور بے روزگار نوجوان تحریک (BNT) کے کامریڈز سمیت مزدوروں اور کسانوں نے شرکت کی۔ کانفرنس شام کے وقت شروع ہوئی جس کی صدارت کامریڈ سکندر سیلرو نے کی۔ بیروزگار نوجوان تحریک کے کامریڈ سرفرازاور PTUDC کے کامریڈ غلام اللہ سیلرو نے کہا کہ پاکستان کی یہ نام نہاد آزادی یہاں کے محنت کشوں اور کسانوں کی بھوک، بدحالی اور ذلت کا باعث ہے۔ یہ آزادی برطانوی سامراج کی مرضی اور منشا سے ملی جس کا مقصد تقسیم کے ذریعے ہندستان میں طبقاتی بغاوت کو دبانا تھا۔ گاندھی سمیت کانگریس اور مسلم لیگ کے رہنما بھگت سنگھ اور اس کے طبقاتی ساتھیوں کی جدوجہد کے خلاف تھے جس سے ان کے طبقاتی کردار کی وضاحت ہوتی ہے، اس خطے کے عوام ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی حقیقی آزادی حاصل کر سکتے ہیں۔ کانفرنس سے کامریڈ قادر بخش، شمس الدین ابڑو، کے اے حق، کمیونسٹ پارٹی کے داد محمد کھارانی نے خطاب کیا۔
جام پور
رپورٹ: کامریڈ طیب
14 اگست کو نام نہاد یوم آزادی کے موقع پرجامپور میں بے روزگار نوجوان تحریک (BNT) کے زیراہتمام ایک کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ کیمپ کا باقائدہ آغاز صبح نو بجے ٹریفک چوک پر کیا گیا۔ ٹریفک چوک جامپور میں گردونواح سے بڑی تعداد میں نوجوان کو ئی دوسری تفریحی سرگرمی نہ ہونے کی وجہ سے آ کر جمع ہو جاتے ہیں۔ کیمپ کو سرخ بینروں اور جھنڈوں سے مزین کیا گیاتھا۔ بینروں پر ’’جب تک جنتا بھوکی ہے۔ یہ آزادی جھوٹی ہے‘‘، ’’14 اگست یوم آزادی۔ مگر آزادی کس کی؟ غربت کی؟ مہنگائی کی؟ بے روزگاری کی، لا علاجی کی، ظلم وبربریت کی؟‘‘، ’’جب تک جنتا تنگ رہے گی۔ جنگ رہے گی جنگ رہے گی‘‘، ’’حکمرانو جواب دو۔ روز گار دو یا حساب دو‘‘ جیسے نعرے درج تھیں جنہیں نوجوانوں نے بہت پسند کیا۔ بڑی تعداد میں نوجوانوں نے کیمپ کا رخ کیا اور کامریڈز سے گفتگو کی۔ اس موقع پر کامریڈز نے ایک لیف لیٹ بھی تقسیم کیا اور کیمپ میںآنے والے نوجوانوں سے ڈسکشن کے بعد 110 نوجوانوں نے BNT میں رجسٹریشن کرائی۔ جامپور میں کامریڈ سچل، کامریڈ سقراط، کامریڈ حاتم، کامریڈ انور، کامریڈ شہریار ذوق، کامریڈ عرفان پتافی، کامریڈغضنفر علی، کامریڈفلک شیر، کامریڈ رؤف لُنڈ، کامریڈ عدنان، کامریڈ واجد مہار نے کیمپ کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ طلبا ء، پروفیسرز، وکلاء، سیاسی جماعتوں کے وفود نے بھی شرکت کی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ کیمپ کا باقاعدہ اختتام شام 5 بجے کیا گیا۔
فاضل پور
رپورٹ: کامریڈ خلیل بھٹی
فاضل پور میں 14اگست کے دن کامریڈز نے مین شاہراہ اور مین بازار میں سینکڑوں لیف لیٹ تقسیم کیے اور لوگوں سے تبادلہ خیال کیا۔ نوجوانوں نے لیف لیٹ ہاتھوں ہاتھ لئے اور بے روزگار نوجوان تحریک کا حصہ بننے میں دلچسپی ظاہر کی۔ 35 نوجوانوں نے اپنے نام BNT میں رجسٹر کروائے۔
کوٹ ادو
رپورٹ: کامریڈ فاران
بے روزگار نوجوان تحریک کی جانب سے کیمپ کا انعقاد کیا گیا جو صبح 10 سے شام 4 بجے تک جاری رہا۔ اس موقع پر لیف لیٹ تقسیم کئے گئے اور 37 نوجوانوں نے رجسٹریشن کروائی۔
کوٹلہ مغلاں
رپورٹ: کامریڈ عامر کریم
14 اگست کو نام نہاد یوم آزادی کے موقع پرکوٹلہ مغلاں میں بے روزگار نوجوان تحریک (BNT) کے زیراہتمام ایک کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ کیمپ کا باقائدہ آغاز صبح نو بجے کیا گیا۔ کیمپ کو سرخ بینروں اور جھنڈوں سے مزین کیا گیاتھا۔ بینروں پر بیروزگاری، غربت اور استحصال کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس موقع پر کامریڈز نے لیف لیٹ تقسیم کیا اور کیمپ میںآنے والے نوجوانوں سے ڈسکشن کے بعد 50 نوجوانوں نے BNT میں رجسٹریشن کرائی۔ کوٹلہ مغلاں میں کامریڈ نوید گشکوری، کامریڈ عرفان فرید، کامریڈ عمیر کریم، کامریڈ حاجی اکبر، کامرمشتاق، کامریڈعبدالکریم محسن، کامریڈتنویر، کامریڈعزیر کریم، کامرجنید فرید، کامریڈ اشفاق نے کیمپ کو کامیاب کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ کیمپ کا اختتام شام 5 بجے کیا گیا۔
محمد پور دیوان
رپورٹ: آصف گشکوری
بے روزگار نوجوان تحریک (BNT) کے زیراہتمام ایک کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ کیمپ کا باقاعدہ آغاز صبح نو بجے گورنمنٹ ہائی سکول کے بالکل سامنے کیا گیا۔ مذکورہ سکول نام نہاد یوم آزادی کے حوالے سے ریاستی سرگرمیوں کا مرکز ہوتا ہے۔ کامریڈز نے لیف لیٹ تقسیم کیا اور کیمپ میںآنے والے نوجوانوں سے ڈسکشن کے بعد انکی رجسڑیشن بھی کی۔ 80 نوجوانوں نے رجسٹریشن کرائی۔ محمد پور دیوان میں کامریڈ باؤ نذر، کامریڈ زربخت، کامریڈ سکندر، کامریڈ اسلم اور کامریڈ کلیم شاد نے کیمپ کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ کیمپ کا 5 بجے شام اختتام کیا گیا۔
واہ کینٹ
رپورٹ: ثاقب زین
14 اگست کو پریس کلب میں ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔ مقریرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1946ء میں جہازیوں اور محنت کشوں کی بغاوت نے انگریزسامراج کو ہلا کے رکھ دیا تھا۔ سامراجیوں کو معلوم تھا کہ تقسیم کے بغیر اگر برصغیر کو چھوڑا گیا تو یہاں کے محنت کش اور نوجوان ناگزیر طور پر سرمایہ داری کو اکھاڑ پھینکیں گے، چنانچہ مقامی اشرافیہ سے ساز باز کر کے خونی بٹوارہ کیا گیا۔اس تقسیم کے زخم آج تک بھی نہیں بھر سکے۔ اس آزادی نے برصغیر کے محنت کش عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کی بجائے گھمبیر کر دئیے ہیں۔ برصغیر کے عوام سرمایہ داری کو اکھاڑ کر ایک سوشلسٹ فیڈریشن کے قیام سے ہی حقیقی آزادی کر سکتے ہیں۔
کراچی
رپورٹ:کامریڈحسیب احمد
بیروزگار نوجوان تحریک (BNT) نے حسبِ روایت نام نہاد یومِ آزادی کا پردہ فاش کرنے کے لیے بیروازگاری ،مہنگائی اور عوام دشمن پالییوں کی وجہ سے عوام کو درپیش بے پناہ مسائل کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا۔ اس سلسلے میں کراچی پریس کلب کے سامنے سہ پہر 3 بجے بھر پور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں طالبِ علموں، محنت کشوں، بیروزگار نوجوانوں اور مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ’’یہ آزادی جھوٹی ہے ۔جس میں جنتا بھوکی ہے‘‘، ’روزگار دو یا بیروزگاری الاؤنس دو‘اور سامراج مخالف نعرے اور مطالبات درج تھے۔ مظاہرین سے BNT کراچی کے آرگنائزر کامریڈ فارس، PTUDC کے مرکزی صدر ریاض لنڈ، معروف کالم نگار زبیر رحمان اور JKNSF کے رہنما خالد رفیق نے خطاب کیا۔ مقررین نے عالمی معاشی بحران ،پاک امریکہ تعلقات اور حالیہ پاک بھارت کشیدگی کو اس سرمایہ دارانہ نظام کا پاگل پن قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ترقی یافتہ ریاستوں میں بھی عوام کی سالہا سال کی جدوجہد سے حاصل کردہ مراعات چھینی جا رہی ہیں تو ایسی کیفیت میں پاکستان سمیت دیگر پسماندہ ممالک میں روزگار کی فراہمی کا اس نظام کی حدود میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ان تمام مسائل کا صرف ایک ہی حل ہے کہ محکوم طبقات کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کر کے سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کو تیز تر کیا جائے۔