دادو میں بیروزگار نوجوان کانفرنس کا انعقاد

رپورٹ: سجاد جمالی

بیروزگار نوجوان تحریک (BNT) اور انقلابی طلبہ محاذ (RSF) کی جانب سے مورخہ 31 مارچ 2019ء کو دادو پریس کلب میں بیروزگار نوجوان کانفرنس منعقد کی گئی جس کی صدارت بیروزگار نوجوان تحریک صوبہ سندھ کے آرگنائزر رمیز مصرانی نے کی جب کہ مہمانِ خاص لاہور سے تشریف لانے والے انقلابی طلبہ محاذ کے مرکزی آرگنائزر اویس قرنی تھے۔ اس کے علاوہ کراچی، حیدرآباد، سکھر، شہدادکوٹ، خیرپور ناتھن، خیرپور اور نواب شاہ سے بھی بڑی تعداد میں انقلابی طلبہ اور نوجوانوں نے شرکت کی۔ کانفرنس کے آغاز میں صدام خاصخیلی نے آنے والے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ مہمانِ خاص اویس قرنی کو طارق پنہور نے سندھ یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے سندھی اجرک کا تحفہ پیش کیا۔ اس کے بعد کانفرنس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض سجاد جمالی نے سر انجام دیے۔ اعزازی مہمانوں میں حاتم لوند، منیش دھارانی، سپنا، فراز احمد رڈ اور فیاض چانڈیو شامل تھے۔ مہمانِ خصوصی اور اعزازی مہمانوں کے علاوہ خطاب کرنے والوں میں لتا، لاجونتی، سندس، سہیل جویو، کامران، سکندر سیلرو، ڈاکٹر ہریش کمار، پروفیسرقاضی سکندر اور عیسیٰ چانڈیو شامل تھے۔

مقررین نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیروزگار نوجوانوں کو باعزت روزگار فراہم کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن یہ نظام اور اس کی حکومتیں نہ تو یہاں کروڑوں نوجوانوں کو کوئی روزگار دینے کے قابل ہیں نہ ہی دیگر بنیادی انسانی سہولیات جیسے کہ علاج، صاف پانی اور مفت تعلیم تک عوام کی رسائی ہے۔ سرمایہ داری کے بڑھتے ہوئے بحران کیساتھ مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی نجکاری کی پالیسی پر گامزن ہے جس سے بیروزگاری میں اضافہ ہی ہوگا اور بنیادی ضروریات عوام کی پہنچ سے مزید دور ہوں گی۔ ان مسلسل بڑھتے ہوئے مسائل کی وجہ سے سماج میں انتشار، عدم برداشت، وحشت انگیز واقعات، خودکشیوں اور نشے کے استعمال میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے الیکشن سے پہلے جو نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکریاں دینے اور پچاس لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا تھا و ہ ایک دھوکہ اور فریب ثابت ہوا ہے ۔ اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ اِس بحران زدہ سرمایہ داری میں اصلاحات کی گنجائش موجود نہیں ہے۔ اس موقع پر نوجوانوں نے روزگار یا کم از کم دس ہزار روپے بیروزگاری الاؤنس دینے کا مطالبہ کیا۔ اسی طرح مفت تعلیم کی فراہمی اور طلبہ یونین کی بحالی کے مطالبات بھی پیش کیے گئے۔ مقررین نے نئی نسل کے سلگتے ہوئے مسائل کے حل کے لئے نوجوانوں کو انقلابی بنیادوں پر منظم اور متحرک کرنے پہ زور دیا۔ کانفرنس کے بعد دادو پریس کلب سے سینما چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس بیروزگاری، مہنگائی اور نجکاری کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔