[رپورٹ: ارتقا قادر]
آج 17اگست کی شام جھوٹے مقدمات میں گرفتار بیروزگار نوجوان تحریک کے راہنماؤں کو شدید عوامی دباؤ کے نتیجے میں رہا کر دیا گیا۔طلباء اور بیروزگار نوجوانوں نے سنٹرل جیل فیصل آباد کے باہر پھولوں کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔جیل کے اندر ان پر شدید ترین جبر کیا گیا اوران سے بغیر کسی قانون کے سخت مشقت کروائی گئی۔ان کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے بیروزگار ی کے سلگتے ہوئے مسئلے پر اپنی آواز بلند کی تھی جو فیصل آباد میں تعینات فرعون ڈی سی او کو پسند نہیں آئی اور اس نے فرعونِ اعلی شہباز شریف کے ایما پر ان پر جھوٹا مقدمہ بنایا۔
اس گھناؤنی کاروائی کے خلاف ملک گیر مظاہرے اور پریس کانفرنسیں کی گئیں جس میں نوجوانوں اور مزدور راہنماؤں نے اس جبر و ستم کی شدید مذمت کی۔اس کے علاوہ پورے ملک سے درجنوں مزدور تنظیموں نے ڈی سی او کو احتجاج ریکارڈ کروایا۔ برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی گریجوایٹ یونین کے صدر ارسلان غنی نے بھی اس ظالمانہ کاروائی کی مذمت کی اور ڈی سی او کو فون کر کے احتجاج ریکارڈ کروایا۔
برطانوی راج کے قوانین آج تک پاکستان کے محنت کش طبقے کو غلام رکھنے کے لیے موجود ہیں۔جن قوانین کے تحت فیصل آباد کے ہی عظیم انقلابی بھگت سنگھ کو سزائے موت دی گئی وہ قوانین اور نظام آج بھی موجود ہے اور انقلابیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔جھوٹے مقدمہ ثابت ہونے کے باوجود اس غلام عدلیہ کے جج نے بی این ٹی کے قائدین کو حکم صادر کیا کہ جب تک لاکھوں روپے مالیت کی جائداد کے مالک ان کی ضمانت نہیں دیتے اس وقت تک یہ جیل میں رہیں گے جہاں برطانوی راج سے زیادہ ظلم روا رکھا جاتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ بڑے مجرم اسمبلیوں میں موجود ہیں اورریاستی اداروں کے اہم عہدوں پر فائز ہیں اور ان کو قید کرنے والا کوئی نہیں۔جو نوجوان خود بیروزگار ہوں اور اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہوں وہ لاکھوں روپے مالیت کی جائداد والوں سے ضمانت کیسے لائیں یہ بات اس عوام کا خون چوسنے والی عدلیہ اور ججوں نے نہیں بتائی۔
اس تمام کاروائی سے اس کھوکھلے عدالتی نظام اور اس کی بنیاد نجی ملکیت کے محافظ سرمایہ دارانہ نظام کی حقیقت بھی واضح ہو گئی۔ان راہنماؤں کا عزم اب پہلے کی نسبت زیادہ پختہ ہے۔جیل سے نکلنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ اب پہلے کی نسبت زیادہ جذبے سے بیروزگار نوجوان تحریک کو منظم کریں گے اور فیصل آباد میں لاکھوں بیروزگاروں کو اس پلیٹ فارم پر منظم کرتے ہوئے ظلم اور نا انصافی پر مبنی اس نظام زر کا خاتمہ کرتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب برپا کریں گے۔ سچے جذبوں کی قسم جیت ہماری ہو گی!
بڑھتے بھی چلو، کٹتے بھی چلو‘بازو بھی بہت ہیں، سر بھی بہت
چلتے بھی چلو کہ اب ڈیرے منزل پر ہی ڈالے جائیں گے!