رپورٹ: PTUDC برطانیہ
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) اورساؤتھ ایشیا الائنس کے زیر اہتمام ’برطانوی سامراج اور خونی بٹوارے کے 70 سال‘ کے موضوع پر بریڈ سلےسینٹر، برمنگھم برطانیہ میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں برطانوی سامراج کی جانب سے برصغیر کے خونی بٹوارے کے 70 سال اور جنوبی ایشیا میں موجودہ سامراجی مداخلت اور ہندو بنیاد پرستی کے نام نہاد ابھار کو تفصیل سے بیان کیا گیا۔ اس سیمینار میں 50 سے زائد افراد سے شرکت کی، پروگرام کے مہمان خصوصی پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے انٹرنیشنل سیکرٹری اور ایشین مارکسٹ ریویو کے ایڈیٹر ڈاکٹر لال خان تھے جبکہ دیگر مہمان گرامی میں ایشین سولیڈیریٹی فورم کے سربجیت جوہل اور کشمیری مارکسسٹ و سیاسی رہنما نذیر نازش شامل تھے۔
مقررین نے اس خونی بٹوارے کے پیچھے محرکات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی راج نے ’تقسیم کرو اور حکومت کرو‘ کی پالیسی کو استعمال کرتے ہوئے اس خطہ میں اپنی حکمرانی اور سامراجی لوٹ کو جاری رکھا۔ اس سال، دوسری جنگ عظیم کے بعد جنوبی ایشیا میں سامراج کے ایما پر ملکوں کی تقسیم کے بعد نوآبا دیاتی نظام کے خاتمے کو 70 سال ہو چکے ہیں لیکن اس تقسیم کے نتیجے میں لاکھوں افراد کی ہجرت اور قتل عام کے زخم آج بھی زندہ ہیں۔ بہت سے طریقوں سے یہ کھوکھلی آزادی جنوبی ایشیا کی عوام اور ممالک کے مابین موجودہ تعلقات کی نوعیت کی وضاحت کرتی ہے۔
اس خونی بٹوارے کے ذریعے کنیا کماری سے کراچی تک بربادیوں کا ننگا ناچ نچایا گیا۔ گاندھی اور نہرو نے اعلان کیا ہے کہ ہندوستان آزاد ہے، جناح نے اعلان کیا کہ پاکستان آزاد ہے لیکن انہوں نے اِس آزادی کے نتیجے میں ہونے والی بربادیوں کا ذکر کرنا بھی مناسب نہیں سمجھا۔ جب ہر طرف بربادی اور قتل و غارت کا بازار گرم تھا۔ جنوبی ایشیا کی تقسیم الگ تھلگ واقعہ نہیں تھا بلکہ برطانوی سامراج کی ’’تقسیم اور حکمرانی‘‘ کے نتیجے میں کشمیر، قبرص، فلسطین، مشرق وسطی اور افریقہ میں طویل عرصے سے بربریت اورگہرے زخموں کے نشان موجود ہیں۔
آخر میں تمام حاضرین نے موجودہ سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑنے کے لئے جنوبی ایشیا کی تمام ترقی پسند قوتوں کو متحد کرکے جدوجہد کرنے کا عزم کیا۔