گوجرانوالہ: یونی لیور اشرف سوپ فیکٹری کے محنت کشوں کی ہڑتال اورشاندار فتح

[رپورٹ: عمر شاہد]
یونی لیور اشرف سوپ کامونکی کے محنت کشوں نے انتظامیہ کی مبینہ زیادتیوں اور جبری برطرفیوں کے خلاف 21 فروری سے PTUDC کے ساتھ مل کر شاندار جدوجہد کا آغاز کیا جس سلسلے میں اشر ف سوپ کامونکی کے محنت کشوں نے انتظامیہ کی لیبر دشمن اور جبری برطرفیوں کے خلا ف مورخہ 27 فروری کوفیکٹری گیٹ کے سامنے احتجاج کیا گیا جس میں بڑ ی تعداد میں فیکٹری محنت کشوں کے علاوہ دوسری صنعتوں کے محنت کشو ں سمیت PTUDC کے کارکنوں نے شرکت کی۔ یہ احتجاج انتظامیہ کی تمام مطالبات 6 مارچ تک تسلیم کر لینے کی یقین دہانی پر موخر کیا گیا لیکن ڈیڈ لائن گزر جانے کے باوجود انتظامیہ کی طرف سے کسی قسم کے مطالبات پورے نہ ہونے اور ایک مزید محنت کشوں کے راہنما کی جبری برطرفی پر محنت کشوں نے مکمل ہڑتال کرنے کا اعلان کیا۔ گوجرانوالہ اور گرد و نواح میں بڑی تعداد میں صنعتیں موجود ہیں لیکن ایک لمبے عرصے بعد یہاں  محنت کشوں کی جانب  سے کسی منظم ہڑتال کا آغاز کیا گیا جس میں پی ٹی یو ڈی سی کا کلیدی کردار ہے۔ مورخہ 13 مارچ کو محنت کشوں نے مکمل کام چھوڑ ہڑتال کرکے فیکٹری گیٹ کے آگے احتجاجاً بیٹھ گئے۔   جی ٹی روڈ کے کنارے بیٹھے ان محنت کشوں کے پاس سڑک بند کرنے کی آپشن موجود تھی لیکن اسے استعمال نہیں کیا گیا گو کہ ریاستی ادارے اس امکان سے خوفزدہ تھے۔ اس ساری صورتحال میں محنت کشوں کا مورال بہت بلند  رہا اور انہوں نے جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزم کیا۔ اس ہڑتال سے فیکٹری مالکان بوکھلا گئے اور انہوں نے مذاکرات کے لئے دعوت دی۔ محنت کشوں کی طرف سے اپنے نمائندگان اور PTUDC کی طرف سے کامریڈ آدم پال اور زاہد بریار مالکان سے مذاکرا ت کرنے کے لئے گئے۔ لیکن دانستہ طور پر مالکان نے ملنے سے انکار کرتے ہوئے ریاستی اہلکار ڈپٹی ڈائریکٹر لیبر گوجرانوالہ اور انتظامیہ کے پراجیکٹ مینجر کو ثالثی کے طور پر محنت کشوں کے نمائندو ں سے مذاکرات کرنے کے لیے بھیجا۔ اس سارے عمل کے دوران محنت کشوں کے نمائندوں کو پرکشش مراعات اور محنت کشوں کی یکجہتی توڑنے کے لئے دھمکیا ں دی گئیں۔ اس سلسلے میں محنت کشوں کے نمائندگان نے ان کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے تمام مطالبات تسلیم کئے جانے پر جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا۔ آخر میں فیکٹری مالکان نے ایک دن کا وقت مانگتے ہوئے مذاکرات کو بے سود ختم کر دیا۔ نمائندگان نے محنت کشوں کو ساری صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ محنت کشوں نے مشاورت کے ساتھ جدوجہد کو منطقی انجام تک لڑنے کا عہد کرتے ہوئے ہڑتا ل ختم نہ کر نے کا فیصلہ کیا۔ اس ضمن میں فیکٹری مالکان نے مسئلہ حل ہوتے نہ دیکھ کر ریاستی مشینری کو استعمال کر نے کی ناکام کوشش کی۔ پنجاب پولیس کے ذریعے تمام فیکٹری کا گھیراؤ کر کے محنت کشوں کو منتشر نہ ہونے کی صورت میں  مقدمات اور گرفتاریوں  جیسیسنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے ہراسا ں کیا۔   تھانہ ایمن آباد کی پولیس نے ہڑتال کے دوران مسلسل محنت کشوں کا گھیراؤ کیے رکھا۔ ا س سلسلے میں محنت کشو ں کو نعرے بازی اور پرامن احتجاج سے بھی روکا۔ مالکان کی طرف سے مزدوروں کے اتحاد کو توڑنے کے لئے چند مزدوروں کو پرکشش مراعات اور پیسوں کی آفرز کی گئیں لیکن ان سب کے خلاف محنت کشوں نے جدوجہد جاری رکھی۔ محنت کشوں کی یہ ہڑتال مسلسل سے جاری رہی اور انہوں نے اس جدوجہد کواپنے تمام مطالبات پورے ہونے تک لڑنے کا عزم کیا ہے۔ دوسرے دن بھی محنت کشوں نے اپنی ہڑتال کو جاری رکھتے ہوئے فیکٹری میں مکمل طور پر کام کو بند کئے رکھا۔ دوسرے دن فیکٹری مالکان نے محنت کشوں کو مسلسل پولیس کے ذریعے ہراساں کئے رکھا لیکن محنت کشو ں نے جدوجہد جاری رکھی۔ اس دوران  PTUDC کے انقلابی کارکنان نے تقاریر اور نعرہ بازی سے محنت کشوں کا مورال بلند کئے رکھا، جس کی وجہ سے محنت کشوں کے لڑنے کا جذبہ بلند رہا۔ دن کے آخر میں کسی قسم کی صورتحال واضح نہ ہونے کی صورت میں تیسرے دن کے لئے تمام محنت کشوں اور  PTUDC کے کامریڈز کے ساتھ مل کرحکمت عملی تیار کی گئی جس میں فیکٹری گیٹ کی مکمل ناکہ بندی کے ساتھ کسی کو بھی فیکٹری گیٹ کے اندر داخل نہ ہونے دینا اور احتجاج کو دوسرے محنت کشوں تک پھیلانا شامل تھا۔ تیسرے دن مورخہ15مارچ کو  علی الصبح ہی محنت کشوں نے فیکٹری گیٹ کے گرد جمع ہونا شروع کر دیا جس کے نتیجے میں فیکٹری کی مکمل تالا بندی کر دی گئی۔ اس موقع پر بشمول مالکان و انتظامیہ کسی بھی شخص کو فیکٹری کے اندر داخل نہ ہونے دیا گیا۔ اس صورتحال سے بوکھلا کر انتظامیہ نے ایک بار پھر پولیس کو طلب کر لیا۔ اس موقع پر علاقہ کا ڈی ایس پی خود موقع پر موجو د تھا جس نے محنت کشوں کو ڈرانے کے لئے ان پر تشدد کرنا شروع کیا جس کے نتیجے میں مزدور رہنما حاجی سراج کے کپڑے پھاڑ ے گئے اس کے جواب میں محنت کشوں نے جواباً پولیس پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی خود حاجی سراج سے معافی مانگنے پر مجبور ہوا تو حالات قابو میں آئے۔ مالکان نے مزدوروں کی منتیں کر کے ان کو اپنے ساتھ مذاکرات کے لئے بلوایا جس میں محنت کشوں کی طرف سے نمائندگان نے مالکان سے طویل مذاکرات کئے جس کے نتیجے میں مالکان نے مزدوروں کے تمام مطالبات تسلیم کرتے ہوئے حاجی سراج کو فی الفور بحال کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ دیگر برطرف  25 مزدوروں کو ان کے تمام واجبات اور بقایا جات کی یقین دہانی کرائی۔ اس کے علاوہ انہیں یونی لیور کی دوسری فیکٹری میں نوکری کے مطالبے کو بھی منظور کیا۔ گو کہ ان پر عملدرآمد ہونا باقی ہے لیکن محنت کشوں کے عزم اور مالکان کے خوف کو دیکھ کر واضح ہے کہ جیت محنت کشوں کی ہوئی ہے۔ مطالبات کی منظوری کی خبر سنتے ہی تمام محنت کشوں میں خوشی کی لہر دوڑ اٹھی جس کے بعد تمام محنت کشوں نے فتح کے نعرے لگاتے ہوئے فیکٹری کے سامنے سلطانیہ ہوٹل میں آئندہ کی حکمت علمی کے لئے میٹنگ کی اور ہڑتال کی کامیابی کے بعد فیکٹری  کی تالا بندی کھولنے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر محنت کشوں نے  PTUDC کی انکی لڑائی میں مدد پر خراج تحسین پیش کر تے ہوئے اس لڑائی کو منطقی انجام غیر طبقاتی سماج کے قیام تک لڑنے کا عہد کیا۔ اس موقع پر اظہار یکجہتی کے لئے راولپنڈی سے پی ٹی یو ڈی سی کے مرکزی نائب صدرکامریڈ چنگیز ملک  پرائم گھی، ماسٹر ٹائل ، گوجرانوالہ سے زاہد بریار ایڈووکیٹ اور اویس ،  ، ڈسکہ سے کامریڈ سجاد اور عمر شاہد موجود تھے۔ جنہوں نے انقلابی نظموں اور تقاریر سے محنت کشوں کے حوصلے بلند رکھتے ہوئے ان کی لڑائی میں شانہ بشانہ لڑے۔