[رپورٹ: PTUDC گوجرانوالہ]
27 فروری کو یونی لیور اشرف سوپ کے جبری برطرف ملازمین نے فیکٹری گیٹ کے سامنے احتجاج کیا اور دھرنا دیا۔ احتجاج میں برطرف محنت کشوں کے علاوہ فیکٹری میں کام کرنے والے مزدوروں اور گرد و نواح کے صنعتی اداروں کے مزدوروں نے بھرپور شرکت کی۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے مرکزی راہنما کامریڈ آدم پال، زاہد بریار ایڈووکیٹ، محمد اویس، ڈسکہ سے محمد سجاد اور نازیہ اور دیگر انقلابی کارکنان موجود تھے۔
محنت کشوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر یونین لیور انتظامیہ اور اشرف سوپ کے مالکان کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ تمام برطرف ملازمین کو فوری طور پر بحال کیا جائے اور یونی لیور کے تھرڈ پارٹی سسٹم اور ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ کرتے ہوئے تمام محنت کشوں کو یونی لیور کی جانب سے مستقل کیا جائے۔ احتجاجی مظاہرین نے گیٹ پر دھرنا دیا اور اپنے حقوق کے لیے نعرے بازی کی۔
احتجاجی مظاہرین سے پی ٹی یو ڈی سی گوجرانوالہ کے راہنماوں نے خطاب کیا اور انہیں اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ ڈسکہ ڈگری کالج سے طالب علم بھی اظہار یکجہتی کے لیے خصوصی طور پر آئے تھے جبکہ کامونکی ڈگری کالج کے پروفیسر جعفری بھی اظہار یکجہتی کے لیے تشریف لائے۔ اس موقع پر انتظامیہ کی جانب سے دو نمائندوں کو مذاکرات کے لیے بھیجا گیا جو پاکٹ یونین کے صدر اور جنرل سیکرٹری کہلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتظامیہ کی جانب سے آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ آپ کے مطالبات 6 مارچ تک تسلیم کر لیے جائیں گے۔ اس یقین دہانی پر احتجاج کو مؤخر کر دیا گیا لیکن محنت کشوں نے انتظامیہ کو انتباہ دیا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ زیادہ بڑی تعداد میں محنت کشوں کو اکٹھا کر کے احتجاج کریں گے اور مطالبات کی منظور ی کے بغیر احتجاج ختم نہیں کریں گے۔
اس موقع پر کامونکی اور گوجرانوالہ سے میڈیا کے نمائندے بھی موجود تھے جنہوں نے احتجاج کی بھرپور کوریج کی۔