[رپورٹ: عمران کمیانہ]
فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ارسلان غنی کیمبرج یونیورسٹی کی تاریخ میں گریجویٹ یونین کے صدر بننے والے پہلے پاکستانی ہیں۔واضح طبقاتی نقطۂ نظراور طالب علم دوست منشور کے ساتھ الیکشن لڑنے اور جیتنے کے بعد وہ اس وقت 12000سے زائد (پوسٹ گریجویٹ اور پی ایچ ڈی)طلباء و طا لبات کی نمائندگی کررہے ہیں۔لیکن اپنی الیکشن کیمپین کے آغاز سے ہی انہیں یونیورسٹی انتظامیہ اور طلبا میں موجود قدامت پرست اور رجعتی عناصر کی شدید مخالفت کا سامنا رہا ہے۔ واضح اکثریت سے الیکشن جیتنے کے بعد سے لے کرآج تک، مسلسل کامریڈ ارسلان غنی کو سابقہ بورڈ ممبران کی جانب سے نسلی تعصب پر مبنی رویوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ کئی ایک بار دھمکی آمیز پیغامات میں موصول ہو چکے ہیں۔
کامریڈ ارسلان کیمرج سٹیٹس کو مخالف نظریات پر ہمیشہ ڈٹے رہنے کی وجہ سے طالبِ علموں میں کافی مقبولیت کے حامل ہیں جیسا کہ الیکشن میں انکی شاندار فتح سے پتہ چلتا ہے۔انہوں نے الیکشن اس نعرے پر لڑا تھا کہ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم تمام نسلوں سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات کو طبقاتی بنیادوں پر ایک پلیٹ فارم پرمتحد کر کے نہ صرف برطانیہ بلکہ پوری دنیا میں تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں اور فیسوں میں اضافے کے خلاف تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ان تمام تر باتوں سے خوفزدہ ہو کر یونیورسٹی انتظامیہ کے کارندے پہلے ہی دن سے ان کے خلاف سازشوں کے جال بننے میں مصروف رہی ہے۔الیکشن جیتنے کے فوری بعد بطور صدر ان کے اختیارات میں کمی اس کا واضح اظہار تھا۔ اس مقصد کے لئے سابق صدر اور بورڈ ممبران کی جانب سے راتوں رات یونین کے آئین میں تبدیلی کی گئی۔ سابقہ صدر نے جمہوریت کے تمام تر اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر، انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئین میں تبدیلیاں کر کے اپنے لئے یونین کے ٹرسٹی بورڈ میں ایک عہدہ تراش ڈالا جس پر وہ مزید چار سے آٹھ سال رہیں گی۔اس طرح ہر وہ حربہ اختیار کیا گیا جس کے ذریعے سے کامریڈ ارسلان غنی کے اختیارات کو محدود کر کے انہیں اپنے لیکشن منشور پر عمل پیراہونے سے روکا جا سکے۔ان تمام تر بزدلانہ اقدامات نے کامریڈ ارسلان غنی کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ یونیورسٹی انتظامیہ کو ان تمام مطالبات سے آگاہ کرتے ہوئے شکایت درج کروائیں جسے انتظامیہ نے قبول کرنے کے بعد غور شروع کر دیا ہے۔لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کامریڈ ارسلان کے خلاف سر گرم رجعتی یونین عہدی داروں کو انتظامیہ پر قابض عناصر کی پشت پناہی حاصل ہے اور ایسے میں انصاف کی امید مبہم ہے۔انقلابی بنیادوں پر لڑائی لڑتے ہوئے ہی انتظامیہ سے انصاف چھینا جا سکتا ہے۔
ریاست اور حکمران طبقات ، سرمایہ دارانہ نظام کی منافقت اور لوٹ مار کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبانے کی کوشش ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں۔اس مقصد کے لئے اپنے ہی بنائے ہوئے قوانین کو پامال کرنا حکمران طبقے اور اس کے دلالوں کا شیوہ رہا ہے۔کیمبرج یونیورسٹی تاریخی طور پر اشرافیہ اور حکمرانوں کی تربیت گاہ کی حیثیت رکھتی ہے اور ایسے کسی ادارے میں مارکسزم کے نظریات کی دھیمی سی گونج بھی اس نظام کے محافظوں کے لئے یقیناًنا قابلِ برداشت ہے جسے دبانا وہ اپنا طبقاتی فریضہ سمجھتے ہیں کیونکہ برطانیہ کی رینکنگ میں اول نمبر کی کیمبرج یونیورسٹی میں ابھرنے والی آواز برطانیہ سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں تیزی سے پھیل سکتی ہے۔ان حالات میں محنت کش طبقے اور انقلابی
نوجوانوں کا طبقاتی فریضہ یہ بنتا ہے کہ وہ دنیا کے ہر کونے سے ان رجعتی عناصر کے خلاف اپنی آواز بلند کریں جو کیمبرج یونیورسٹی کی یونین پر قابض رہنے کے لئے ہر حال میں بضد ہیں۔ برطانیہ کی مختلف یونیورسٹیوں کے طالب علم راہنماؤں نے ارسلان غنی کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا ہے اور طلبا حقوق کے لیے ان کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کا عزم کیا ہے۔پاکستان میں بھی پروگریسو یوتھ الائنس اور اس میں شامل ترقی پسند طلباء تنظیموں کے نوجوان کامریڈ ارسلان غنی کو اپنی حمایت کا پورا یقین دلاتے ہیں اور ان کی حمایت میں ہر پلیٹ فارم سے اظہارِ یکجہتی کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔
متعلقہ:
کامریڈارسلان غنی کی کیمرج یونیورسٹی برطانیہ کے انتخابات میں فتح
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی گریجویٹ یونین کے صدر ارسلان غنی کا ینگ ڈاکٹروں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی