برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی دنیا کا ایک اعلیٰ ترین تعلیمی ادارہ ہے جو آج سے 800سال پہلے قائم ہوا۔ان آٹھ صدیوں میں اس ادارے نے جہاں علم کی دنیا میں بہت بڑے نام پیدا کیے اور علم میں اضافے کے لیے تحقیق کے نئے افق روشن کیے وہاں مختلف ممالک میں برطانوی سامراج کے تسلط کو قائم و دائم رکھنے اور برطانوی حکمران طبقے کی سوچ کو پروان چڑھانے کے لیے بھی اہم کردار ادا کیا۔ 17ویں صدی میں انگلستان میں انقلاب کے دوران کیمبرج یونیورسٹی انقلابیوں کا گڑھ تھی جبکہ آکسفورڈ یونیورسٹی رد انقلابیوں کا قلعہ تھی۔
اس سال ایک اس یونیورسٹی کی تاریخ کا ایک اہم واقعہ رونما ہوا جب پہلی دفعہ ایک مارکسسٹ طلبا کے مسائل اور محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے منشور پر یونیورسٹی کی گریجویٹ یونین کا صدر منتخب ہوا۔
کامریڈ ارسلان غنی کیمبرج یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ فار مینوفیکچرنگ میں پی ایچ ڈی کے طالب علم ہیں۔وہ گزشتہ کئی سالوں سے یورپ میں طلبا کے حقوق اور مزدور تحریک میں IMTکے پلیٹ فارم سے سرگرم عمل ہیں۔گزشتہ سال برطانیہ میں ہونے والے طلبا کے عظیم الشان مظاہروں میں انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے شرکت کی اور مارکسی نظریات کی ترویج کرتے رہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس یونیورسٹی میں کامریڈ لال خان کا لیکچر بھی منعقد کروایا جس میں طلبا کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔انتخابات کے موقع پر انہوں نے یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی دفعہ طلبا کے بڑھتے ہوئے اخراجات اور مسائل کو اپنے منشور کا حصہ بنایا۔اس کے علاوہ انہوں نے طلبا تحریک کومزدور تحریک کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ گزشتہ سال ہونے والی عظیم جدوجہد کو اس کے منطقی انجام کی جانب بڑھایا جا سکے۔اس منشور کا طلبا کی اکثریت نے خیر مقدم اور وہ ایک بڑے فرق کے ساتھ انتخابات جیتنے میں کامیاب ہوئے۔انہوں نے 486ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کی مخالف امیدوارصرف 358ووٹ حاصل کر سکی۔
انتخابات میں کامیابی کے بعد ارسلان غنی کیمبرج یونیورسٹی کے 12ہزار سے زائد ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبا کی نمائندگی کریں گے جو یونیورسٹی کے 31کالجوں میں زیر تعلیم ہیں۔اس عہدے کے لیے انہیں ایک سال کے لیے اپنے تعلیمی سلسلے کو منقطع کرنا پڑے گا اور پورا سال یونین کے انتظامات کی ذمہ داری نبھانی ہو گی۔اسی حیثیت میں وہ یونیورسٹی کے تمام اہم اداروں کی میٹنگوں میں بھی شرکت کریں گے جہاں یونیورسٹی کی معاشی اور نصابی پالیسیاں ترتیب دی جاتی ہیں۔
انتخابات میں کامیابی کے بعد ارسلان غنی نے برطانیہ میں طلبا حقوق کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے پاکستان میں طلبا یونین پر پابندی اور فیسوں میں بڑھتے ہوئے اضافے کی شدید مذمت کی ہے۔ارسلان غنی اس عہدے پر منتخب ہونے والے پہلے پاکستانی ہیں۔انہوں نے آل پاکستان پراگریسو یوتھ الائنس کے ساتھ اظہار یکجہتی کا بھی اعلان کیا ہے۔
ارسلان غنی کی کامیابی کے بعد ہندوستان، ایران، بنگلہ دیش اور بہت سے دوسرے ممالک کی ترقی پسند طلبا تنظیموں نے انہیں مبارکباد کے پیغام بھیجے ہیں اور طلبا حقوق کے لیے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف مشترکہ جدوجہد کو آگے بڑھانے کا اعادہ کیا ہے جس کی کامیابی صرف ایک عالمی سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی ممکن ہے۔