[رپورٹ: عمر شاہد]
آج پاکستان میں انقلاب کے نا م پر لوگوں کو ڈرایا اور دھمکایا جا رہا ہے اور بے ہنگم اور جعلی احتجاجات منعقد کئے جارہے ہیں جو کہ حکمران طبقے کی بوکھلاہٹ اور آنے والے طوفان کے خوف کی غمازی کر تا ہے۔ اس پر ہیجان اور اضطراب کی فضا میں ڈسکہ میں پراگریسو یوتھ الائنس کی طرف سے ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا جس میں نوجوانوں اور خواتین نے انقلابی جذبوں کے ساتھ شرکت کی۔ سکول دو سیشنز پر مشتمل تھا پہلا سیشن پاکستان تناظر تھا جس پر کامریڈ سجاد نے لیڈ دی جبکہ اس سیشن کو کامریڈ نورین نے چیئر کیا۔ کامریڈ سجاد نے پاکستان تناظر پر لیڈ آ ف دیتے ہوئے کہا کہ طاہر القادری کا انقلاب اصل میں انقلاب کے نام پر دھوکہ بازی تھی جس میں مڈل کلاس کے جذبات سے کھلواڑ کیا گیا۔ پاکستان کی زبوں حالی اب ہر آدمی کے منہ پر ہے موجودہ نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے جس کی وجہ سے حکمرانوں کو بھی اپنے نظام پر سے اعتماد ختم ہو چکا ہے۔ ان مسائل کا حل صرف سوشلسٹ انقلاب ہے۔ بحث میں کامریڈ نازیہ، کامریڈ عبدالرحمٰن ، کامریڈ ارسلان اور کامریڈ احسن نے حصہ لیا۔ اس سیشن کو کامریڈ عمر شاہد نے سم اپ کیا جس میں سوشلسٹ انقلاب تک ناقابل مصالحت جدوجہد کا عزم کیا گیا۔
دوسرا سیشن’’ فلسفہ کیا ہے ‘‘ کے موضوع ہر تھا۔ اس پر کامریڈ صبغت نے مفصل لیڈ آ ف دی اور کامریڈ ناصر بٹ نے چیئر کیا۔ کامریڈصبغت نے بڑے احسن طریقے سے فلسفے کے مشکل پہلوؤں کو آسان زبان میں تفصیل سے بیا ن کیا۔ قدیم یونانیوں کے فلسفہ سے لے کر کانٹ، ہیگل اور مارکس کے نظریات کو بیان کیا۔ وقفہ سوالات کے بعد کامریڈ ناصرہ ، کامریڈ مشعل اور کامریڈ اعجازنے فلسفے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ کامریڈ صبغت نے سیشن کا سم اپ کرتے ہوئے کہا کہ آج کے عہد میں صرف مارکسی فلسفہ ہی وہ سوچ ہے جس سے ہم آگے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ سکول کے اختتام میں تمام کامریڈ ز نے اپنے ٹارگٹس لیتے ہوئے جدوجہد کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ آخر میں تمام کامریڈز نے انٹرنیشنل گا کر سوشلسٹ انقلاب کے فلک بوس نعرے لگائے۔