رحیم یار خان: نجکاری مخالف کانفرنس

[رپورٹ: PTUDC رحیم یار خان]
کانفرنس کا وقت تو 10 بجے صبح تھا مگر مزدوروں کی آمد پہلے سے ہی شروع ہوچکی تھی۔ ٹاؤن ہال کے سبزہ زاروں کے بیچ راستوں پر مزدوروں کی ٹولیاں کھڑی تھیں جنہیں مزدوروں اور انقلابیوں کے قائد ڈاکٹر لال خاں کا شدت سے انتظار تھا۔ ہال سے باہر انقلابی کانفرنس کے مندوبین کی رجسٹریشن کرنے اور انہیں ٹیگ دینے میں مصروف تھے، ساتھ ہی انقلابی کتابوں، جرائد اور ڈاکومنٹس سے سجا طبقاتی جدوجہد پبلیکیشنز کا سٹال آنے والوں کی خصوصی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا۔ کچھ ہی دیر میں رحیم یارخاں کا پریس کلب ہال مزدوروں، طلباء، خواتین، نوجوانوں، سیاسی کارکنان اور انقلابیوں سے کچھا کچھ بھرا ہوا تھا۔ لوگوں کی آمد جاری تھی مگر ہال کی گنجائش ختم ہوچکی تھی۔ پریس کلب ہال میں انقلابی ترانوں کے وقفوں میں مزدوروں کے نعرے گونج رہے تھے۔ نواز شریف حکومت اور سرمایہ داری نظام کے خلاف نفرت اور حقارت نے کانفرنس ہال کا درجہ حرارت گرمادیا تھا۔ اسی دوران مختلف مزدور تنظیموں، ٹریڈ یونیز، ایسوسی ایشنز، لیبر فیڈریشنز، طلباء تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں کے راہنماؤں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ آل لیبر یونینOGDCLکے مرکزی صدرچوہدری محمد اکرم اپنے ساتھی عہدے داروں کے ساتھ، وطن دوست لیبر فیڈریشن کے مرکزی چیئرمین عبدالحق کھیران، میپکو سرکل رحیم یارخاں کے چیئرمین عابد علیم، وائس چیئرمین فدا چانڈیہ اور انکی باڈی کے عہدیداران، انٹرنیشنل فوڈ فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری سید زمان، فیڈر ٹیچرزایکشن کمیٹی کے صدر ریاض کلاچی، ینگ نرسز ایسوسی ایشن کی جنرل سیکریٹری ثمینہ خوشی، فارما فیملی کی راہنما نازیہ جی ایم، YDA کے صدر ڈاکٹر شبیر وڑائچ، ایوا کے سرپرست علی ملک، ایم آر ڈی کے صدر ملک ندیم، انقلابی ورکرز یونین کے راہنما رب نواز سومرو، سول ایوی ایشن کے راہنما عارف قیوم، پاکستان پیپلز پارٹی کے ضلعی صدرانجینئر جاویداکبر ڈھلوں، محمد دین ورند، سیکریٹری اطلاعات محمودالحسن، ضلعی پریس کلب کے صدر فاروق سندھو، پی ایس ایف کے شاہد مون، واجد چانڈیہ، جاگ ویلفیئر سے اشرف پیر جی، بزم فرید سے خلیل بخاری، عوامی ورکرز پارٹی سے ملک اکبر، ہائی وے یونین سے رب نواز کانجو، میپکو کے عابد علیم، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن صادق آباد کے راہنماڈاکٹر ابوالحسن جیلانی، ڈسٹرکٹ لیبر ایکشن کمیٹی کے صدر نعیم مہاندرہ، رئیس کجل، ورکرز اتحاد یونی لیور کے ڈاکٹر احمد کھوکھر، کوکا کولا کنٹریکٹ یونین کے محمد احمد، پی ایل بی کے ضلعی صدر رزاق سومرو سمیت بہت سے دیگر راہنما پہنچ چکے تھے۔
نج کاری مخالف کانفرنس کے مہمان خصوصی کامریڈ لال خاں کی آمد سے کانفرنس ہال کا ماحول ایک دفعہ پھر نعروں اور انقلابی جذبات کی آمیزش سے دہکنے لگا۔ کامریڈ حیدر چغتائی نے میزبانی کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے سٹیج پر مہمان خصوصی کامریڈ لال خان اور صدارتی پینل کے اراکین چوہدری محمد اکرم، عبدالحق کھیتران، سید زمان اور جاوید اکبر ڈھلوں کو بٹھایا۔ تقریب کا آغاز عرفان اللہ خاں نے عبیداللہ علیم کی نظم پڑھ کر کیا۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین قمرالزماں خاں نے نج کاری کی تاریخ اور عالمی سطح پراس کی ناکامی، نج کاری کے براہ راست مزدوروں پر تباہ کن اثرات، بے روزگاری، چھانٹیوں، اجارہ داری اور لوٹ کھسوٹ کے عوامل کی وضاحت کی اور ماضی میں پاکستان میں ہونے والی نج کاری کی بھیانک تفصیل سے کانفرنس کے شرکاء کو آگاہ کیا۔ فیڈر ٹیچر زایکشن کمیٹی کے صدر ریاض کلاچی نے فیڈر ٹیچر ز کے ساتھ روا مزدوراور علم دشمن رویے اور انکی چھانٹیوں کے تسلسل کی روداد بیان کی اور انکی تحریک کے ہر مرحلے پر PTUDC کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ ینگ نرسز ایسوسی ایشن کی جنرل سیکریٹری ثمینہ خوشی نے نرسز کے مسائل بیان کرتے ہوئے کہا کہ نرسز بھی محنت کش طبقے کا حصہ ہیں اور اب ہم الگ تھلگ رہنے کی بجائے ہر طبقاتی تحریک اور نج کاری مخالف مہم میں بھرپور حصہ لیں گی۔ ایوا کے سرپرست علی ملک نے نان ڈاکٹرز سٹاف کی حالت زار بیان کی۔
مہمان خصوصی کامریڈ لال خان کا خطاب ایک گھنٹے سے بھی طویل تھا مگر یوں محسوس ہوتا تھا کہ وقت تھم چکا ہو، کانفرنس ہال میں گہرا سکوت تھا جس میں صرف مقرر کی علمی گہرائی، تاریخی اداراک، عملی تجربے اورطبقاتی فہم سے بھرپور کلمات سامعین کے ذہنوں کو منور کررہے تھے اور اسکے رد عمل میں بے ساختہ تالیوں اور نعروں کی گونج پھوٹ پڑتی تھی۔ کارکنوں، مزدوروں اور راہنماؤں کی تربیت اور نظریاتی تعلیم کے اس سلسلے میں ڈاکٹر لال خان نے شرکاء کانفرنس کو سرمایہ داری کے زوال کے تاریخی مرحلوں سے آشنا کراتے ہوئے ان کو کینشین معیشت سے ٹریکل ڈاؤن اکانومی تک کے ارتقاء اور گراؤٹ سے آشنا کرایا اور واضح کیا کہ نج کاری اداروں کو ٹھیک کرنے کا طریقہ کار نہیں ہے بلکہ سرمایہ داروں کی شرح منافع بڑھانے کی حرص کا شاخسانہ ہے۔ ڈاکٹر لال خاں نے اس موقع پربرٹش ٹیلی کام کی مثال دی جو اربوں پاؤنڈ مالیت کا ادارہ تھا مگر اسکو ایک پونڈ کے عوض سرمایہ داروں کو دے دیا گیا تھا۔ انہوں نے موجودہ عہد کے سیاسی، نظریاتی کردار کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ سرمایہ داری نظام کے زوال سے لوٹ کھسوٹ اتنی تیز ہوگئی ہے کہ غریب اور امیر کی خلیج میں اتنا وسیع فرق؂ تاریخ میں کہیں نہیں دکھائی دیتا۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر کی کل دولت کے ساٹھ فی صد پر صرف بارہ ہزار لوگ قابض ہیں جبکہ موجودہ معاشی نظام میں محنت کش طبقے کو افلاس اور غربت کی گہرائیوں میں دھکیل دیا ہے۔ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کے بغیر نسل انسان کو روٹی، صحت، تعلیم، امن اور دیگر سہولیات فراہم نہیں کی جاسکتیں۔ انہوں نے مزدوروں اور راہنماؤں پر واضح کیا کہ اس وقت پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں کے پروگرام اور ایجنڈے پر نج کاری کرنے کا عزم موجود ہے اس لئے ان سیاسی لٹیروں کے مختلف گروہوں سے کسی قسم کی توقع وابستہ کرنا بھول اور فاش غلطی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوچ ہی مجرمانہ ہے کہ پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ نج کاری سے کچھ مختلف ہے۔ ڈاکٹر لال خاں نے کہا کہ اس وقت میڈیا پر حکمران اور دانش ور محض یہی ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں مزدور کام چور، سست، کاہل اور بے کار ہے اور اداروں کا خسارہ مزدوروں کے کام نہ کرنے کی وجہ سے ہے حالانکہ سماج میں موجود ہر شے مزدور کی محنت کی وجہ سے ہے۔ اداروں کا خسارہ بیوروکریسی کی بھاری مراعات، لوٹ مار اور غلط انتظامی پالیسیوں کی وجہ سے ہے۔ نج کاری کی تمام شکلیں مزدور طبقے کے خلاف ہیں۔ تمام صنعتوں اور اداروں کو مزدوروں کے جمہوری کنٹرول میں دیکر نہ صرف چلایا جاسکتا ہے بلکہ پیداور کو کئی گنا زیادہ کیا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ مزدور کا طبقہ اور حکمرانوں کے مختلف گروہوں کا طبقہ اور مفادات مختلف ہیں، مزدور کو اپنی لڑائی خود لڑنا ہوگی مگر اس لڑائی کو نظام کی تبدیلی اور سوشلسٹ انقلاب کو برپا کرنے کے ایجنڈے سے لازمی طور پرجوڑنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چند دن پہلے لاہور میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی بہادری سے لڑنے اور اپنے مطالبات منوالینے والی تحریک تمام مزدوروں کے لئے مشعل راہ ہے۔
نج کاری مخالف کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل لیبر یونین OGDCL کے مرکزی صدرچوھدری محمد اکرم نے کہا کہ ہم اپنے ادارے کی نج کاری نہیں ہونے دینگے اور دیگر اداروں کی نج کاری کے خلاف بھی مزدوربھائیوں کے ساتھ ملکر مزاحمت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے OGDCL کی نجکاری کی کوشش کی تو ملک بھرمیں گیس کی سپلائی بند کردی جائے گی۔ وطن دوست لیبر فیڈریشن کے مرکزی چیئرمین عبدالحق کھیتران نے کہا کہ سابق دور میں قادر پور گیس فیلڈ کی نج کاری کے خلاف مہم میں بھی مزدوروں نے ثابت کیا تھا کہ اگر وہ لڑیں تو جیتا جاسکتا ہے اور اب بھی ہمیں یکجا ہوکر ایک متفقہ دن مقرر کرکے نیشنل ہائی وے کو پورے ملک میں اس وقت تک بند کرنا ہوگا جب تک حکمران نج کاری کے فیصلے کو واپس نہ لیں۔ واپڈ امیپکو سرکل رحیم یارخاں کے وائس چیئرمین فدا چانڈیہ نے کہا کہ نج کاری کے خلاف ملکی سطح پر مزاحمت کی جائے گی اور حکمرانوں کے مزدور دشمن عزائم خاک میں ملادیں گے، میاں منشا ایند کمپنی کی لوٹ مار کے راستے بند کردئے جائیں گے۔ انٹرنیشنل یونین آف فوڈز کے جنرل سیکریٹر ی سید زمان نے کہا کہ نج کاری کے خلاف مہم میںیونی لیور کے مزدور بھی شامل ہوں گے۔ نج کاری کانفرنس کا اختتام انتہائی انقلابی جذبات، پرجوش نعروں اور نج کاری کے خلاف مشترکہ جدوجہد کے آغاز کے عزم کے ساتھ ہوا۔