[رپورٹ: علی بیگ]
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کی مرکزی قیادت کے ملک گیر دورے کے سلسلے میں مورخہ 2 اکتوبر 2013ء کو گوجرانوالہ میں لیبرکانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کا ایجنڈا ’’نجکاری، مہنگائی، بے روزگاری، لوڈشیڈنگ، دہشت گردی اور مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف مشترکہ جدو جہد‘‘ تھا۔ اس اجلاس میں سیالکوٹ، ڈسکہ اور گوجرانوالہ سے واپڈا ٹاؤن ایمپلائز یونین، واسا انقلابی یونین، کوکاکولا ایمپلائز یونین، حبیب بینک ایمپلائز یونین، اتحاد اساتذہ سمیت مختلف ٹریڈ یونین راہنماؤں، محنت کشوں اور بیروزگار نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت کوکاکولا گوجرانوالہ سی بی اے یونین کے صدر یوسف سپرا نے کی جبکہ مہمانانِ خصوصی قمرالزمان خان (مرکزی سینئر وائس چیئرمین PTUDC)، ریاض حسین بلوچ (مرکزی چیئرمین PTUDC)، الیاس خان ایڈووکیٹ (راہنما پیپلز پارٹی)، کامریڈ چنگیز ملک (مرکزی و ائس چیئرمین PTUDC) تھے۔ کامریڈ آدم پال نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سر انجام دئیے۔
کانفرنس میں واپڈا ٹاؤن گوجرانوالہ کی ایمپلائز یونین کے جنرل سیکرٹری رانا عباس، واسا انقلابی یونین کے سیور مین راہنما اسلم، حبیب بینک یونین کے مرکزی راہنما اور پیپلز لیبر بیورو پنجاب کے نائب صدر منور عاصم بھٹی نے بھی خطاب کیا۔ سیالکوٹ اور ڈسکہ سے مختلف صنعتوں کے محنت کشوں نے بھی شرکت کی جس میں فارورڈ سپورٹس، سچن سپورٹس اور سرجی کئیر کے محنت کش شامل تھے۔ سیالکوٹ کے مزدور راہنما کامریڈ ناصر بٹ نے سیالکوٹ کے محنت کشوں کی حالت زار بیان کی اور انقلابی نظم ’’ہم دیکھیں گے‘‘ گا کر سنائی جسے حاضرین نے بے حد پسند کیا۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے گوجرانوالہ میں ٹریڈ یونین تحریک کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس شہر میں بڑی تعداد میں صنعتیں موجود ہیں لیکن محنت کشوں کے حقوق کا تحفظ کرنے والا کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے ڈویژن میں سوشل سکیورٹی اور اولڈ ایج بینیفٹ کی سہولت 10 فیصد سے بھی کم محنت کشوں کو میسر ہے۔ ان کے لیے نہ ہسپتال ہیں اور نہ ان کے بچوں کے لیے تعلیمی ادارے۔ یونین رجسٹرڈ کرانا ایک عذاب ہے جس میں کئی سال عدالتوں اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کے دھکے کھانے پڑتے ہیں۔ بہت سے محنت کش، افسران کی رشوتیں اور وکلا کی فیس ادا نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا سرمایہ دار محنت کشوں پر تشدد کرتے ہیں اور ان سے انتہائی خطرناک کام کم ترین اجرت پر کرواتے ہیں۔ فیکٹریوں میں ہونے والے حادثات میں بہت سے محنت کش ہلاک ہو چکے ہیں لیکن ان سرمایہ داروں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ پولیس اور انتظامیہ سمیت تمام خفیہ ادارے بھی سرمایہ داروں کے تحفظ پر مامور ہیں۔ مقررین نے کہا کہ PTUDC تمام اداروں کے محنت کشوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرتی ہے تاکہ نہ صرف ان کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے بلکہ اس سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی جدوجہد کو تیز کیا جا سکے۔ اس موقع پر PTUDC کی ممبر شپ کمپئین کے آغاز کا بھی اعلان کیا۔ تمام مزدور خواہ وہ کسی بھی یونین یا فیڈریشن سے وابستہ ہوں PTUDC کا حصہ بن سکتے ہیں جس کا نعرہ ہے کہ ’’ایک کا زخم سب کا زخم۔ ‘‘ مقررین نے یہ بھی کہا کہ ہماری
لڑائی صرف چھوٹی چھوٹی حاصلات کے لیے نہیں ہے بلکہ ہمارا حتمی مقصد سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ظلم اور استحصال کے اس نظام کا خاتمہ ہے جس نے محنت کشوں کی اکثریت کے لیے زندگی کو ایک اذیت بنا دیا ہے۔
کانفرنس کے بعد جی ٹی روڈ پر پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف احتجاج کیا گیا اور ظالم حکمرانوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ لاری اڈہ کے سامنے پہنچ کر کامریڈ آدم پال نے تمام مظاہرین کا شکریہ ادا کیا جس کے بعد تمام مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔