پلندری: نجکاری اور مہنگائی کے خلاف مزدور کانفرنس

[رپورٹ: ایاز رحیم]
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کی مرکزی قیادت کے ملک گیر دورے کے سلسلے میں یکم اکتوبر کو پلندری میں ایک عظیم الشان لیبر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جسکی صدارت پی ڈبلیوڈی ورکزر یونین کے صدر سردار آصف نے کی جبکہ مہمان خصوصی پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے چیئر مین ریاض حسین لو ند بلو چ تھے ۔سدھنوتی کی جملہ مزدور تنظیموں کے صدور، عہدیداران و کارکنان کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ جلسہ سے قبل نجکاری اور مہنگائی کے خلاف ریلی کا انعقاد کیا گیا جس نے پورے شہر کا چکر لگا یا۔ ریسٹ ہاؤس میں جلسہ کا باقاعدہ آغاز کیا گیا ۔سٹیج سیکر ٹری کے فرائض سردار آصف (صدر انجمن قانون گوئیاں و پٹواریاں) نے سر انجام دئیے۔ PTUDC کے چیئرمین ریاض لوند، وائس چیئرمین قمرالزمان، PTUDC آزادکشمیر کے صدر محمد ظہیر خان سدوزئی ایڈووکیٹ سمیت بڑی تعداد میں محنت کشوں نے شرکت کی ۔لیبر کانفرنس سے ایپکا کے سابق ضلعی صدر سردار رحیم، تجمل حسین شاہ، پیرامیڈیکل سٹاف ایسوسی ایشن کے ضلعی صدر جمشید خان، فنی ملازمین کے سردار رشید، پیرامیڈیکل سٹاف پونچھ ڈویژن کے سیکرٹری جنرل عاشق بٹ، تنظیم غیر جریدہ کے ضلعی صدر سردار شاہد، PWDورکرز یونین کے سید احمد علی شاہ، BNT کے سیف عظیم، PWD ورکرز یونین کے مرکزی نائب صدر آفتاب خان، جوڈیشل ایمپلائز یونین کے مرکزی صدر سردار آفتاب تبسم، یاسر ارشاد، فاریسٹ ایسوسی ایشن کے سردار سعید، ایپکا کے ضلعی صدر اکمل مسعود، JKNSF کے طالب علم رہنما دانش ظہور، PWD ورکرز یونین کے صدر سردار آصف اور PTUDC کی مرکزی قیادت نے شرکا سے خطاب کیا۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا آج پورے پاکستان میں مزدور تحریک ایک بحران کا شکار ہے، جبکہ حکمران طبقات اس کیفیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے محنت کش طبقے پر مسلسل حملے کرنے میں مصروف ہیں۔ پہلے پیپلز پارٹی کی حکومت محنت کش مخالف پالیسیاں مسلط کر رہی تھی اور اب نواز لیگ کی حکومت انہی پالیسیوں کو IMF اور ورلڈ بینک کی ایما پر زیادہ شدت سے نافذ کر رہی ہے۔ ایسے میں مصالحت پسند قیادتیں کسی لڑائی میں جانے سے گریز کر رہی ہیں مگر ایک مشترکہ لڑائی کے بغیر حکمرانوںی کی معاشی بربریت کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ مقررین نے کہا کہ کشمیر کے عوام بھی حکمرانوں کی پالیسیوں سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ تیل اور بجلی کی قیمتوں میں ہونے والی مہنگائی پورے پاکستان کے محنت کشوں کو یکساں متاثر کرتی ہے۔یہاں کے حکمران محض پاکستانی حکمرانوں کی کٹھ پتلیوں کا کردار ادا کرتے ہیں اور ٹھیکے داری سے کمیشن وصول کرتے ہیں۔ آج کوئی بھی مسئلہ محنت کشوں کی ایک مشترکہ لڑائی کے بنا نہیں جیتا جا سکتا۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ محنت کشوں کو ایک بار پھر سے طبقاتی بنیادوں پر منظم کیا جائے اور انہیں انقلابی نظریات سے لیس کیا جائے۔وہ نظریات جو ہمیں اس نظام اور اس کے استحصال کا ادراک فراہم کرتے ہیں۔ یہ نظریات سوشلزم کے نظریات ہیں جن کے تحت اس خطے سے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک مزدور راج کا قیام عمل میں لایا جائے۔ مقررین نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان میں ایک نام نہاد جمہوریت ہے۔روٹی کپڑا، مکان کا نعرہ لگانے والی سابق حکومت نے مزدوروں، محنت کشوں سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لی اور موجودہ حکومت صرف تین ماہ میں مہنگائی کا جو سیلاب لائی ہے وہ گزشتہ پانچ سالوں پر بھاری ہے ۔مقررین نے مزید کہا کہ نام نہاد جمہوریت سرمایہ داروں، وڈیروں اور جاگیر داروں کے لیے ہے ۔پاکستان کی تما م پالیساں آئی ایم ایف بناتا ہے۔ تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ ملازمین کے ساتھ سنگین مذاق ہے، اگر آج ہم اکٹھے نہ ہوئے تو یہ ظالم درندے ہمیں نو چ نوچ کر کھا جائیں گے۔ اس ظالم نظام کے خلا ف جدوجہد کرنے کے لیے ہم پر عزم ہیں۔مزدور راہنما ؤں نے خبردار کیا کہ پاکستان میں نجکاری کی کو شش کی گئی تو ہم پھر سے 1968-69ء والی تحریک کا آغاز کریں گے۔نجکاری کی پالیسی قیامت بن کر پاکستان کے محنت کشوں ومزدورں پر ٹوٹے گی۔ اس سے مہنگائی، بیروزگاری، غربت میں اضافہ ہو گا ۔ہم آخری سانس تک مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف لڑیں گے اور پاکستان اور آزاد کشمیر بھر میں مزدوروں کو یکجا کرتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کو ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے اکھاڑ دیں گے۔