یونی لیور احتجاجی کیمپ پر ریاستی دہشت گردی
[رپورٹ :قمرالزماں خاں]
یونی لیور رحیم یارخاں سے نکالے گئے 307 مزدوروں کی بحالی کے لئے 13 اپریل 2013ء سے لگایا گیا احتجاجی کیمپ ڈی پی او رحیم یارخاں حبیب سہیل تاجک کے حکم پر 22 اپریل کی صبح 7 بجے زبردستی اکھاڑ دیا گیا اور دھرنے میں موجود 9مزدوروں خان محمد، محمد انیس، اللہ دتہ، اختر شاہ، ذوالفقار، اللہ بخش، ظہور، اللہ بچایا، راشد بشیر کو پولیس سی ڈویژن گرفتار کر کے لے گئی۔ یہ دھرنا یونی لیور رحیم یارخاں کے مین گیٹ کے سامنے سڑک کے پار فٹ پاتھ چھوڑ کر لگایا گیا تھا۔ ذرائع سے پتا چلا ہے کہ پولیس گرفتار مزدوروں کو جن کو دھرنے والے کیمپ سے گرفتار کیا گیا ہے پر ’’سٹرک بلاک‘‘ کرنے کے الزام کا مقدمہ درج کررہی ہے۔
یونی لیور رحیم یارخان جہاں 1600 سے زائد مزدوروں کو کام مستقل ہونے کے باوجود کنٹریکٹ سسٹم کے تحت ملازم رکھا گیا تھا کو ہر قسم کے حقوق اور مراعات سے محروم رکھا گیا تھا جو دیگر’’ مستقل‘‘قرار دیے گئے مزدوروں کو فراہم کیے جاتے ہیں، جن میں مناسب تنخواہیں، رہائش گاہ، ٹرانسپورٹ، مختلف قسم کے الاؤنسسز، اوور ٹائم، بونس، گریجویٹی وغیرہ شامل ہے۔ نام نہاد کنٹریکٹ سسٹم کے تحت کام کرنے والے مزدور تقریباََ وہی کام کرتے ہیں جو مستقل مزدور فیکٹری میں کرتے ہیں ان میں مشینوں کو چلانا اور پیداواری عمل بھی شامل ہے، مگر ان مزدوروں کو انتہائی نامناسب اجرت اور حالات کار کا سامنا تھا اس لئے انہوں نے اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے 2010ء میں یونین رجسٹرڈ کرائی تھی۔ یونین نے اپنے حقوق کے لئے جب بھی انتظامیہ سے رجوع کیاتو ان کو دھتکار دیا گیا کہ وہ ٹھیکے داروں کے ملازم ہیں اور فیکٹری انتظامیہ انکے مسائل حل کرنے کی پابند نہیں ہے حالانکہ قانون کے مطابق بھی’’ پرنسپل ایمپلائیر ‘‘یونی لیور رحیم یارخاں ہے۔ مزدوروں کی تذلیل کا یہ عالم تھا کہ ’’ مستقل اور ٹھیکے دار مزدوروں کو کنٹین سے کھانا بھی علیحدہ علیحدہ دیا جاتا تھا، اس طرح ان کو سیفٹی شوز، یونیفارم کی عدم فراہمی جیسے بنیادی مسائل کا بھی سامنا تھا، لہذا انقلابی ورکرز یونین یونی لیور نے 26 اکتوبر 2011ء کو یونی لیور کے گیٹ کے سامنے پہلا دھرنا دیا جس کی پاداش میں 767 مزدوروں کو فیکٹری سے نکال دیا گیا۔ مزدوروں کے مسلسل احتجاج کے بعد میں30 اکتوبر 2011ء کو 455 مزدوروں کو ڈیوٹی پر واپس لے لیا گیا جبکہ 307 مزدور تاحال برطرف ہیں۔ ان برطرف مزدوروں کی بحالی کے لئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کی سربراہی میں ضلع رحیم یارخاں کی مزدور تنظیموں، سیاسی ورکرز، سوشل ورکرز، وکلاء نے احتجاجی تحریک کا آغاز کیا۔ اس تحریک کے دوران ضلعی انتظامیہ نے متعدد دفعہ مذاکرات کئے مگر تین ڈی سی اوز (ضلعی انتظامی سربراہان) تبدیل ہوگئے مگر نکالے گئے مزدوروں کی بحالی نہ ہوسکی۔ اسی دوران مزدوروں کے پرامن دھرنے پر پولیس اور یونی لیور کے کرائے کے غنڈوں نے مزدوروں کے کیمپ پر حملہ کیا، بدترین تشدد کیا گیا، مزدوروں کے موٹر سائیکلوں کو توڑا گیا اور بعد میں پولیس کیس بنائے گئے۔ اسی دوران متعدد دفعہ فیکٹری انتظامیہ نے مزدوروں کی بحالی کے لئے وعدے کئے مگر کوئی بھی وعدہ ایفاء نہیں ہوسکا۔ موجودہ دھرنا جو آج سے نو دن پہلے لگایا گیا تھا میں تمام سیاسی پارٹیوں کے انتخابی امیدواران نے آکر مزدوروں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور 307 برطرف مزدوروں کی بحالی کا مطالبے کو جائیز قراردیتے ہوئے اسکی حمایت کی۔ 22 اپریل کی صبح جب بیشتر مزدور اپنے گھروں میں ناشتہ کرنے کے لئے گئے ہوئے تھے صبح 7بجے پولیس فورس نے بلاجواز مزدوروں کے کیمپ پر حملہ کیا اور وہاں موجود مزدوروں کو گرفتار کیا جبکہ کیمپ اکھاڑ کر شامیانے، قناتیں، دریاں اور دیگر سامان اپنے ساتھ لے گئے۔ اس بدترین ریاستی دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں تھا کیونکہ مزدور محض اپنے حقوق کے لئے ملکی قوانین کے مطابق احتجاج کررہے تھے انہوں نے پچھلے نو دنوں میں کوئی بھی غیر قانونی اور غیر اخلاقی حرکت نہیں کی تھی۔ اس پولیس گرد ی کا محرک ضلعی پولیس آفیسر سہیل حبیب تاجک ہے جو یونی لیور انتظامیہ کے اثر میں مزدورد شمن اقدام کے عین اس وقت مرتکب ہوا جب ملک میں انیس دن بعد عام انتخابات ہورہے ہیں اور پورے ملک میں اس نام نہاد جمہوریت کا واویلہ مچایا جارہا ہے۔ مزدوروں کی گرفتاری اور انکے کیمپ پر دھاوا موجودہ نگران حکومت اور انتخابی عمل میں شریک سیاسی قوتوں کے منہ پر طمانچہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ پرامن مزدوروں کو مشتعل کرنے کی ایک ایسی کوشش ہے جس کا جواب پورے ملک سے دیا جائے گا۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کا مطالبہ ہے کہ مزدور دشمن ضلعی پولیس آفیسر سہیل حبیب تاجک کو فوری طور پر برطرف کیا جائے اور گرفتار مزدوروں کو رہا کیا جائے اور تمام برطرف مزدوروں کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔ اگر یہ اقدامات نہ کئے گئے تو پورے پاکستان میں یونی لیور انتظامیہ، رحیم یارخاں ضلعی انتظامیہ اورنگران پنجاب حکومت کے خلاف مظاہرے کئے جائیں گے اور احتجاجی تحریک کو دیگر اداروں اور مزدوروں کی مختلف پرتوں تک پھیلا دیا جائے گا۔ ہماری تمام مزدور تنظیموں، راہنماؤں، وکلاء، صحافیوں، طالب علموں سے اپیل ہے کہ فوری طور پر اس ریاستی دھشت گردی کے اقدام کی مذمت، مزدوروں کی رہائی اور بحالی کے لئے مندرجہ ذیل نمبروں، فیکس اور ای میلز پر اپنے پیغامات بجھوائیں:
یونی لیور
Phone: 068-5574912
068-5574906
Fax: 068-5577516
سہیل حبیب تاجک ضلعی پولیس آفیسر رحیم یارخاں
Phone: 068-9230301
068-9230305 :Fax
E-mail: dpo_ryk@yahoo.com
City Police station C Division
Phone: 068-9230286
نجم سیٹھی
نگران وزیر اعلی پنجاب
Chief Minister Secretariat
7-Club Road
GOR-I, Lahore
Phone: 042-99204906-14
042-99203222-3
Fax: 042-99204915
042-99203224