طلبہ یونین بحالی ریلی و کانفرنس: مظفر آباد میں سینکڑوں سرخ پوش نوجوانوں کا مارچ

[رپورٹ: کامریڈ حارث]
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیراہتمام فہیم اکرم شہید کی اکیسویں برسی کے موقع پر منعقدہ طلبہ یونین بحالی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ حکمرانوں نے طلبہ یونین پر پابندی عائد کر کے محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو سیاست سے دور رکھتے ہوئے ان کے حقوق صلب کرنے اور اپنی وراثتی سیاست کو جاری رکھنے کیلئے راہ ہموار کر رکھی ہے، بلاول بھٹو زرداری، مریم نواز اور علی گیلانی اگر سیاست کر سکتے ہیں تو پھر غریب طالب علموں کیلئے طلبہ سیاست پر کیوں پابندی عائد کر کے اسے بری چیز ثابت کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ طلبہ یونین پر عائد پابندی کی وجہ سے آج نئی لیڈرشپ سامنے نہیں آرہی، طلبہ مسائل میں اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف تعلیمی اداروں کو پرائیویٹائز کرتے ہوئے تعلیم کو ایک کاروبار بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ترقی پسند طلبہ تنظیموں کو ساتھ لیتے ہوئے طلبہ یونین کی بحالی کیلئے احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا اور تمام تر مسائل اور سرمایہ دارانہ قاتل نظام کے خاتمے تک جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ طلبہ یونین پر پابندی کو فی الفور ختم کرتے ہوئے تمام تعلیمی اداروں میں آزادانہ الیکشن کا انعقاد کروایا جائے، جدید سائنسی تعلیم کو ہر سطح پر مفت فراہم کیا جائے اور تمام بیروزگاروں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ مہنگائی ، لوڈشیڈنگ سمیت عوامی استحصال کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب حکمران طبقات اور ان کے اس بوسیدہ نظام کے بس میں اب نہیں رہا اس لئے تمام نوجوانوں کو جدید سائنسی سوشلزم کے نظریات کو ہتھیار بناتے ہوئے حکمرانوں اور انکے اس نظام کیخلاف اٹھ کھڑا ہونا ہو گا۔ اس سے قبل یونیورسٹی کالج گراؤنڈ سے جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سینکڑوں کارکنان نے طلبہ یونین پر عائد پابندی اور مہنگائی ، بیروزگاری، غربت، لاعلاجی، جہالت، فرسودگی،طبقاتی نظام تعلیم اور سرمایہ دارانہ استحصال کیخلاف احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا۔ شرکاء ریلی نے فہیم اکرم شہید کی جدوجہد کو سلام پیش کرنے کے ساتھ ساتھ طلبہ مسائل کے حل اور دیگر مسائل کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ ریلی شہر کا چکر لگانے کے بعد اپر اڈہ میں پہنچی جہاں طلبہ یونین بحال کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

کانفرنس کے مہمان خصوصی بیروزگاری نوجوان تحریک کے مرکزی آرگنائزر کامریڈ عمران کامیانہ تھے جبکہ صدارت جے کے این ایس ایف کے مرکزی صدر کامریڈ راشد شیخ کر رہے تھے۔ کانفرنس سے مہمان خصوصی اور صدر تقریب کے علاوہ مرکزی آرگنائزر آل پاکستان پراگریسو یوتھ الائنس کامریڈ امجد شاہسوار، مرکزی سیکرٹری جنرل جے کے این ایس ایف کامریڈ خلیل بابر، پی ایس ایف پنجاب کے رہنما کامریڈ شہریار ذوق، پی ٹی یو ڈی سی کشمیر کے آرگنائزر کامریڈ یاسر ارشاد، این ایس ایف کے مرکزی چیف آرگنائزر کامریڈ رضوان، مرکزی سینئر نائب صدر کامریڈ شعیب، ابرار لطیف، خواجہ جمیل، حسنین راجہ، آصف رشید، سعد جمال ناصر، کاشف رشید، کامریڈ سفیر، فیضان علی، عادل اعوان، کامریڈ محسن اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ سرمایہ داری نظام عالمی طور پر متروک ہو چکا ہے۔ پوری دنیا میں نوجوانوں کو تحریکیں اس بات کی غمازی کررہی ہیں کہ اب اس نظام کے پاس عوام کو دینے کیلئے کچھ نہیں بچا سوائے محرومیوں اور دکھوں کے، آج ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام طلبہ کو جدید سائنسی نظریات سے لیس کرتے ہوئے اس ظالم سرمایہ داری نظام کیخلا ف فیصلہ کن لڑائی کا آغاز کیا جائے اور اس کو جڑوں سے اکھاڑتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ایک غیر طبقاتی اور انسانی سماج کی تشکیل دی جائے۔ مقررین نے کہا کہ سوشلزم کے نظریات سے خائف برطانوی حکومت اور کیمبرج یونیورسٹی انتظامیہ نے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر کامریڈ ارسلان غنی کے کشمیری طلبہ اور نوجوانوں سے خطاب کرنے کے راستے میں رکاوٹیں ڈالی اور انہیں پاکستان آنے نہیں دیا گیا جس کی بھرپو رمذمت کرتے ہیں لیکن یہ امر ہم سب پر یہ عیاں کر رہا ہے کہ سامراج اب سائنسی سوشلزم کے نظریات کی مقبولیت سے کس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور اسے اپنے نظام اور اپنی لوٹ مار کو تحفظ دینے کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ہے۔ نوجوان اگر مستقل مزاجی سے اپنی جدوجہد جاری رکھتے ہیں تو بہت جلد ہم نہ صرف کشمیر، پاکستان بلکہ برصغیر سمیت پوری دنیا کے نوجوانوں کو اپنے ساتھ ملاتے ہوئے سرمایہ دارانہ استحصال کی ہر شکل کا خاتمہ کرتے ہوئے انسانیت کو ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کر سکتے ہیں۔