[اہتمام: PTUDCراولپنڈی]
سوال: آپ کچھ اپنے سیاسی کیرئیر کے آغاز کے بارے میں بتائیں؟
جواب: میں نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز NSFمیں طلباء سیاست سے کیا۔ اس زمانے میں تعلیمی اداروں میں طلبا سیاست موجود تھی اور ان نوجوانوں کی تنظیموں میں ابتدائی سیاسی تربیت ہوتی تھی۔ کالجز اور یونیورٹیوں میں سٹڈی سرکلز ہوتے تھے اور ان میں موجودہ صورتحال کو سمجھنے اور بائیں بازو کے نظریات سے روشناس ہونے کا موقع ملا۔
سوال: موجودہ صورتحال میں مزدور تحریک کو کس طرح دیکھتے ہیں؟
جواب: اگر خصوصی طور پر پاکستان کے حوالے سے بات کی جائے تو ہم دیکھتے ہیں کے ماضی میں قیادت کی غداریوں اور پے در پے ردِ انقلابی واروں کی وجہ سے مزدور، مزدور تحریک سے لاتعلق ہو چکے ہیں۔ ہر طرف مایوسی نظر آتی ہے۔معاشی مسائل نے ان کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ غربت، بیماری، بیروزگاری، اور مہنگائی میں روز بروز اضافے نے انکو ایک نہ ختم ہونے والے عذاب میں مبتلا کر دیا ہے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ حالات کتنے ہی خراب کیوں نہ ہوں، رات کتنی ہی کالی کیوں نہ ہو، صرف ایک کرن اس تمام تر تاریکی کا خاتمہ کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔
سوال: اس صورتحال میں ان مسائل کا کیا حل ہے؟
جواب: ہم نے جب سیاست کا آغاز کیا تو ایک نعرہ سنا تھا،’’ دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہوجاؤ‘‘۔ آج بھی ہم سمجھتے ہیں کہ محنت کشوں کے تمام مسائل کا حل اسی نعرے اور حکمتِ عملی کے ذریعے ممکن ہے۔ تمام محنت کش متحد و منظم ہوکر ایک ایسی طاقت بن جاتے ہیں جن کو ہرایا نہیں جا سکتا۔ ان مسائل کا حل محنت کشوں کی قیادت میں ایک انقلاب کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
سوال: آپ اپنی تحریک کے متعلق بتائیں؟
جواب: گذشتہ سال فروری میں پیرامیڈیکل اسٹاف کی ملک گیر ہڑتال پر 5درجاتی سروس اسٹرکچر منظور کیا گیا تھا۔ جس میں پیرامیڈیکل اسٹاف کا بنیادی پے اسکیل 9قرار دے کر اسکیل 17تک پرموشن کے آرڈرز کیے۔لیکن وفاقی اداروں میں اب تک پیرامیڈیکل اسٹاف کو اسکیل 6ختم کر کے اسکیل9نہیں دیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ اسکیل16اور17میں بھی پرموشن نہیں دی جارہی ہے جبکہ پیرامیڈیکل اسٹاف کے متعلقہ ملازمین وسیع تجربہ اور تعلیمی معیار پر بھی پورے اترتے ہیں۔ وفاقی ہسپتالوں کی انتظامیہ مختلف حیلوں بہانوں سے پیرامیڈیکل اسٹاف کو ترقی سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ہم ماہ رمضان کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے 15رمضان سے سیاہ پٹیاں باندھ کر پرامن احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے ۔ اگر پھر بھی اگر ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے تو احتجاجی شیڈول جاری کیا جائے گا۔
سوال: آپ کے خیال میں حکومت اپنے وعدے پورے کرتے ہوئے آپ کے مطالبات کیوں نہیں مان رہی؟
جواب: ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی ریاست اور حکومت کو محنت کشوں کے مسائل سے کوئی غرض نہیں ہے۔انہیں صرف سرمایہ داروں کے مفادات اور اپنی لوٹ مار عزیز ہے۔محنت کشوں کو بہتر اجرتیں اور کام کے مناسب حالات فراہم کرنے کے لئے جو سرمایہ درکار ہے اس سے یہ حکمران اپنی جیبیں بھر رہے ہیں اور ہمیں جھوٹے وعدوں کے ذریعے ٹال رہے ہیں۔
سوال: آپ کو یقین ہے کہ اپنی جدوجہد کے ذریعے آپ اپنے مطالبات منوا سکتے ہیں؟
جواب: ریاستی اداروں اور سماج کو یہ حکمران نہیں بلکہ ہم محنت کش چلاتے ہیں اور اگر ہم ہڑتال کرتے ہوئے کام کرنے سے انکار کر دیں تو اس نظام کا پہیہ فوراً سے پہلے جام ہو جاتا ہے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ طبقاتی بنیادوں پر اپنی جدوجہد منظم کرتے ہوئے اور دوسرے شعبے کے محنت کشوں کو اپنے ساتھ ملاتے ہوئے ہم اپنے مطالبات منظور کروانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔