[رپورٹ: PTUDC لاہور]
نوجوان ڈاکٹرز اپنے مطالبات کے حق میں اپنی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے۔ کوئی بھی طاقت YDA کو اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔ان خیالات کا اظہار آج26جولائی کو لاہور جنرل ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن(YDA) پنجاب کی قیادت نے نوجوان ڈاکٹرز پر مشتمل ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس میں ینگ ڈاکٹرزکے علاوہYDA جنرل ہسپتال کے صدر ڈاکٹر اجمل، YDA پنجاب کے مرکزی صدرڈاکٹر حامد بٹ، انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر آفتاب اشرف اور PTUDC کے وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے کامریڈ آدم پال نے خصوصی شرکت کی اور نوجوان ڈاکٹرز سے خطاب بھی کیا۔ سب سے پہلے YDAجنرل ہسپتال لاہور کے صدر ڈاکٹر اجمل نےYDAکی ابھی تک کی تمام جدوجہد پر بات رکھی اور بتایا کے کس طرح پنجاب حکومت ان کے مطالبات کو اپنے پاؤں تلے روند رہی ہے اور عدالت کے احکامات کے باوجود کسی طرح کی کوئی پیش رفت نہیں کر رہی۔ بلکہ صرف Delay Tacticsکا استعمال کر رہی ہے۔ لیکن ینگ ڈاکٹرز کسی طور بھی اس طرح کے ہتھکنڈوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں۔ اس کے بعدYDA پنجاب کے مرکزی صدر ڈاکٹر حامد بٹ نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہمارے اوپر ریاست تمام تر ہتھکنڈے استعمال کر چکی ہے لیکن ابھی تک وہ ہمیں نہ تو توڑ سکی ہے اور نہ ہی کمزور کر سکی ہے اور ینگ ڈاکٹرز نہ ہی بکے ہیں اور نہ ہی ابھی تک جھکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان حکمرانوں کو پتہ ہونا چاہیے کہ ہمارے پاس تو کھونے کے لئے کچھ نہیں ہے جبکہ ان کے پاس بہت سے محلات اور بڑا مال ہے۔ یہ اس طرح کا طرزِ عمل اختیار کر کہ کیا کر لیں گے؟ہم ان حکمرانوں کی قبر میں آخری کیل ٹھونکنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ اس کے بعد YDA کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر آفتاب اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اب تحریک کو عوام اور محنت کش طبقے کی دیگر پرتوں سے جوڑتے ہوئے آگے بڑھیں گے۔ ہم ٹریڈ یونینز اور مزدور تنظیموں کو اپنے ساتھ جوڑیں گے۔ انہوں نے محنت کش طبقے کی تمام پرتوں سے اس تحریک میں ان کے ساتھ یکجہتی کی اپیل کی اور PTUDC کا شکریہ ادا کیا کہ اس سارے عمل میں جب حکومت میڈیا کے ذریعے ینگ ڈاکٹرز کی تحریک کو بدنام کر رہی تھی ایسے میںPTUDC نے ان کا ساتھ کیا اور YDA کے مسائل، مطالبات اور حقائق کی درست ترجمانی کی۔
آخر میں PTUDC کی طرف سے کامریڈ آدم پال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج حکمران عوام سے ان کا بنیادی اور قانونی ہڑتال کا حق چھیننا چاہتے ہیں اور جہاں کہیں بھی محنت کش اپنے حقوق کی بحالی کی جدوجہد کرتے ہیں وہاں یہ ریاست ان کا مطالبات کو ماننے کی بجائے ان پر تشدد کرتی ہے۔ حال ہی میں لاہور میں AG آفس کے ورکرز کے صدر کا بہیمانہ قتل اور اس سے کچھ وقت قبل کشمور میں گدو پار پلانٹ میں کام کرنے والے 8 مزدوروں کا وحشیانہ قتل اس بات کی واضح مثالیں ہیں اور ریاست ان اقدامات کے لئے اپنے تمام تر اداروں کو استعمال کرتی ہے، چاہے وہ فوج ہو، پولیس یا ریاست کا نیا بننے والا ستون میڈیا۔ یہ تمام تر ادارے اس ریاست کی پالیسیوں کو ہی لے کر کام کرتے ہیں اور ان ہی کی طرح عدلیہ بھی اس ریاست کا ہی ایک ادارہ ہے اور اس نے بھی ریاست اور بالا دست طبقات کے مفادات کا ہی تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ اس کا کردار بھی بہت واضح ہے کہ آج تک کبھی کسی عدالت نے کسی دہشت گرد کو تو سزا نہیں دی مگر اپنا حق مانگنے والے غریب لوگوں کو انتہائی سخت سزائیں دی جاتی ہیں تاکہ باقی لوگ خوفزدہ ہوں اور ریاستی پالیسیوں کے خلاف کبھی آواز نہ اٹھائیں۔ ہمیں ان تمام تر عوامل کو سمجھتے ہوئے اپنی تحریک کو آگے بڑھانے کا لائحہ عمل ترتیب دینا ہوگا کیونکہ اس وقت YDA کی تحریک صرف ینگ ڈاکٹرز کی تحریک نہیں ہے بلکہ اس تحریک کو باقی اداروں کے محنت کش اس تحریک کو دیکھ رہے ہیں۔ اس تحریک کی کامیابی ان پر بھی اثرات ڈالے گی اور ایک بڑی جنگ کا آغاز کرے گی جو اس ریاست کے ساتھ ساتھ اس نظام کا بھی خاتمہ کر سکتی ہے۔