مہمانان
* صدر PWDورکرز یونین سدھنوتی سردار آصف
* سینئر نائب صدر آفتاب احمد
* فضل خان
اہتمام :-
سعد ناصر،وحید عارف
کشمیر میں سب سے زیادہ متحرک ترین یونین پی۔ڈبلیو ۔ڈی ورکرز کے ملازمین بھی انتھک جدوجہد کے باوجود سب سے زیادہ کسمپرسی کی زندگیاں بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
سوال : یوم مئی کے کامیاب انعقاد پر پی۔ٹی۔یو۔ڈی۔سی کی طرف سے مبارکباد ہو۔ کب سے پی۔ڈبلیو۔ڈی ورکرز یونین یہ دن مناتی آرہی ہے؟
جواب: 1992ء سے آزاد کشمیر میں PWDورکرز یونین رجسٹرڈ ہے۔ اس سے قبل پاکستان کے زیر انتظام تھے اور اس سے پہلے کے پروگرامات میں وہاں سے ملازمین (آمین راٹھور،ریاض بھٹی وغیرہ) یہاں شرکت کرتے تھے۔ جبکہ 1992ء سے ہم یہ دن عید کے طور پر مسلسل مناتے ہیں۔ جبکہ اس دفعہ ہم نے کسی سیاسی لیڈر کو نہیں بلایا کیوں کہ وہ ہمیشہ جھوٹے وعدے اور پھر وعدوں سے انکار کرتے رہے ہیں۔ اور ہم نے احتجاجاً یہ فیصلہ کیا ہے کہ کسی سیاسی لیڈر کو بلانے کے بجائے صرف اور صرف محنت کشوں کے ساتھ ملکر جدوجہد کو آگے بڑھانے کا اعلان کیا ہے اور محنت کش طبقے کی یہ جڑت ایک لاوے کا اظہار ہے جو جب پھٹے گا تو بیورو کریسی اور سیاسی اجارہ داریوں سے انتقام لے گا۔ اور اس دن ہمارا مطالبہ ہے کہ ہر مزدور کی تنخواہ ایک تولہ سونے کے برابر کی جائے۔ اور آئندہ یوم مئی کو بھر پور طریقے سے منانے کے لیے ہم تمام مزدور یونینوں کے ساتھ اتحاد کی صورت اعلان کرتے ہیں۔ کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ شیشے کے گھر میں بیٹھنے والوں کو مزدوروں کی بات سمجھ نہیں آتی ۔اور اے ۔سی کی گاڑیوں میں بیٹھنے والوں کو اندازہ نہیں کہ گرمی اور دھوب میں اُن کے رستے بنانے والے فاقہ زدہ ہیں۔ اورایک وقت کا کھانا بھی میسر نہیں ہورہا۔ او ر پی۔ڈبلیو ۔ڈی ورکرز یونین،PTUDCکے ساتھ ملکر اپنی جدوجہد کو جاری رکھنے کا اعلان کرتی ہے۔
سوال: اس بجٹ میں آپ کے ساتھ کیئے گئے وعدے پورے ہونے کے کیا امکانات ہیں؟
جواب : بجٹ مزدور وں کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے سپیکر اور دیگر حکومتی عہدیداروں نے کئی دفعہ ہمارے ساتھ وعدے کیئے لیکن عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ اور مزید ظلم یہ ہے کہ الاؤنسس میں کٹوتیاں ہو رہی ہیں ۔کیا مہنگائی ختم ہو گئی ہے؟ کہ ہل الاؤنس ختم کر دیا گیا ہے۔ PWDورکرز یونین بجٹ جیسے کسی بھی الفاظ کے گورکھ دندے کو مسترد کرتی ہے اور اعلان کرتی ہے کہ دیگر ملازمین کے ساتھ ملکر احتجاج کو جاری رکھے گی۔
سوال: پی۔ڈبلیو۔ڈی ورکرز کو درپیش مشکلات کیا ہیں؟
جواب: ہمار ے ملازمین پندرہ سال تک یا اس سے زیادہ ورک چارج پر ملازمت کے باوجود جبراً فارغ کر دیئے جاتے ہیں اور بعض ملازمین اوور ایج ہو جاتے ہیں اس میں نہ ہی اُن کو دوسرے الاؤنسز ملتے ہیں اور نہ ہی پنشن ملتی ہے۔ اس طرح کی ایک لمبی فہرست مشکلات کی شکل میں محنت کش طبقہ کا جینا دو بھر کیئے ہوئے ہے۔
۱۔ ورک چارج ملازمین بالمقطع کام کرتے ہیں جبکہ 600/-روپے ماہانہ اُن کی تنخواہ سے اضافی کاٹ لیا جاتا ہے ۔
۲۔ ورک چار ج ملازمین کا محکمہ جات میں پسر کوٹہ کا نہ ہونا۔
۳۔ انسپکٹر کو 40کلومیٹر کا ایریا دیا جاتا ہے اور 24گھنٹے میں کسی بھی وقت کال کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ ٹرانسپورٹ کی کسی قسم کی سہولیات میسر نہیں۔
۴۔ حکومتی عہدیداران کی آمد یا کسی بھی قسم کا پروگرام ہو تو ملازمین سے 24,24گھنٹے کی ایکسٹرا ڈیوٹی لی جاتی ہے۔ جس کا کوئی معاوضہ نہیں دیا جاتا، وزیر اعظم یا حکومتی عہدیدارن کی آمد پر تمام گینگز کوو ودآؤٹ کنونس پہنچنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ جبکہ ورکرز کو کسی قسم کا ٹی۔اے،ڈی۔اے نہیں دیا جاتا ۔
۵۔ بارش کے دوران برساتی اور تارکول ڈالنے کے لیے مخصوص لباس اور مخصوص جوتوں کا انتظام نہیں،غرض یہ کہ فیلڈ ملازمین کو کوئی سہولت میسر نہیں۔
۶۔ ملازمین کا کسی قسم کا کوئی سروس سٹرکچر نہیں۔
۷۔ باقی محکمہ جات کی طرح سدہنوتی،راولاکوٹ،اور باغ میں ورک چارج ملازمین کے لیے کوئی ٹائم سکیل نہیں ۔
۸۔ کٹر مشین،بلاسٹنگ ٹولز،سمیت کسی قسم کے جدید ہتھیار کی سہولیات ملازمین کو میسر نہیں اور اگر ہتھیار ٹوٹ جائے تو ملازمین کو اپنی جیب سے ہتھیار خریدنا پڑتا ہے۔
۹۔ مزدور سے زیادہ کام کوئی نہیں جانتا اور ایک مزدور ہی علاقہ کی صورت حال جانتا ہے جبکہ کام کا صوابدیدی اختیار نہیں دیا جاتا ۔
۱۰۔ ہل الاؤنس جو کہ 1994ء میں بند کر دیا گیا تھا اُسے بحال کرنے کے ساتھ ساتھ ایچ۔بی۔اے الاؤنس کی آدائیگی بھی کی جائے۔
۱۱۔ محکمہPWDآزادکشمیر میں ورک چارج ملازمین جن کو ملازمت کرتے ہوئے 5 سال تک کا عرصہ ہوچکا ہے جن کی تعداد 960ہے اُنھیں فوری مستقل کیا جائے۔
۱۲۔ برفانی علاقے میں 2کلومیٹر پر صرف ایک آدمی تعینات کیا جاتا ہے جبکہ ایک آدمی کو ایک کلومیٹر پر تعینات کیا جائے۔
۱۳۔ ملازمین کو رہائش کی سہولت میسر نہ ہے۔
۱۴۔ ملازمین کے خلاف ذاتی رنجشوں کی بنیاد پر اُنھیں دوردراز علاقوں میں بھیج کر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
۱۵۔ ملازمین کی فیملیوں کے لیے تعلیم،علاج کی سہولیات میسر نہیں ۔
۱۶۔ دہشت گردی کے پیش نظر ملازمین کو کسی قسم کی سیکیورٹی میسر نہیں ۔پُلوں کے چوکیدار کے پاس کسی بھی ناخوشگوار واقع سے نبٹنے کے لیے کوئی اسلحہ میسر نہیں۔ اور نہ ہی سیفٹی والو ہیں۔
۱۷۔ کسی بھی حادثے کی صورت میں ملازمین کی فیملی کے لیے کوئی گرانٹ میسر نہیں۔
۱۸۔ PWDورکرز یونین سدہنوتی یہ مطالبہ کرتی ہے کہ محکمہ ہذا کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے اسے محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دیاجائے۔
پیغام :-
جب تک سامراجیوں کے خلاف تمام محنت کش ایک ہی نہیں ہوتے سامراجی محنت کش طبقے کا خون چوستے رہیں گے ۔ اس لیے پی۔ڈیلیو ۔ڈی ورکرز یونین سدہنوتی دیگر تمام ادارو ں کے محنت کشوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ ’’دنیا بھر کے محنت کشو!!ایک ہوجاؤ‘‘ PWD کشمیر اور پاکستان میں تمام تنظیموں کو دعوت دیتی ہے کہ آئیں ملکر ایک عام ہڑتا ل کی کال دیں اور پورے کشمیر کو اور پاکستان کو جام کردیں اور مزدور راج کے لیے حقیقی معنوں میں محنت کش طبقے کے ہر اول دستہ کا کردا ر ادا کریں۔