لاہور: مفت تعلیم اور طلبہ یونین کی بحالی کیلئے ’طلبہ یکجہتی مارچ‘ میں سینکڑوں نوجوانوں کی شرکت

رپورٹ: حیدر علی بٹ

آج مورخہ 30 نومبر کو پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو (PSC) کے زیر اہتمام ’طلبہ یکجہتی مارچ‘ کا انعقاد کیا گیا جس میں گورنمنٹ کالج، فارمن کرسچن کالج، پنجاب یونیورسٹی اورلمز سمیت لاہور کے مختلف تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلبا و طالبات نے شرکت کی۔ اس مارچ کو کامیاب بنانے میں پشتون، بلوچ، گلگت بلتستان اور دوسری علاقائی کونسلوں، انقلابی طلبہ محاذ (RSF)، این ایس ایف، پی ایس ایف اور دوسری ترقی پسند طلبہ تنظیموں سے وابستہ نوجوانوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مارچ کا آغاز استنبول چوک (مال روڈ) سے ہوا۔ نوجوانوں نے سرخ پرچم اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر مفت تعلیم کی فراہمی، طلبہ یونین کی بحالی، تعلیم کے بجٹ میں اضافے، جنسی ہراسانی اور قومی و طبقاتی استحصال کے خاتمے اور بنیاد پرستی کی مخالفت پر مبنی مطالبات درج تھے۔ پورا مال روڈ انقلابی ترانوں اور اور طلبہ کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہا تھا۔ مارچ میں خواتین کی ایک بڑی تعداد کی شرکت بھی قابل ذکر ہے۔ اس موقع پر طلبہ کا مطالبہ تھا کہ بنیاد پرستی اور رجعت کی براہِ راست و بالواسطہ پشت پناہی بند کی جائے، تعلیمی اداروں میں انتظامیہ کی دھونس کا خاتمہ کیا جائے اور 13 اپریل کے دن کو مشال خان کے نام سے منسوب کرتے ہوئے پورے ملک میں عام تعطیل کے ساتھ منایا جائے۔ چیئرنگ کراس پر پہنچ کر ریلی ایک جلسے کی شکل اختیار کر گئی جہاں طلبہ نے نوجوانوں کے مسائل پر ایک سٹریٹ تھیٹر پیش کیا جسے سامعین نے خوب سراہا اور انقلابی نعرے لگاتے رہے۔ آخر میں مطالبات پر مبنی باضابطہ قراردار پیش کی گئی۔جس کے بعد طلبہ حقوق کی جدوجہد کو جاری رکھنے کے عزم کے ساتھ مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔

لاہور میں طلبہ کیساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے ملتان، حیدرآباد، کراچی، گلگت ، کوئٹہ، اسلام آباد اور کئی دوسرے شہروں میں بھی احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا جن کی رپورٹیں جلد شائع کی جائیں گی۔