بہائوالدین زکریا یونیورسٹی میں بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف طالبات کا احتجاج

رپورٹ: عصمت مسلم (بی زیڈ یو ملتان)

بہائوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے فاطمہ ہال میں دریپش مسائل مثلاً پانی، بجلی اور وائی فائی کی عدم دستیابی کے خلاف آج مورخہ 12 ستمبر کو طالبات نے احتجاج کیا۔ اس احتجاج میں فاطمہ ہال کی طالبات کیساتھ تمام گرلز ہاسٹلوں کی طالبات بھی شریک تھیں کیونکہ تمام ہاسٹلوں میں طالبات انہی مسائل کا سامنا کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ ہاسٹلوں میں کھانے کو صاف کھانا بھی مہیا نہیں کیا جاتا اور کمروں میں زبردستی چار سے پانچ لڑکیوں کو گزارہ کرنا پڑ رہا ہے جو سراسر زیادتی ہے۔ آج طالبات کو ان مسائل سے تنگ آکر شدید گرمی میں ہاسٹل انتظامیہ کے خلاف نکلنا پڑا اور احتجاج کیا گیا مگر معصوم طالبات سے احتجاج کا حق بھی چھین لیا گیا اور انتظامیہ نے ڈرا دھمکا کر احتجاج ختم کرنے پر مجبور کیا۔
احتجاج کے دوران ہاسٹل کی تمام انتظامیہ آ گئی تھی جن میں سے شعبہ فوڈ سائنسز کی ڈاکٹر انیلہ حمید نے طالبات کو ڈرایا دھمکایا، انکی الاٹمنٹ کینسل کرنے اور انہیں نیورسٹی سے خارج کرانے کی دھمکیاں بھی دی گئیں اور انتہائی غیر مہذب رویہ اور زبان استعمال کی گئی۔ شعبہ پلانٹ پتھالوجی کی ڈاکٹر راشدہ نے فاطمہ ہال کی طالبات کو مارنے تک کی کوشش کی اور ان سے بینرز بھی چھین لیے گئے۔ اس کے علاوہ فاطمہ ہال میں ڈاکٹر انیلہ کا رویہ طالبات کے ساتھ شروع سے ہی غیر سنجیدہ رہا ہے۔ تاہم طالبات پرعزم ہیں اور انہوں نے اپنے حقوق کی آواز کو ہر پلیٹ فارم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بہائوالدین زکریا یونیورسٹی میں طالبات کے ساتھ انتظامیہ کے غیر سنجیدہ اور غیر اخلاقی رویہ کا نوٹس لیں اور طالبات کے جائز مطالبات فی الفور تسلیم کیے جائیں۔