| تحریر: شہناز کوثر، جنرل سیکرٹری ’ینگ نرسز ایسوسی ایشن‘ (YNA) پنجاب |
عام طور پر پیشوں کو رشتوں کے حوالے سے نہیں جانا جاتا لیکن نرس کو سب سسٹر اس لئے کہتے ہیں کیونکہ اس پیشے نے اپنے تقدس اور لگن سے اپنے قابل احترام رشتے کو مریض کے ساتھ جوڑا ہے۔ ایسا اس لئے ہے کہ جب رستے زخموں سے خون کے رشتے دوڑے ہیں تو نرس نے ہی دل و جان سے سسٹر کا رشتہ نبھایا ہے۔ اس لئے نرسنگ وہ مقدس پیشہ ہے جس میں نرسز د ل و جان سے سرگرم ہیں لیکن اس پیشے سے وابستہ محنت کش خواتین جب اپنے حقوق مانگتی ہیں، ا حتجاج کرتی ہیں تو حکمران فوراً ’’انسانیت‘‘ کی دہائی دینے لگتے ہیں۔ حالانکہ یہ وہی نرسز ہیں جو دھماکوں، سیلاب، زلزلوں اور دوسری آفات میں بکھرے، ٹوٹے اور درد سے کراہتے ہوئے لوگوں کے لئے بن بلائے ہی اپنے گھروں سے بے لوث خدمت کے جذبے سے سرشار ہسپتال پہنچتی ہیں اور دن رات ایک کر دیتی ہیں۔ جذبہ ہوتا ہے تو صرف اور صرف دکھی انسانیت کی خدمت کا۔کئی کئی دنوں کی بلا وقفہ ڈیوٹی اور خدمت کا بھلا کوئی کیا معاوضہ دے سکتا ہے۔
حکمران نہ جانے کیسے بھول جاتے ہیں کہ نرسز بھی بیویاں، مائیں اور بہنیں ہیں، ان کے گھر بھی چولہا جلتا ہے، ان کے بھی سماجی اور معاشی مسائل ہیں۔ کوئی حق اور سچ کی بات بھی ہونی چاہئے۔ اگر انصاف ملتا تو 2011ء میں نرسز سڑکوں پر کیوں نکلتیں؟ اسی طرح ہمیں 2014ء میں سڑکوں پر آنا پڑا۔ ہر پانچ سال بعد پروموشن ہمارا بھی حق ہے لیکن ساری عمر کی سروس میں صرف ایک پروموشن دے کر ہم پر احسان جتایا جاتا ہے۔ سروس سٹرکچر اور ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس بھی نرسز کا بنیادی حق ہے جو 2014ء میں بھی نہیں دیا گیا اور اب بھی نہیں دیا جا رہا جس کی وجہ سے ہم سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوئی ہیں۔ نرسز کے کام کرنے کے حالات انتہائی تلخ ہیں، ٹریفک کے مسائل سے گزر کر اور طویل فاصلے طے کر کے نرسز ڈیوٹی پر پہنچتی ہیں اور سخت محنت کرتی ہیں، جہاں دس مریضوں پر ایک نرس متعین ہونی چاہئے وہاں 70 مریضوں کی دیکھ بھال ایک نرس کو کرنا پڑتی ہے۔ ہسپتالوں میں ادویات اور دوسرا ضروری سامان نا پید ہے جس کی وجہ سے مسلسل مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ انہی مشکلات اور مسائل کے خلاف ہم سراپا احتجاج ہیں اور حکومت سے اپیل کرتی ہیں کہ ہمارے درج ذیل مطالبات بالکل جائز اور قانونی ہیں اور فوری طور پر پورے کئے جائیں:
* سروس سٹرکچر فوری طور پر اناؤنس اور لاگو کیا جائے۔
* نرسز انتہائی خطرناک حالات میں کام کرتی ہیں اور ہر طرح کی بیماری کے خطرات سے دو چار رہتی ہیں لہٰذا رسک الاؤنس اور ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس کا اجرا کیا جائے۔
* اپنے شعبے میں مزید پڑھنے کی خواہشمند نرسز کو سٹڈی الاؤنس دیا جائے اور پہلے سے دئیے جانے والے الاؤنس میں اضافہ کیا جائے۔
* PNC Criteria کے مطابق نئی نوکریاں/آسامیاں پیدا کی جائیں۔
* میل نرسز کی ٹریننگ کا عمل وسیع کیا جائے۔
* نرسز کے ہاسٹلز اور رہائش کا معیار اور نظام بہتر کیا جائے۔