دادو: ہاری رہنماؤں پر جھوٹے مقدمے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

| رپورٹ: زاہد زؤنر |

آج مورخہ 18 فروری 2016ء کو دادو میں انقلابی ہاری جدوجہد اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کی جانب سے میونسپل پارک سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جو مین چوک سے ہوتے ہوئے پریس کلب دادو پہنچی۔ ریلی کے شرکار شہداد کوٹ میں ہاری رہنماؤں پر سرمایہ داروں کی جانب سے قائم کئے گئے جھوٹے مقدمے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں مختلف مزدور تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی جن میں رکشہ ڈرئیورز ایسوسی ایشن کے عباس وگھیو، سندھی ادبی سنگ اور PTUDC کے ضمیر کوریجو، ہائی ویز لیبر یونین کے رہنما PTUDC ضلع دادو کے صدر موریل پنہور، PTUDC کے صوبائی صدر انور پنہور، بیروزگار نوجوان تحریک (BNT) کے رہنما اعجاز بگھیواور دیگر شامل تھے۔ مقررین نے کہا کہ شہداکوٹ کے رائس ملز مالکان نے کسانوں اور آبادگاروں پر مظالم کی انتہا کردی ہے، دھان 1100 روپے کی بجائے 700 روپے سے بھی کم قیمت پر لینے کے ساتھ کئی ناجائز کٹوتیاں بھی جبری طور کی جاتی ہیں جن میں فی 100 من پر 3 من اضافی کٹوتی کرنے کے ساتھ ساتھ 25 روپے چھلانہ اور 50 روپے فی ٹریکٹر چوکیداری کاٹ لی جاتی ہے، دھان کی پکی رسید بھی نہیں دی جاتی۔
ان تمام مظالم کے خلاف شہداد کوٹ کے کسانوں اور آبادگاروں نے مل کر تحریک چلائی تھی۔ سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ سے کیس جیتے مگر مل مالکان نے ان پر عمل درآمد کرنے سے انکار کردیا۔ آخرکار دسمبر 2015ء میں ڈپٹی کمشنر شہدادکوٹ نے مل مالکان اور کسان رہنماؤں کے ساتھ بیٹھ کر عدالتی فیصلہ جات کی روشنی جو معاہدہ کروایا وہ بھی صرف دو ماہ تک چل سکا یعنی ڈپٹی کمشنر کا تبادلہ ہوتے ہی مالکان نے دوبارہ عدالتی فیصلہ جات کو ماننے سے انکار کردیا جس وجہ سے کسانوں نے مذکورہ مظالم کے خلاف دوبارہ تحریک چلادی اور 12 اور 13 فروری کو بڑے مظاہرے کئے۔ بڑھتی ہوئی اس تحریک کو دیکھ کر مل مالکان نے بڑے سرمایہ دار قمرا لدین شیخ کی مدعیت میں کسان رہنماؤں کے خلاف A سیکشن تھانہ شہدادکوٹ میں ایک جھوٹا مقدمہ درج کرایا ہے جن میں کسان رہنما سکندر سیلرو، کامریڈ ستار مگنہار، قادر بخش سیلرو، قاضی محسن، غلام اللہ سیلرو اور غلام مرتضی لاشاری سمیت 18 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ مظاہرین نے اس جھوٹے مقدمے کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا ہے کہ اسے فوری منسوخ کیا جائے، ناجائز کٹوتیاں ختم کی جائیں، کسانوں کو پوری قیمت ادا کی جائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔