| رپورٹ: رزاق غورزنگ |
کوئٹہ میں دو روزہ مارکسی سکول 6 اور 7 فروری کو منعقد ہوا۔ سکول کا پہلا سیشن عالمی اور پاکستان تناظر پر تھا جس کو چیئر زرمش نے کیا۔ بلاول بلوچ نے لیڈ آف میں سرمایہ داری کے عالمی بحران پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظام آج تاریخ کے بد ترین زوال سے گزر رہا ہے جس کا اظہار اس کے تمام اداروں میں نظر آرہا ہے۔ معیشت سے لے کر سیاست، ثقافت، ادب اور ڈپلومیسی تک، تمام شعبے گراوٹ کا شکار ہیں۔ انہوں نے معاشی بحران کے پس منظر، وجوہات اور سیاسی و سماجی مضمرات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ سرمایہ داری آج عالمی پیمانے پر پیداواری قوتوں کو ترقی دینے سے قاصر ہے، اس لیے اسے اکھاڑ پھینک کر معاشرے کی سوشلسٹ بنیادوں پر تعمیر کرنا ہوگی۔رزاق، سجاد، کریم پرھار اور سرتاج نے بحث کو آگے بڑھایا، سوالات کی روشنی میں بلاول نے سیشن کو سم اپ کیا۔
دوسرا سیشن جدلیاتی مادیت پر تھا جس کو چیئر شکیلا نے کیا اور جہانزیب نے جدلیاتی مادیت پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے مادیت اور خیال پرستی کی وضاحت کی، انہوں نے کہا کہ مارکس کا کارنامہ مادیت کے ساتھ جدلیات کو جوڑ کر جدلیاتی مادیت کے فلسفے کی تشکیل تھی، اسی فلسفے کے ذریعے ہم سائنسی بنیادوں پر کائنات اور سماج کی حرکیات کو سمجھ سکتے ہیں۔ کامریڈ تہذیب، حیدر، علی رضا، امین اور رزاق نے اس سیشن میں اظہار خیال کر کے جدلیاتی مادیت کے فلسفے پر روشنی ڈالی، آخر میں جہانزیب نے سوالات کی روشنی میں سیشن کو سم اپ کیا اور اس طرح سکول کے پہلے دن اور دوسرے سیشن کا اختتام ہوا۔
دوسرے دن کے پہلے اور مجموعی طور پر تیسرے سیشن کا موضوع ’’کمیونسٹ مینی فیسٹو‘‘ تھا جس کو چیئر کامریڈ سرتاج حیدر نے کیا۔ لیڈ آف میں کامریڈ رزاق نے کمیونسٹ مینی فیسٹو پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس عظیم سیاسی دستاویز کو لکھے ڈیڑھ سو سال ہوچکے ہیں لیکن پڑھنے پر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کل لکھی گئی ہو۔ سرمایہ دارانہ سماج کے تضادات اور اس کے خلاف درکار انقلابی نظریات کی ٹھوس وضاحت کمیونسٹ مینی فیسٹو میں کی گئی ہے۔ اس سیشن میں ظفر، مہدی، بلاول اور ولی نے کمیونسٹ مینی فیسٹو کے مختلف پہلوؤں کی وضاحت کی جس کے بعد رزاق نے سوالات کی روشنی میں سیشن کا سم اپ کیا۔
کھانے کے وقفے کے بعد چوتھے سیشن کا آغاز کیا گیا جو ’’طلبہ سیاست‘‘ پر تھا، اس کو چیئر سرفراز نے کیا اور موضوع پر بحث کا آغازکرتے ہوئے کریم نے عالمی اور ملکی سطح پر طلبہ سیاست کی تاریخ، انقلابات میں کردار اور موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی۔ کامریڈ چنگیز، بلاول، شکیلا اور کامریڈ رزاق نے سوالات کی روشنی میں طلبہ سیاست کی حرکیات اور تناظر کی وضاحت کی جس کے بعد کریم پرھار نے بحث جو سمیٹا۔
سکول کے پانچویں اور آخری سیشن میں انقلابی پارٹی کی تعمیر پر بحث ہوئی، اس سیشن کو چیئر جیئند نے کیا، ولی خان نے موجودہ عہد کے تناظر میں تنظیم سے پارٹی تک کے سفر کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا میں اگر انقلابی تحریکیں اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پارہیں تو اس کی وجہ ایک انقلابی قیادت کا فقدان ہے۔ یہ ہمارا فریضہ ہے کہ تحریک سے پہلے ایک انقلابی قیادت تیار کریں جو محنت کشوں کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائے۔سکول کا باقاعدہ اختتام انٹرنیشنل گا کر کیا گیا۔
آخر میں تمام شرکا نے مزدور وں کا عالمی گیت انٹرنیشنل گایا اور اس کے ساتھ ہی دو روزہ مارکسی سکول کا باقاعدہ اختتام ہوا۔
دوسرا سیشن جدلیاتی مادیت پر تھا جس کو چیئر شکیلا نے کیا اور جہانزیب نے جدلیاتی مادیت پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے مادیت اور خیال پرستی کی وضاحت کی، انہوں نے کہا کہ مارکس کا کارنامہ مادیت کے ساتھ جدلیات کو جوڑ کر جدلیاتی مادیت کے فلسفے کی تشکیل تھی، اسی فلسفے کے ذریعے ہم سائنسی بنیادوں پر کائنات اور سماج کی حرکیات کو سمجھ سکتے ہیں۔ کامریڈ تہذیب، حیدر، علی رضا، امین اور رزاق نے اس سیشن میں اظہار خیال کر کے جدلیاتی مادیت کے فلسفے پر روشنی ڈالی، آخر میں جہانزیب نے سوالات کی روشنی میں سیشن کو سم اپ کیا اور اس طرح سکول کے پہلے دن اور دوسرے سیشن کا اختتام ہوا۔
دوسرے دن کے پہلے اور مجموعی طور پر تیسرے سیشن کا موضوع ’’کمیونسٹ مینی فیسٹو‘‘ تھا جس کو چیئر کامریڈ سرتاج حیدر نے کیا۔ لیڈ آف میں کامریڈ رزاق نے کمیونسٹ مینی فیسٹو پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس عظیم سیاسی دستاویز کو لکھے ڈیڑھ سو سال ہوچکے ہیں لیکن پڑھنے پر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کل لکھی گئی ہو۔ سرمایہ دارانہ سماج کے تضادات اور اس کے خلاف درکار انقلابی نظریات کی ٹھوس وضاحت کمیونسٹ مینی فیسٹو میں کی گئی ہے۔ اس سیشن میں ظفر، مہدی، بلاول اور ولی نے کمیونسٹ مینی فیسٹو کے مختلف پہلوؤں کی وضاحت کی جس کے بعد رزاق نے سوالات کی روشنی میں سیشن کا سم اپ کیا۔
کھانے کے وقفے کے بعد چوتھے سیشن کا آغاز کیا گیا جو ’’طلبہ سیاست‘‘ پر تھا، اس کو چیئر سرفراز نے کیا اور موضوع پر بحث کا آغازکرتے ہوئے کریم نے عالمی اور ملکی سطح پر طلبہ سیاست کی تاریخ، انقلابات میں کردار اور موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی۔ کامریڈ چنگیز، بلاول، شکیلا اور کامریڈ رزاق نے سوالات کی روشنی میں طلبہ سیاست کی حرکیات اور تناظر کی وضاحت کی جس کے بعد کریم پرھار نے بحث جو سمیٹا۔
سکول کے پانچویں اور آخری سیشن میں انقلابی پارٹی کی تعمیر پر بحث ہوئی، اس سیشن کو چیئر جیئند نے کیا، ولی خان نے موجودہ عہد کے تناظر میں تنظیم سے پارٹی تک کے سفر کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا میں اگر انقلابی تحریکیں اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پارہیں تو اس کی وجہ ایک انقلابی قیادت کا فقدان ہے۔ یہ ہمارا فریضہ ہے کہ تحریک سے پہلے ایک انقلابی قیادت تیار کریں جو محنت کشوں کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائے۔سکول کا باقاعدہ اختتام انٹرنیشنل گا کر کیا گیا۔
آخر میں تمام شرکا نے مزدور وں کا عالمی گیت انٹرنیشنل گایا اور اس کے ساتھ ہی دو روزہ مارکسی سکول کا باقاعدہ اختتام ہوا۔