سپین: علاقائی انتخابات میں دائیں بازو کی شکست، عوام کی جیت

| تحریر: جارج مارٹن، ترجمہ: حسن جان |

ہفتہ 13 جون کوسپین میں ہزاروں لوگ نئے میئروں کی حلف برداری کے جشن میں باہر نکل آئے۔ یہ مناظر 1979ء یا شاید 1931ء کے بعد کبھی نہیں دیکھے گئے۔ 24 مئی کے میونسپل اور علاقائی انتخابات حکمران دائیں بازو کے PP کے لیے ایک بڑی ہزیمت کی علامت تھے۔ لیکن 13 جون تک ان کی شکست کی وسعت واضح نہیں تھی جب ملک کے پانچ سب سے بڑے شہروں میں سے چار میں(میڈرڈ، بارسلونا، ساراگوسا، ویلینسیا) سوشل ڈیموکریسی کی بائیں جانب کی پارٹیوں اور اتحادوں کی نمائندگی کرنے والے میئروں نے حلف اٹھایا۔ پانچویں شہر، سول، میں پوڈیموس کی حمایت یافتہ Participa Sevilla اور یونائیٹڈ لیفٹ کی مدد سے PSOE کا میئر منتخب ہوا۔
میڈرڈ میں 1977ء میں یونین سے منسلک مزدور وکلاء کے دائیں بازوکے ہاتھوں قتل عام سے بچ جانے والے مینولا کارمینا، جو Ahora Madrid پینل (جن میں پوڈیموس، یونائیٹڈ لیفٹ اور دوسری پارٹیاں شامل تھیں ) کی قیادت کررہا تھا، نے دائیں بازو کے قابل نفرت اسپیرنزا اگویرا کو شکست دی۔ PP سے تعلق رکھنے والے میئروں نے دارالحکومت پر چوبیس سال تک حکومت کی۔
barcelona en comuبارسلونا میں بے دخلی مخالف سماجی کارکن ایڈا کولو نے Barcelonaen Comu پینل (جن میں پوڈیموس، یونائیٹڈ لیفٹ اور دوسرے شامل تھے) کی قیادت کرتے ہوئے CiU سے تعلق رکھنے والے دائیں بازو کے بورژوا قوم پرست ٹریاس کو شکست دی۔ اپنی تقریر میں اس نے اپنے خاندان کے غریب پس منظر کی بات کی اور اپنے دیہی غریب آباواجداد کی جنہیں مجبوراً بارسلونا ہجرت کرنا پڑی جہاں انہوں نے بطور گھریلو ملازم کام کا آغاز کیا۔ سینٹ جوم سکوائر میں ہزاروں لوگ اس کی کامیابی کا جشن منانے کے لیے موجود تھے۔ وہاں پر ایک ریپبلکن جھنڈا بھی موجود تھا جس پر UHP کے حروف درج تھے (پرولتاری بھائیوں کی یونین، 1930ء کی دہائی میں مزدور اتحاد کا نعرہ)۔ حاضرین میں سے بہت سے لوگ چار سال پہلے 15 مئی کی Indignados تحریک کے دوران کیٹالونیا سکوائر پر قبضے میں شامل رہے تھے جسے میونسپل اور کیٹالان پولیس نے انتہائی وحشیانہ طریقے سے ختم کردیا تھا۔
ویلینسیا میں Compromis سے تعلق رکھنے والے بائیں بازو کے جون ربو نے دائیں بازو کے بد عنوان ریٹا باربیرا جس کا تعلق PP سے تھا کو شکست دی جس نے شہر پر مسلسل چوبیس سال تک حکمرانی کی۔
دوسری اہم فتوحات بھی ہوئیں۔ گالیسیا میں اٹلانٹک ٹائیڈ نامی پینل نے فیرول، کورونااور سینٹی آگو ڈی کومپوسٹیلا جیسے اہم شہروں میں کامیابی حاصل کی۔ اپنے روایتی گڑھ میں PP نے گالیسیا کے سات میں سے صرف ایک شہر میں کامیابی حاصل کی۔
کاڈیز میں PP کی بیس سالہ حکومت کے بعد، سرمایہ داری مخالف لڑاکا جوز ماریہ گونزالیز Por CadizSi پینل (پوڈیموس کی حمایت یافتہ) کی قیادت کرتے ہوئے میئر منتخب ہوا۔ ہزاروں لوگوں کے سامنے تقریر کرتے ہوئے اس نے ’’عام لوگ جو سب کام کرتے ہیں ‘‘ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ’’وہ سکولوں کو کھولتے ہیں، گلیوں کی صفائی کرتے ہیں، پل بناتے ہیں، لیمپ پوسٹ بناتے اور روشن کرتے ہیں۔ وہ شہر کا دل ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ لوگ جب صبح کو اٹھیں تو انہیں ناشتہ تیار ملے اور رات کو سوتے وقت محفوظ اور پر سکون ہوں۔ ‘‘ اس نے یہ بات زور دے کر کہی، ’’ ہم سو بار غلطی کر سکتے ہیں لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہم ان کی نشاندہی کرکے انہیں ٹھیک کر یں گے۔ لیکن ہم اس بارے میں کبھی غلطی نہیں کریں گے کہ ہم کس کے ساتھ ہیں۔ ہمیں گھروں سے بے دخل کرنے والوں، ملازمت سے فارغ کرنے والوں، استحصالیوں، کٹوتیاں کرنے والوں، ذخیرہ اندوزوں اور ملک کو تباہ و برباد کرنے والوں کا سامنا ہے۔‘‘ کاڈیز وہ صوبہ ہے جہاں بیروزگاری پورے ملک میں سب سے زیادہ ہے (42 فیصد سے زائد)اور پوڈیموس کا گڑھ ہے۔
بیڈالونا میں سرمایہ داری مخالف اور کیٹالونیا کی آزادی کی حمایتی استانی Dolors Sabater دائیں بازو کے پی پی میئر البیول کو شکست دے کر میئر منتخب ہوئیں۔ بیڈالونا جس کی آبادی ایک لاکھ اسی ہزار ہے، کیٹالونیا میں تیسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ سبیٹر Guanyem Badalona  پینل کا حصہ تھا جس میں بائیں بازو کی علیحدگی پسند CUP، پوڈیموس، IU کے ممبران اور دوسرے شامل ہیں۔ وہ 24مئی کے الیکشن میں دوسرے نمبر پر آئے اور انہیں PSOE کے کیٹالان برانچ، بائیں بازو کی قوم پرست ای آر سی اور کیٹالان یونائیٹڈ لیفٹ کے ووٹوں کی ضرورت پیش آئی۔ یہاں بھی ہزاروں لوگ جشن منانے جمع ہوئے اور نسل پرست البیول کی رخصت پر اس سے نفرت کا اظہار کیا۔

ایرونا پیمپلونا، ناوارا کے دارالحکومت میں UPN کے دائیں بازو کے ہسپانوی قوم پرست کو اٹھائیس سال کی مسلسل حکمرانی کے بعد شکست ہوئی۔ یہاں بائیں بازو کے ریڈیکل باسک قوم پرست EH Bildu بائیں بازو کی کئی قوتوں اور باسک قوم پرستوں (جن میں پوڈیموس کی حمات یافتہ، یونائیٹڈ لیفٹ اور دوسرے شامل ہیں) کی حمایت سے جیت گیا۔ نئے میئر جوسیبا ایسرون کا مرکزی شاہراہ پر ہزاروں لوگوں نے استقبال کیا جو ’’الوداع یو پی این‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے باسک اور ریپبلکن جھنڈا لہر ا رہے تھے۔
لیغانیس ( میڈرڈ کے جنوب میں صنعتی بیلٹ) جس کی آبادی ایک لاکھ نوے ہزار ہے، میں Leganemos پینل کے چھ کونسلر جیت گئے اور PSOE سے سات سو ووٹ کم لے کر دوسرے نمبر پر آگئے۔ ووٹوں کی تقسیم کی وجہ سے (چار پارٹیوں میں سے ہر ایک کو چھ کونسلر ملے) بائیں بازو کی قوتوں کا اتحاد ممکن نہیں تھا۔ Leganemos پینل جس کو پوڈیموس اور مقامی یونائیٹڈ لیفٹ کے بڑے حصے کی حمایت حاصل تھی اپوزیشن میں چلی گئی۔ بہت سارے قصبو ں اور شہروں کی طرح یہاں کے کونسلروں نے بھی اپنے عہدوں کا حلف مزدور جد وجہد‘ کٹوتیوں کے خلاف تحریک کے ذکر کے ساتھ کیا اور خانہ جنگی کے دوران فرانکو کی فوجوں کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کو یاد کیا۔ سرکاری طور پر کونسلروں کو آئین اور بادشاہ سے وفاداری کا حلف لینا پڑتا ہے۔ ملک میں پوڈیموس کے حمایت یافتہ کونسلروں نے کہا کہ انہوں نے یہ حلف صرف سرکاری جمع خرچ کے لیے لیا ہے اور ان کا وعدہ ہے کہ وہ بادشاہ کے نہیں بلکہ محنت کش طبقے کا وفادار رہیں گے۔
ہر جگہ ان نئے کونسلروں نے اپنی سرکاری تنخواہ میں بڑی کٹوتی کرنے کا وعدہ کیا ہے (عملی طور پر اس اصول کو لاگو کرتے ہوئے کہ ایک منتخب نمائندہ اپنے انتخاب کرنے والوں کی تنخواہ کے برابر تنخواہ لے گا)اور انہوں نے اپنی سرکاری گاڑیاں وغیرہ لینے سے انکار کردیا۔ انہوں نے جواب دہ رہ کر حکمرانی کرنے کا بھی وعدہ کیا جس میں براہ راست لوگ، عام محنت کش شامل ہونگے۔
یہ چیزیں 2011ء میں انڈگنیڈوز کی تحریک کے پھٹنے کے بعد سپین کی سیاست میں ایک بڑی ہلچل کی علامات ہیں۔ گالیسیا میں Mareas کے میئروں نے حلف لینے کے بعد اگلے دن ایک روایتی تقریب میں شرکت کرنے سے انکار کردیا جس میں انہیں سینٹیاگو، گالیسیا کے سینٹ پیٹرون سے وفاداری کا حلف لینا تھا۔ بارسلونا کے میئر ایڈا کولا پہلے دن ٹرین میں بیٹھ کر محنت کشوں کے گڑھ نو بیرس (جہاں BeC کے پینل نے 33 فیصدسے زائد ووٹ لیے ) چلے گئے جہاں ایک خاندان کو بے دخلی کا سامنا تھا۔ بے دخلی کو روک دیا گیا۔
مجموعی طور پر حکمران دائیں بازو کی پاپولر پارٹی کے لیے میونسپل الیکشن ایک سنجیدہ شکست تھی جس میں ان کے 2.5 ملین یعنی 20 فیصد ووٹ کم ہوئے۔ لیکن ’’اپوزیشن‘‘ سوشل ڈیموکریٹک PSOE کے چھ لاکھ ووٹ کم ہوئے (2.7 فیصد)۔ یونائیٹڈ لیفٹ اور پوڈیموس کی حمایت یافتہ پینلوں کے ووٹوں کا اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ مختلف شہروں میں بہت سارے مقامی ’’پاپولر یونٹی ‘‘ پینل تھے جن میں مختلف گروہ شامل تھے۔ تین سب سے بڑے شہروں (میڈرڈ، بارسلونا اور ساراگوسا) پر اب انہی پینلوں سے تعلق رکھنے والے میئر حکومت کر رہے ہیں۔
نئے میئروں کے انتخابات کا ایک اور دلچسپ پہلو Ciudadanos کی شکست ہے۔ دائیں بازو کا یہ ٹولہ ’جمہوری احیا‘ کی بات کرتا تھا لیکن دراصل اس ٹولے نے میڈرڈ اور بہت سارے صوبائی دارالحکومتوں میں پی پی کی حکومت کے لیے راہ ہموار کی اور کرپشن سکینڈلوں میں غرق PSOE کے ساتھ اندلوسیا میں حکومت بنانے کے لیے معاہدہ کیا۔ جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر اسے ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔
podemos spain regional electionsجوش و ولولے اور امید کے ساتھ ساتھ ان میونسپل انتخابات نے بہت ساری اہم اسٹریٹیجک بحثوں کا بھی آغاز کر دیا ہے۔ سب سے پہلے تو لاکھو ں لوگو ں کو یہ یقین ہوچکا ہے کہ PSOE کے خلاف مختلف بائیں بازو کی پارٹیوں کے اتحاد سے ہی یہ فتوحات حاصل ہوئیں۔ اس چیز نے ایک گرما گرم بحث کا آغاز کر دیا ہے کہ آنے والے عام انتخابات کے لیے پوڈیموس، IU، اور مختلف بائیں بازو کی قوم پرست تنظیموں کے درمیان کسی طرح کا اتحاد ہونا چاہیے۔ اس میں مشکلات ہیں جیسے مختلف تنظیموں کے اندرونی معاملات، باہمی چھوٹی موٹی چپقلشیں وغیرہ۔ زیادہ تر بحث اتحاد کے خالصتاً تکنیکی معاملات کے گر د ہوئے ہیں (پینل کا نام کیا ہونا چاہیے، امیدوار منتخب کرنے کا طریقہ کار، ہر پارٹی کا کردار وغیرہ ) بجائے اس کے کہ پروگرام پر بحث کی جائے۔ یہ کم و بیش ایسے ہی ہے جیسے گھر کی تعمیر چھت سے شروع کی جائے۔ اتحاد کی بنیاد باہمی اتفاق سے ٹھوس اقدامات پرمبنی پروگرام ہونا چاہیے تاکہ کٹوتیوں کے اقدامات کو ختم کیا جائے اور بنیادی حقوق جیسے تعلیم، صحت، رہائش وغیرہ کی فراہمی کویقینی بنایا جا سکے۔
ایک اور سوال جو ان تمام بحثوں میں نظر نہیں آتا، کہ حکومتی اداروں میں ہونے والی جد وجہد کو کس طرح گلیوں میں محنت کشوں اور نوجوانوں کی تحریک سے جوڑا جائے۔ ہمیں یہ بات سمجھنا چاہیے کہ اداروں، بالخصوص مقامی کونسل کی سطح پر، میں ہونے والا کام اپنی نوعیت کے اعتبار سے بہت محدود ہے۔ ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنا چاہیے کہ بہت سے معاملات میں ان میئروں کو دوسری قوتوں بشمول PSOE کے ساتھ اتحاد پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کا واحد راستہ گلیوں میں عوامی تحریک پر انحصار کرنا ہے۔ کونسلروں اور میئروں کوہر ضلع میں عوامی اسمبلیوں کو جواب دہ ہونا چاہیے تاکہ عوامی تحریک کے دباؤ کے ذریعے حکومتی اداروں پر دباؤ ڈالا جائے۔
آگے آنے والی تمام تر مشکلات کے باوجود، ان نئے میئروں اور کونسلروں کا انتخاب، جومحنت کشوں کی پچھلے پانچ سالوں کی تحریک کا پہلا براہ راست سیاسی اظہار ہے، تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ یہ پوری تحریک کو اپنی طاقت پر اعتماد دلاتا ہے اور یہ امید بھی کہ ریاست اور اس کی کٹوتیوں کی پالیسی کو شکست دی جاسکتی ہے۔
مارکسسٹوں کو پرجوش طریقے سے اس تحریک میں شامل ہونا چاہیے، عوام کی ہر جنگ میں سرگرم ہونا چاہیے اور ساتھ میں یہ بھی بتانا چاہیے کہ پائیدار فتح اس وقت حاصل کی جاسکتی ہے جب اس بوسیدہ سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑ پھینکا جائے۔

متعلقہ:

سپین: ’’پوڈیموس‘‘ کی ریلی میں انسانوں کا سمندر

سپین: تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں کے خلاف لاکھوں لوگوں کا احتجاج