| رپورٹ: نذر مینگل، وحید بلوچ |
یوم مزدور کے موقع پر بلوچستان کے مختلف شہروں میں محنت کشوں کی تنظیموں نے ریلیوں اور جلسوں کا انعقاد کیا۔
کوئٹہ: محنت کشوں کی ریلیاں اور مشترکہ جلسہ عام
کوئٹہ میں یوم مئی کے موقع پر مختلف تقریبات ورکرز کنفیڈریشن، آل پاکستان لیبر فیڈریشن، بلوچستان لیبر فیڈریشن، پیپلز لیبر بیورو، ریلوے محنت کش یونین اور پاکستان ورکرز فیڈریشن بلوچستان کے زیر اہتمام مختلف جگہوں پر منعقد ہوئیں۔
پاکستان ورکرز فیڈریشن میں شامل تنظیمیں اور اتحادی تنظیموں کے اشتراک سے میٹروپولیٹن کے سبزہ زار میں ایک بڑا جلسہ عام منعقد ہوا جس میں مرک مارکر ایمپلائز یونین، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین، ایگریکلچر ورکرز یونین، پبلک ہیلتھ ایمپلائز یونین، نوپ بلوچستان کوئٹہ سٹی، ریلوے لیبر یونین، ریلوے ورکرز یونین، وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن، میٹرو پولیٹن یونین، یونین آف جرنلسٹ، واسا یونین شامل تھیں۔ اس سلسلے میں مرک فیکٹری سے مرک ایمپلائز یونین، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین اور پبلک ہیلتھ ایمپلائز یونین کی ایک ریلی برآمد ہوئی جس میں پی ٹی یو ڈی سی کی خواتین کارکنان نے بھی شرکت کی۔ ریلی مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی ریلوے سٹیشن پہنچی جہاں سے مین ریلی میٹرو پولیٹن کے لیے روانہ ہوئی۔ ریلی میں محنت کشوں نے زبردست نعرے بازی کی۔ شرکا نجکاری نامنظور، آئی ایم ایف کی استحصالی پالیسیاں نامنظور، امریکی سامراج مردہ باد، مہنگائی بیروزگاری ختم کرو ختم کرو، کم از کم تنخواہ ایک تولہ سونے کے برابر کرو، کے نعرے لگاتے رہے۔ ریلی جب منزل مقصود کو پہنچی تو ایک بہت بڑے جلسہ عام میں تبدیل ہو گئی۔ جلسہ عام کی صدارت بلوچستان ورکرز فیڈریشن کے صدر حسن بلوچ کر رہے تھے۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض ناصر راہی انجام دے رہے تھے۔ جلسہ سے منظور بلوچ، لعل جان بلوچ، ما ما سلام بلوچ، علی رضا منگول، غلام نبی بروہی، نذر مینگل، حضرت خان، ندیم کھوکر، ندیم مراد، شکیلہ بلوچ، افضل مینگل، عبد الحکیم نے خطاب کیا۔
مقررین نے شہدائے شکاگو کو زبر دست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بتا یا کہ 1886ء میں مزدوروں نے اوقات کار کو آٹھ گھنٹے کرنے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کی قربانی ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ اگر محروم استحصال زدہ طبقات اپنی قوتوں کو منظم یکجا کریں توہ ظالم استحصالی قوتوں سے نہ صرف اپنے حقوق لے سکتے ہیں بلکہ سماجی تبدیلی بھی لا سکتے ہیں۔ آج کے عہد میں محنت کشوں کا استحصال مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کی ظالمانہ مزدور دشمن پالیسیوں کی وجہ سے مزدوروں کی زندگی مزید اجیرن ہوگئی ہے۔ مل اور فیکٹری مالکان مزدوروں کے گرد گھیر ا مزید تنگ کر رہے ہیں۔ یونین سازی کے حق کو چھینا جا رہا ہے۔ کم از کم تنخواہ پر عمل نہیں ہورہا۔ مقررین نے کہا کہ اب موجودہ نظام میں مزدوروں کو خوشحالی دینے کی صلاحیت نہیں ہے۔ اب مزدوروں کو تمام تر تعصبات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے طبقاتی بنیادوں پر اکھٹے ہوکر اس نظام کو اکھاڑ پھینکنا ہوگا تاکہ وہ ایک خوشحال اور آزاد زندگی گزار سکیں۔
قلات: محنت کشوں کی ریلی اور جلسہ عام
قلات میں بھی یکم مئی کے موقع پر ملازمین کی جانب سے مشترکہ ریلی اور جلسہ عام منعقد کیا گیا۔ اس سلسلے میں قلات پوسٹ آفس سے ایک ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی میونسپل کمیٹی کے سبزہ زار پر جلسہ عام کی شکل اختیار کر گئی۔
جلسہ کی صدارت منیر احمد مینگل صدر بی اینڈ آر ایمپلائز یونین نے کی۔ دیگر مقررین میں ٹیچرز ایسو سی ایشن کے صدر محمد اشرف دہوار، آغا لعل احمد زئی، نوپ کے صوبائی رہنما حاجی داد محمد، PTUDC کے آرگنائزر وحید بلوچ، منیر شاہوانی، عزیز مغل میر مبارک خان، محمد اقبال، غلام قادر، عبد القدوس، خلیل احمد نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں شہدائے شکاگو کو خراج تحسین پیش کیا کہ شہداکی قربانیوں کی وجہ سے ہم اس وقت آٹھ گھنٹہ ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ ہم اس وقت شہدا کے سامنے شرمندہ ہیں کیونکہ آج ظلم و نا انصافی، استحصال میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ اوقات کار میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ غریب غریب تر ہو رہا ہے۔ جبکہ مزدور طبقے نے ظلم استحصال کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں چونکہ مزدور تحریک کمزور ہے۔ آج ہمیں یہ عہد کر نا ہوگا کہ ہم اب استحصالی قوتوں کو مزید اجازت نہ دیں کہ وہ ہمیں زندہ در گور کردیں۔ اس کے لیے ہمیں طبقاتی بنیادوں پر اپنے صفوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنا چاہئے۔