| رپورٹ: فیضان عزیز، JKNSF کالج یونٹ |
کشمیر میں آنے والے زلزلے کے باعث یہاں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی جسکے بعد بحالی کے نام پر اربوں روپے کے فنڈ حکومت اور بیوروکریسی نے ہڑپ لیے۔ تعلیمی ادارے، سڑکیں، ہسپتال اور دیگر کنسٹرکشن آج بھی خستہ حالی کا شکار ہے۔ ایسی ہی صورتحال بوائز ڈگری کالج ہجیرہ کی بھی ہے جہاں آج تک طلبہ کھلے آسمان تلے پڑھنے پر مجبور ہیں۔ ان حالات سے تنگ آ کر طلبہ نے احتجاج کا راستہ اپنایا ہے اور 15 اپریل کو سینکڑوں طلبہ نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ اگر انہیں نئی بلڈنگ میں پندرہ دنوں کے اندر نہ شفٹ کیا گیا تو وہ احتجاج کا دائرہ وسیع کرنے اور روڈ بلاک کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ طلبہ نمائندگان کا کہنا تھا کہ متعدد بار انتظامیہ کو نوٹس دے چکے ہیں مگر انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اربوں کے فنڈ ہڑپ کرنے والے حکمرانوں اور اس کی چالباز انتظامیہ کو طلبہ کے مستقبل یا مشکلات کی کوئی فکر نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکمران طبقہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ ظلم ڈھائے گا اور طلبہ خاموشی سے سہیں گے تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ انہیں نیو کیمپس میں شفٹ کیا جائے، تعلیم بالکل مفت قرار دی جائے اور تعلیمی ادارے میں تدریس کی جدید سہولیات فراہم کی جائیں۔