| رپورٹ: PTUDC کراچی |
مورخہ 25 جنوری 2015ء کو جناح ہسپتال کراچی کے پیرا میڈیکل سٹاف نے ہڑتال کی تھی۔ یہ ہڑتال ایک دم سے نہیں ہوئی بلکہ یہ اظہار تھا اس غم و غصے کا جو ان محنت کشوں کے دلوں میں حکمرانوں کی غلط اور مزدور دشمن پالیسیوں کی وجہ سے پل رہا تھا۔ 30 جون 2011ء کو اٹھارویں ترمیم کے ذریعے محکمہ صحت وفاق کی بجائے صوبائی حکومتوں کو دے دیا گیاتھا۔ اس کے بعد صوبائی حکومتوں میں وفاق کے سامنے محکمہ صحت کے خراجات میں ’’بچت‘‘ کا مقابلہ شروع ہوا جس میں سندھ کی حکومت نے باقی حکومتوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ نہ تو محنت کشوں کو ترقی دی گئی اور نہ ہی ریٹائر ہونے والے ملازمین کی جگہ نئے افراد کو بھرتی کیا گیا۔ ڈریس اور میس الاونس کا فیصلہ توکب کا سنا دیا گیا مگر اس پر عمل درآمد کو اس قدر طول دیا گیا کہ 4 سال گزرنے پر بھی اس پر عمل نہ ہو سکا۔ نجکاری کے حوالے سے سندھ حکومت نے اپنی غیر انسانی پالیسیوں کا اعلان جناح ہسپتال کو NGOs کے حوالے کرنے کے نام پر نجی ہاتھوں میں دینے سے کیا۔ اس کے علاوہ 25 سکولوں کی فروخت کا بھی اعلان کیا گیا۔ لیکن یہ حکمران بھول گئے تھے کہ ان اداروں میں محنت کش کام کرتے ہیں۔ ان محنت کشوں نے دس مطالبات کے منظور نہ ہونے تک ہڑتال کا اعلان کر دیا۔
ہڑتال کے آغاز سے ہی اعوانوں میں کھلبلی مچ گئی۔ محنت کشوں کی اس ہڑتال اور ان کے مطالبات کو میڈیا پر مسخ کر کے پیش کرنے کی تمام تر کوششیں ناکام ہونے کے بعد اس کی قیادت کرنے والوں کو ڈرانے کی کوشش بھی کی گئی مگرہڑتال روکنے میں ناکام رہے۔ اس پوری جدوجہد میں PTUDC کے رہنما بھی ان محنت کشوں کے شانہ بشانہ رہے۔ بالآخر9 فروری کو سیکرٹری ہیلتھ، سپیشل سیکرٹری اور ڈپٹی سیکرٹری نے محنت کشوں کے وفد سے ملاقات کر کے مطالبات مان لیے اوربنیادی مطالبہ جو کہ نرسز کو 16 گریڈ سے 17 میں ترقی دینے اور ساتھ ہی واجبات ادا کرنے کا تھا، تسلیم کر لیا گیا۔ ان مطالبات کو تسلیم کرنے کے بعد محنت کشوں کو محکمانہ کاروایوں کی چکی میں پیسنا شروع کر دیا گیا۔ آج اس بات کو ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے مگر ابھی تک کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہوئی بلکہ بیسیوں چکر لگانے کے بعد بھی فائل کو ایک محکمے سے دوسرے محکمے تک لے جانا مشکل نظر آرہا ہے۔
محکمہ صحت کے محنت کش اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) سندھ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ محنت کشوں کی ترقی کے فیصلے پر جلد از جلد عمل کرتے ہوئے سروس سٹرکچرز فار نرسز پر عمل کیا جائے، ڈریس اور میس الاونس میں اضافہ کیا جائے، DPC کو 17 گریڈ سے 18 گریڈ میں ترقی دی جائے، پیرا میڈیکل سٹوڈنٹس کا وظیفہ 3 سال سے بند ہے اسے بحال کیا جائے، نرسنگ سکول کو DDO پاور دی جائے، سندھ نرسنگ کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے، ڈاریکٹر آفس میں خالی آسامیوں پر نئی بھرتی کی جائے، تمام سٹاف کو میڈیکل الاؤنس دیا جائے اور جناح ہسپتال میں پروفیسرز اور سٹاف کی کمی کو فوری طور پر پورا کیا جائے۔