لاہور: نجکاری اور عوام دشمن معاشی پالیسیوں کے خلاف ہزاروں محنت کشوں کی احتجاجی ریلی

| رپورٹ: قمرالزمان خان |
ptudc rally against privatization in lahore (3) 15 مارچ 2015ء کوپاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیر اہتمام نج کاری مخا لف ریلی نکالی گئی جس کا آغازایوان اقبال سے ہوا۔ واپڈا، اوجی ڈی سی ایل، کراچی اسٹیل ملز، ریلوے، ٹیکسٹائل کے شعبے، یونی لیور، کوکاکولا، مرک مارکر، اتحاد کیمیکلز، رستم ٹاولز، ایپکا، پی آئی اے اسکائیزسمیت مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں محنت کشوں نے ریلی میں شرکت کی۔ پروگریسو یوتھ الائنس (PYA) سے وابستہ مختلف ترقی پسند طلبہ تنظیموں کے سینکڑوں نوجوان بھی ریلی میں شریک ہوئے۔
ptudc rally against privatization in lahore (1)شرکا نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر نج کاری نامنظور اور ’’کم ازکم تنخواہ ایک تولہ سونے کے برابر کی جائے‘‘ کے مطالبات اور نعرے درج تھے۔ ریلی کے شرکانج کاری، مزدوردشمن قوانین، سرمایہ دارانہ نظام اور دہشت گردی کے خلاف فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔ ریلی فلیٹیز ہوٹل سے ہوتی ہوئی پریس کلب پر پہنچ کر احتجاجی جلسے میں تبدیل ہوگئی جہاں پہلے سے ہی مسیحی کمیونٹی کے مظاہرین گرجوں میں بم دھماکوں کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ PTUDC کے رہنماؤں نے مسیحی برادری سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔
ptudc rally against privatization in lahore (2)جلسے سے خطاب کرتے ہوئے PTUDC کے چیئرمین نذرمنگل، وائس چیئرمین غفران احد، سیکریٹری جنرل قمرالزماں خاں، مرکزی آرگنائیزر راشد خالد، فنانس سیکرٹری چنگیز، YDA کے رہنما ڈاکٹر آفتاب، مزدور رہنما الیاس خان اورپی آئی اے اسکائیز کے آرگنائیزر مجید شیخ نے کہا کہ نجکاری کی عوام دشمن پالیسی کوفوری طورپر ختم کیا جائے، نجکاری کمیشن کو تحلیل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نج کاری کی پالیسی کے تحت ماضی میں جن اداروں کو بیچا گیا تھا ان میں سے بیشتر ادارے برباد یا بند ہوچکے ہیں، مزدوروں کی اکثریت کو نج کاری کے بعد ملازمتوں سے نکال دیا گیا اور بعد ازاں کنٹریکٹ لیبر کے ذریعے مزدوروں کا بے پناہ استحصال کیا گیا۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مزدور راہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ بلدیہ ٹاؤن کے سانحہ کے ذمہ داران کو اڑھائی سال تک چھپایا جانا ناقابل معافی جرم ہے اور انسانیت سوز جرم کی اعانت کرنے والوں کو بھی سزا ملنی چاہئے۔ مقررین نے نج کاری شدہ اداروں اور دیگر نجی شعبے کو قومی ملکیت میں لیکر مزدوروں کے جمہوری کنٹرول میں دئیے جانے کا مطالبہ کیا۔ مقررین نے کہا کہ تیل، بجلی اور گیس کے شعبے اور پاکستان اسٹیل کی مجوزہ نج کاری عالمی مالیاتی اداروں کی لوٹ مار کی پالیسی کا حصہ ہے۔ شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ نجکاری کے خلاف بھرپور لڑائی لڑی جائے گی اور توانائی، بھاری صنعت، تعلیم اور صحت سمیت معیشت کے تمام کلیدی شعبوں کی نیشلائزیشن اور محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں لئے جانے تک جدوجہد جاری رکھے جائے گی۔ جلسے کے بعد شرکا پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔