پنجاب: ینگ ڈاکٹرز ایک بار پھر سڑکوں پر

| رپورٹ: ولید خان |
کچھ ہفتے قبل پنجاب کے ینگ ڈاکٹرز نے ایک بار پھر معاشی استحصال، سینئر ڈاکٹروں کی عدم توجہ اور حکومت پنجاب کی وعدہ خلافیوں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا جو پشاور سانحہ کی وجہ سے تعطل کا شکار ہو گیا۔

yda  lahore protest february 2015 (5)اب دوبارہ 8 فروری 2015ء سے احتجاج کا سلسہ جنرل ہسپتال میں علامتی ہڑتال سے شروع ہوا ہے اور تاحال پنجاب کے مختلف ہسپتالوں میں یہ ایک طے شدہ شیڈول کے تحت جاری ہے۔ تعطلی کے دوران دو افسوسناک واقعات نے جہاں ینگ ڈاکٹرز کو مزید مشتعل کیا ہے وہیں تحریک میں نئے جوش اور مطالبات کا بھی اضافہ ہوا ہے۔ پہلاواقعہ پمز اسلام آباد کے شعبہ کارڈیالوجی کے منتظم پروفیسر ڈاکٹر شاہد نواز پر قاتلانہ حملہ ہے جو 14 فروری 2015ء کو پیش آیا جس کے نتیجہ میں چند دن بعد ان کی موت واقعہ ہوئی اور دوسرا 16 فروری 2015ء کو YDA Multan کے سابق سپورٹس سیکرٹری اور شعبہ نیورو سرجری کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سمیع اللہ چودھری کا دوران سفر قتل ہے۔ تاحال ان دونوں واقعات کی تفتیش کے نتائج حکومت وقت کی بے حسی اور لا پرواہی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
yda  lahore protest february 2015 (6)پچھلے چند سالوں میں پنجاب کے ینگ ڈاکٹرز نے جہاں اپنے حق کی لڑائی میں آخری دم تک لڑ کر حکومت پنجاب سے اپنا لوہا منوایا ہے وہیں باقی صوبوں کے ینگ ڈاکٹرز کو بھی اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کرنے کی تحریک بھی دی ہے۔ لیکن حکومت اور بیوروکریسی کا پرانا وطیرہ جھوٹ، فریب اور دغا بازی پر مشتمل ہے اور ڈاکٹروں کا بہیمانہ قتل ینگ ڈاکٹرز کو ایک بار پھر سڑکوں پر اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کیلئے گھسیٹ لایا ہے۔
ینگ ڈاکٹرز کی یہ نئی تحریک تنخواہوں اور ٹریننگ سیٹوں میں اضافے، مستقل ملازمت، سروس سٹرکچر، امتحانی مسائل کے حل، ہسپتالوں میں سیکیورٹی اور قتل ہوئے ڈاکٹروں کے قاتلوں کو سزا دلانے کے ایجنڈے پر شروع ہوئی ہے۔ تاحال پنجاب بھر میں علامتی احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ساتھ ہی ڈاکٹروں کے قتل عام کے خلاف تمام ہسپتالوں کے yda  lahore protest february 2015 (7)آؤٹ ڈور میں روزانہ دو گھنٹے علامتی ہڑتال بھی ہو رہی ہے۔ ینگ ڈاکٹرز نے اپنے احتجاجوں میں عندیہ دیا ہے کہ اگر ان کی شنوائی نہ ہوئی اور تنخواہوں میں اضافے جیسے جائز مطالبات پورے نہ کئے گئے تو وہ اپنی تحریک کی شدت اور پھیلاؤ کو بڑھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔