[رپورٹ: نصیر]
مورخہ 24 جولائی 2014 بروز جمعرات مظفرآباد میں مارکسی سکول کا اہتمام کیا گیا۔ مارکسی سکول میں فریڈرک اینگلز کی جانب سے تحریر کئے گئے مارکس کی شہرہ آفاق کتاب ’’سرمایہ‘‘ کے خاکے پر بحث کی گئی۔ راشد شیخ نے لیڈ آف دیتے ہوئے کہا کہ آج سرمایہ داری کا بحران بورژوا معیشت دانوں کو بھی یہ کہنے پر مجبور کر رہا ہے کہ ’’مارکس درست تھا‘‘۔ کامریڈ نے اپنی لیڈ آف میں قدر زائد کے اوپر سیر حاصل بحث کی اور بتایا کہ کس طرح سرمایہ دار مزدور کی محنت کا استحصال کر کے قدر زائد ہڑپ لیتا ہے۔ راشد شیخ نے قدر، قدر استعمال اور قدر تبادلہ کے اوپر تفصیلاً بات رکھی۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ دارانہ پیدوار نے مختصر عرصہ میں پہلی بار وہ جدید پیداواری قوتیں تخلیق کی ہیں جن کی بنیاد پر ایک سوشلسٹ معاشرے کی تعمیر کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ سرمایہ داری نے محروم و مظلوم انسانوں کی ایک کثیر تعداد بھی پیدا کی۔ آج سرمایہ داری میں اتنی گنجائش موجود نہیں ہے کہ محنت کش طبقے کی محرومیوں کا ازالہ کیا جاسکے۔ محروم و مجبور طبقے کی ذلتوں میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ یہ حالات ہی محنت کشوں کو مجبور کریں گے کہ وہ پیداواری قوتوں کو اپنے ہاتھ میں لے کر سارے سماج کے فائدہ کے لئے استعمال کریں۔ کامریڈ جمیل، ذہید، نوید اور آصف نے بحث کو آگے بڑھایا۔ آخر میں کامریڈ راشد نے سوالات کی روشنی میں پوری بحث کو سمیٹا اورانٹرنیشنل گا کے سکول کا باقاعدہ اختتام کیاگیا ہے۔