[رپورٹ: عمر شاہد]
سستی محنت کو استعمال کرتے ہوئے اپنے منافعو ں میں اضافہ کی خاطر کھیلوں کے سامان کی عالمی اجارہ دار یاں مثلاً Nike اور Adidas سیالکوٹ سے اپنا بیشتر مال تیار کرواتی ہیں۔ ورلڈ کپ ہو یا اولمپک وہاں استعمال ہونے والا فٹ بال سیالکوٹ سے ہی تیار ہوتا ہے جس پر ’’محب وطن‘‘ حکمران خوشی سے پھولے نہیں سماتے۔ اسی طرح عالمی مقابلوں میں استعمال ہونے والاکھیلوں کا دوسراسامان بھی سیالکوٹ میں تیار ہوتا ہے اور مغربی ممالک میں ان دو ملٹی نیشنل کمپنیوں کا بکنے والا کھیلوں کا سامان انتہائی مہنگا تصور کیا جاتا ہے۔
لیکن ستم یہ ہے کہ کھیلوں کا سامان تیار کرنے والے محنت کشوں کو نہایت کم اجرت دی جاتی ہے اور ملٹی نیشنل کمپنیاں اسی سامان کو بیرون ملک بیچ کر اربوں ڈالرز کے منافع کماتی ہیں۔ یہ محنت کش انتہائی غربت کی حالت میں رہتے ہیں۔ ان کو ٹریڈ یونین، سو شل سیکیورٹی یا لیبر قوانین کے مطابق حقوق حاصل نہیں، زیادہ تر کوڈیلی ویجز یا کنٹریکٹ لیبر پر رکھا جا تا ہے جن کو کسی بھی وقت بر طرف کیا جاسکتا ہے۔ انہیں اور ان کے خاندان کو صحت اور تعلیم کی کوئی سہولت میسر نہیں۔ کام کے طویل اوقات کار اور غلاظت کے ڈھیروں کے قریب زندگی گزار کر اکثر محنت کش متعدد بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اپنا مکان اور مستقل روزگار ان کے لیے خواب بن چکا ہے۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اربوں ڈالر کے منافع دلوانے والے یہ محنت کش خود دو وقت کی روٹی کے حصول کی تگ و دو میں ساری زندگی گزار دیتے ہیں۔ یہ عمل نسل در نسل جاری و ساری ہے اور جب تک اس ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر نہیں پھینکا جاتا یہ جاری رہے گا۔
فی الوقت سیالکوٹ میں ظلم یہ کیا جا رہا ہے کہ اعوان سپورٹس اور دیگر فیکٹریوں میں مستقل روزگار ختم کر کے اب بیشتر محنت کشوں سے ٹھیکیداری نظام کے تحت کام لیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ان کی کیفیت بد سے بدتر ہو رہی ہے۔ اس کیفیت کا اظہار اعوان سپورٹس میں ہوا جو کہ عالمی لیبر اداروں کے مطابق مثالی فیکٹری کا درجہ رکھنے کے ساتھ ’لیبر دوست ‘انتظامیہ کے طور پر مشہور ہے۔ یہ فیکٹری عرصہ دراز سے سیالکوٹ میں جرمن کمپنی Adidas کے لئے مال تیار کرتی ہے۔ 15نومبر 2012ء کو فیکٹری انتظامیہ نے 127مزدوروں کو جبری طور پر برطرف کر دیا۔ فیکٹری انتظامیہ کے مطابق کا م نہ ہونے کی وجہ سے ان محنت کشوں کو ایک ماہ کے لئے برطرف کیا گیا ہے جب کام ہو گا تو ان کو دوبارہ بلوا لیا جائے گا جبکہ اس رخصت کے دوران کوئی تنخواہ یا واجبات اد انہیں کئے گئے۔ اسی فیکٹری میں دو ماہ پہلے بھی 54مستقل محنت کشوں کو بھی عارضی رخصت کے بہانے بر طرف کیا جا چکا ہے جو ابھی تک اپنے واجبات یا روزگار کے انتظار میں ہیں۔ محنت کشوں کے مطابق فیکٹری میں کام کم نہیں ہوا بلکہ اب باقی ماندہ محنت کشوں سے دگنا کام لے کر ہدف پورا کیا جائے گا تا کہ سرمایہ داروں کے شرح منافع کی ہوس پوری ہو سکے۔
PTUDC کے کامریڈ اور اعوان سپورٹس فیکٹری کے ملازم کامریڈ شبیر کے مطابق اعوان سپورٹس میں کا م مشین اور ہاتھ دونوں سے ہوتا ہے۔ ان سے کام ٹھیکہ کی بنیاد پر لیا جا تا ہے جس سے مشین کو چلانے والے محنت کش کو فیکٹری اوسطاً 25,000 کے قریب ادا کرتی ہے جبکہ اس کے ساتھی کو تقریباً 9000 روپے تک اد ا کرتی ہے جبکہ اس نئے قدم سے کروڑوں روپے کی بچت کر کے اپنے منافعو ں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ فیکٹری انتظامیہ مسلسل مستقل ملازمتوں کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اجرتوں اور سہولیات میں بھی مسلسل کمی کر رہی ہے۔ PTUDC کے وفد نے کامریڈ ناصر بٹ کی زیر قیادت برطرف مزدوروں سے ملاقا ت کی اور لیبر رابطہ کمیٹی کا پلیٹ فارم تشکیل دیا گیا جس کے ذریعے تمام محنت کشوں سے رابطے کر کے مشاورت سے احتجاج کامشترکہ لائحہ عمل بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ PTUDC کے کامریڈز نے محنت کشوں کو اپنی حمایت کا یقین دلاتے ہوئے ان کے ساتھ شانہ بشانہ لڑنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔