رپورٹ :حیدر چغتائی:-
پاکستان میں یونی لیور انتظامیہ سرمائے کی طاقت کے زور پر اور منافع کی لا محدود ہوس کے لئے مسلسل غیر قانونی اور مزدور دشمن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔عدالتی احکامات اور فیصلہ جات کو نہایت حقارت سے پاؤں تلے روندا جا رہا ہے ۔ بین الاقوامی اور ملکی لیبر قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کی جار رہی ہیں ۔ ایک طرف ان مزدوروں کی محنت اور شبانہ و روز کوششوں سے یونی لیور کو پاکستان اس سال 46.6%زیادہ خالص منافع حاصل ہوا ہے ۔ دوسری طرف انہیں مزدوروں کا بد ترین استحصال کیا جا رہا ہے ۔
یونی لیور رحیم یار خان گزشتہ کئی سالوں 700سے زائد کنٹریکٹر ورکرز کا بد ترین استحصال کیا جا رہا ہے ۔ 700سے زائد ورکرز گزشتہ 5سال سے لے کر 30سال سے کام کر رہے ہیں ان کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ ان کو بین الاقوامی ملکی قوانین کے مطابق مستقل کیا جائے ۔ مگر یونی لیور انتظامیہ نے کنٹریکٹ ورکرز کی بجائے سفارشی بنیادوں پر 150مستقل بھرتیاں کی ہیں ۔ 700سے زائد کنٹریکٹ ورکرز کو تمام سہولتوں سے محروم رکھا جا رہا ہے ان کنٹریکٹ ورکروں کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا جاتا ۔ ان کو قانونی چھٹیوں سے محروم رکھا جاتا ہے ۔ کنٹریکٹ ورکرز کے لئے کھانا الگ اور غیر معیاری دیا جاتا ہے ۔ کنٹریکٹ ورکرز کو موبائل استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ ان حالات میں کنٹریکٹ ورکرز نے قانونی طور پر انقلابی ورکرز یونین رجسٹرڈ کرائی جس سے انتظامیہ نے یونین عہدیداران اور ممبران کے خلاف انتقامی کاروائیاں شروع کر دیں ۔ ان انتقامی کاروائیوں کے خلاف اور مطالبات کے حق میں 26اکتوبر 2011ء کو کنٹریکٹ ورکرز نے یونی لیور گیٹ کے سامنے پر امن احتجاجی دھرنا دیا ۔ انتظامیہ کی یقین دہانی پر چند گھنٹوں میں دھرنا ختم کر دیا گیا مگر انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر 300سے زائد ورکرز کا گیٹ بند کر دیا ۔ گزشتہ 4ماہ سے 300سے زائد ورکرز کا گیٹ بند ہے جو نا صرف غیر قانونی ہے بلکہ عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی اور توہین بھی ہے ۔ گزشتہ 4ماہ سے ورکرز سراپا احتجاج ہیں مگر ان کی شنوائی نہیں ہے ۔ انتظامیہ نے ہٹ دھرمی اور انا کا مسئلہ بنایا ہوا ہے۔ انتقامی کاروائیاں کرتے ہوئے عہدیداران اور سرگرم ممبران کو عدالت کی طرف سے دئیے گئے Stay Orderکے باوجود بر طرف کر دیا گیا ۔
یونی لیور رحیم یار خان میں ورکرز نے 26اکتوبر 2011ء کے پر امن احتجاج کے بعد Wallsلاہور میں ورکرز نے احتجاج کیا اور 24دن فیکٹری کا گیٹ بند رکھا اور اُن کے تمام مطالبات تسلیم کر لئے گئے اور 300سے زائد ورکرز کو مستقل کر دیا گیا ۔ Best Foodsلاہور میں ورکرز نے احتجاج کیا اور فیکٹری کا 14دن گیٹ بند رکھا اور اُن ورکرز کے بھی مطالبات تسلیم کر لئے گئے اور 200ورکرز کو مستقل کر دیا گیا ۔ Teaفیکٹری خانیوال 10دن فیکٹری کا گیٹ بند رہا 205ورکرز مستقل کئے گئے مگر رحیم یار خان میں 700 سے زائد ورکرز نے 1دن کے لئے پر امن احتجاج کیا ۔لیکن ورکرز کے مطالبات تسلیم کرنے کی بجائے 300ورکرز کو بر طرف کر دیا گیا ۔
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین (PTUDC)یونی لیور رحیم یار خان کے 300ورکرز کی غیر قانونی اور جبری بر طرفی کی مذمت کی اور کہا کہ ہم برطرف ورکرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور دنیا بھر کی مزدور تنظیموں ، نمائندوں اور سماجی تنظیموں سے یکجہتی کی اپیل کرتے ہیں ۔