رپورٹ ؛پاکستان ٹریڈیونینڈیفنس کمپین:-
ایک یونانی فلسفی نے کہا تھا کہ قانون مکڑی کا جالا ہوتا ہے جسے طاقتور چیر کے رکھ دیتا ہوتا ہے جبکہ کمزوراس میں پھنس جایا کرتے ہیں ہرطبقاتی سماج اپنی معیشت اپنی سیاست اپنی اقدار اوراپنے عدل وانصاف میں طبقاتی مفادات و تضادات کے تحت اور تابع ہواکرتاہے۔سماج کے بالا ڈھانچے بھی اسی طبقاتی برتری کے حصول کی تگ ودو ہی کیلئے سرگرم رہتے ہوتے ہیں ۔
حالیہ دنوں میں خاص طورپر پاکستان میں عدل وانصاف کے ادارے شہہ سرخیوں کا موضوع بنے چلے آرہے ہیں لیکن یہ شہہ سرخیاں حکمران طبقات اور ان کے اداروں کی باہمی لڑائی اور قتدار کی بندربانٹ کے کھیل کا ہی اظہار ہیں ۔اور یہ لڑائیاں ان کے باہمی طبقاتی مفادات کا ہی ایک حصہ ہیں ۔حکمران طبقے کے تضادات کے اس کھلواڑ میں اس بار عدل وانصاف ضرورت سے زیادہ سرگرم ہوتا نظر آرہاہے ۔کچھ ہی عرصہ پہلے پاکستان کی سول سوسائٹی نے عدلیہ بچاؤ تحریک چلائی تھی ،جس کے مقاصد میں باربار یہ جھوٹ بولا جاتارہاکہ اس کے بعد پاکستان کی ریاست ’’ماں‘‘ بن جائے گی اور یہ ماں ا پنے بچوں کے ساتھ شفقت اور برابری سے پیش آنے لگے گی۔لیکن اس تحریک کی ’’شاندار‘‘ کامیابی کے بعد یہ ماں کسی طور بھی ماں تو نہ بن سکی لیکن ایک وحشی قسم کی ڈائن ضرور سامنے آگئی جو کہ اپنے ہی بچوں کا خون پی کر خود کو زندہ رکھنے پر تلی ہوتی ہے ۔
پچھلے کچھ دنوں سے خانیوال شہر میں یہ ریاست اپنے کچھ اداروں کے ذریعے وہاں تقریباًچالیس سالوں سے قائم کچی بستی کو مسمار کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔اور اب تک دو سو سے زائدکچے گھر مسمار کر کے ان کے مکینوں کو کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبورکردیاگیاہے ،جبکہ مزید سات سو کچے گھروں کو مسمار کرنے کی تیاری زوروں پر ہے ۔ظلم کی حد یہ ہے کہ ان بے گھر کئے جانے والے غریب مزدوروں کوکوئی بھی متبادل جگہ فراہم کیے یا کوئی معاوضہ دیے بغیرہی ان پر قیامت ڈھا دی گئی ہے ۔مجبور اور لاچار سینکڑوں بچے اور خواتین کھلے آسمان تلے زندہ دروگورکر دیے گئے ہیں اور کئے جارہے ہیں۔
پاکستان کے آئین کی شق نمبر 3کے تحت ریاست اپنے ہر شہری کی جان ومال کے تحفظ اور روزگار کی فراہمی کی ضامن قرار دی گئی ہے لیکن کہاں کا آئین کہاں کا تحفظ اور کہاں کی ضمانت ! ریاست کو ’’ماں ‘‘ کہنے والے ادارے ہوں کہ روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگانے والے حکمران ؛ خود کو خادم اعلیٰ قرار دینے والے خودساختہ ہیروہوں یا پھر ٹیلیویژن سکرینوں پر برسنے والی انصاف کی نام نہاد سونامی ہو۔سب کے سب اپنی دکانیں چمکانے میں لگے ہوئے ہیں ۔
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین ملتان نے کچی بستی کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے خانیوال کا وزٹ کیاجو کہ اپنے ساتھ ہونے والے اس ظلم پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔عام غریب انسانوں کی یہ کھلی توہین عدل وانصاف کے نام پر کی جارہی ہے اور کوئی بھی سیاسی پارٹی یا نام نہاد سول سوسائٹی ان مظلوموں کی مدد تو کجا ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے سے ڈری ہوئی ہے۔خانیوال کے ان متاثرہ محنت کشوں نے اپنی پنچایتیں تشکیل دی ہیں جو کہ اپنے حقوق اور اپنی جدوجہد کیلئے لائحہ عمل تشکیل دیں گی ۔عدل وانصاف کے ایوانوں سے غریب محنت کشوں کو بے گھراور دربدرکیا جانا عوام کی ایسی توہین ہے جو کہ ایک طبقاتی سماج کا خاصا چلی آرہی ہے ۔طبقاتی جدوجہدہی واحد رستہ اورذریعہ ہے جس سے اس سمیت ہر ناانصافی کا خاتمہ ممکن ہو گا۔
پاکستان ٹریڈیونین ڈیفنس کمپین نے اپنے ایک ہنگامی اجلاس میں اس بربریت کی شدید مذمت کی ہے اور متاثرہ محنت کشوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مسمار شدہ سبھی مکانات کو دوبارہ تعمیر کیاجائے ؛مزید گھروں کو مسمار کرنے کا سلسہ فوری طورپر بند کیا جائے ۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین پاکستان سمیت دنیا بھر کے محنت کشوں اور ان کی تنظیموں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس ریاستی بربریت کا شکار ہونے والے ہزاروں بے گھر محنت کشوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کریں۔