رپورٹ : کامریڈنثار چانڈیو:-
آل سندھ سب ڈویژنل اسٹاف آرگنائزیشن کی طرف سے پوری سندھ میں ہڑتال کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ،5،6جنوری اور 13,14 جنوری کو پورے سندھ کی کورٹوں میں مکمل تالا بندی کرکے علاوہ ہائی کورٹ باقی تمام سندھ کی لوئر کورٹوں کو بند کر دیا گیا۔ ان کے اہم مطالبات ہیں کہ تمام سب آرڈینیٹ کورٹوں کے ملازمین کی تنخواہ ہائی کورٹ کے ملازمین کے برابر کی جائے ، ہائی کورٹ کے ملازمین کی تنخواہ کوان کی اصل تنخواہ کے 3 گنابڑھایا گیا ہے ۔ ہائی کورٹ اور باقی سندھ گورنمنٹ کے ملازمین کو اپ گریڈ کیا گیا ہے جس کے تحت گریڈ 9 کو 11 اور گریڈ 11 کو گریڈ 14 دیا گیالیکن تمام سب آرڈینیٹ کورٹوں کے ملازمین کواپ گریڈ نہیں کیا گیا ان ملازمین کو فوری طور پر اپ گریڈ کیا جائے ، باقی تمام صوبوں کے ملازمین یہ تمام فوائد حاصل کر رہے ہیں۔
ان مطالبات کے گرد آل سندھ سب آرڈینیٹ جوڈیشل اسٹاف کی طرف سے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی گئی جو 24 مئی 2011 ء کو منظور ہوگئی لیکن اس پر عمل نہیں ہوا جبکہ حکومتِ سندھ نے ملازمین کے مسائل حل کرنے کے بجائے سپریم کورٹ میں اپیل داخل کردی جو پینڈنگ میں ہے اورسپریم کورٹ نے ابھی تک اس پر غور نہیں کیا۔ 7جنوری 2012ء کو سب آرڈینیٹ اسٹاف کی طرف سے سپریم کورٹ میں (contempt of court) کورٹ کی بے حرمتی کی درخواست بھی داخل کی گئی ،چیف جسٹس آف پاکستان چوہدری افتخار احمد جب کراچی آئے تھے تو لوئر اسٹاف کا وفد چیف جسٹس آف پاکستان اورچیف جسٹس آف سندھ سے بھی ملے تھے جنہوں نے حکم کیاکہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جائے۔13،14 جنوری کو سندھ بھر میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے بعد سندھ گورنمنٹ بات کرنے پر راضی ہوئی اور پھر آل سندھ سب آرڈینیٹ جوڈیشل اسٹاف آرگنائزیشن سندھ کے صدر محمد چھٹل راہمونے وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کی جس نے مطالبات ماننے اور مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ابھی تک کچھ نہیں ہوا۔ ان ملازمین سے صبح ساڑھے آٹھ بجے سے شام 5 بجے تک کام لیا جاتا ہے انہوں نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے مسائل حل کئے جائیں ورنہ احتجاج کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔