ہم اہلِ جنوں کے شانوں پر اس سر کی اب اوقات نہیں
جب سرخ پھریرے تھام لئے ،پھر خوف کی کوئی بات نہیں
اب جان ہتھیلی پر رکھ کر سرمایہ دار سے لڑنا ہے
ہم جان گئے ہم جیتیں گے، اس کھیل میں اپنی مات نہیں
گر محنت کرنے والوں کا جینا ہے مشکل آج یہاں
سر ٹکرائیں دیواروں سے اب ایسے بھی حالات نہیں
شاہوں کی شان میں لکھنا ہی اس دیس میں اب دستور ہوا
وہ حرفِ حق جو لکھتے ہیں یہ ان کی تو عادات نہیں
سب رہبر اپنے رہزن ہیں، گھر گھر میں راج ہے غربت کا
افلاس کے مارے لوگوں کے اب پہلے سے حالات نہیں
جو رستہ بھول گئے ان کو منزل کی راہ دکھانی ہے
گو کام بہت ہی مشکل ہے، کم اس میں کچھ آفات نہیں
اک عمر ہوئی ہے طاہرؔ نے شاہوں کے قصے چھوڑ دئیے
سچ کہتا ہے، سچ لکھتا ہے، اب اس کے وہ کلمات نہیں
طاہرؔ شبیر